ملاقات باعثِ الفت ہوتی ہے مگر صاحبو میں جب بھی اس شخص سے ملا ہوں میرے دماغ کے فیوز اُڑ جاتے ہیں .. پل پل میں رنگ بدلتا ہے جیسے آج کل فلمی ستاریاں ( ستاروں کا مؤنث) کپڑے بدلتی ہیں.. سچ کہوں تو مجھے اس سے ملنے کا کبھی بھی شوق نہیں رہا نہ ہی میں نے ملنے کی کوشش کی ..ایک عجیب سا ڈر یا کیا کہوں اس کیفیت کو.. بس سیدھی بات کہ نہیں ملنا چاہتا مگر کہیں نہ کہیں کبھی نہ کبھی یہ مجھے ٹَکر جاتا ہے ..
ابھی کوئی مہینہ بھر پہلے ملا تو آنکھیں سوجھی ہوئی اور چہرہ کم نیند سے سُوجھا ہو تھا،بچ کے نکلنا چاہا مگر صاحبو اس سے بچ کے نکلنا میرے بس کی بات ہی نہیں .. حال احوال پوچھا تو تقریبًا رو دینے کو تھا .. کہنے لگا کہ تَھر پھر مَر رہا ہے،شام کے مہاجر بچے پتھروں کے سرہانے پہ سوتے ہیں، فلسطین میں کب کہیں سے گولی چلے اور بچہ سکول جاتا جاتا جان سے جائے پتا بھی نہیں چلتا ، پاکستان میں اسکول جاتے بچے ماں لاکھوں دعاؤں کے سہارے بھیجتی ہیں.. مجھے یہ بچے سونے نہیں دیتے ساری رات ان بچوں کو کندھوں پہ اٹھائے ٹہلتا رہتا ہوں،سو نہیں پاتا،گردن درد سے چٹخ رہی ہے ..
میں تو جان چُھڑا کے بھاگ آیا .. بھئی تجھے کیا پڑی ہے تو اپنی زندگی سیٹ کر، جو ہونا ہے سو ہونا ہے، جس کی جیسے لکھی .. اب بتاؤ ایسے سنکی سے کون ملاقات چاہے گا ؟؟
ڈیڑھ ہفتے پہلے گھر کی گھنٹی بجی دروازہ کھولا تو سامنے کھڑا تھا،شیو بڑھی ہوئی تھی اول جلول سے کپڑے پہنےتھے، اب اور کیا کہتا اندر لے آیا کھانے پینے کا پوچھا تو کہنے لگا کہ کھانا کھایا ہی نہیں جاتا .. میں سمجھا کہ کوئی گلے یا پیٹ کا مسئلہ ہو گا .. کہنے لگا کہ عورت جو ماں سے لے کے بیٹی،استاد سے لے کر نرس تک ہر رنگ میں ہر حال میں باعثِ احترام و عزت ہے، ہر اسلامی ملک میں اتنی بے قیمت اتنی خوار و رسوا کیوں ہے ؟؟ اسلام اور حضورِ اعلی کا کردار عورت کی عظمت کا نشان ہے .. بیوی،بیٹی،دائی غرضیکہ ہر رشتے ہر تعلق میں عورت کی عزت آپ کی زندگی کا لازمی جزو ہے پھر ہم مسلمان عورت کو پاؤں کی جوتی کیوں بنانے پہ تُلے بیٹھے ہیں ؟؟ ہم کسی بھی عورت کو عزت نہیں دیتے اور پھر غیرت کے نام پہ قتل کر کے بڑے حسبی نسبی بنتے ہیں.. میں نے کہا کہ ہوا کیا؟؟ کہنے لگا اب کیا کیا بتاؤں بس تم " دِیا خان" کی ڈاکومینٹری "Banaz A Love Stroy" کبھی یو ٹیوب پہ دیکھنا . جان جاؤ کہ ہم مسلمان عورت کی عزت کے کتنے قائل ہیں … اب میں اس وقت "سپائیڈر مین" دیکھ رہا تھا اور موصوف مجھے باناز کی لَو اسٹوری دکھا رہے تھے .. .. بھئی اب تم نے ٹھیکہ لے رکھا ہے ہر بات کا، کھا پی عیاشی کر … ہر سہولت ہے تیرے پاس انجوائے دا لائف ایڈیٹ …
ابھی پرسوں کی بات ہے میں دوستوں کے ساتھ bowling سے فارغ ہو کے میٹرو پہ گھر جا رہا تھا کہ اسی میٹرو میں ملاقات ہو گئی… غصہ میں لگ رہا تھا .. ماتھے پہ بَل تھے اور آنکھیں خون اُگلتی لگ رہی تھیں.. کہنے لگا کہ یار یہ مولوی لوگ ہماری زندگیوں میں اتنے انوالو کیوں ہیں ؟؟ ہم بھی پرانے عیسائیوں کی طرح کلیسا اور پادریوں کے کَٹھ پُتلی کیوں بن چکے ہیں ؟؟ اسلام کو مکمل ضابطہ حیات تو کہہ دیتے ہیں مگر مولوی کا اسلام تو زندگی کی ہر خوشی ہر رنگینی چھین لیتا ہے .. زندگی تو دُور ہم تو ان کی کہا مان کے ایک ہفتہ بھی سکون سے جی نہیں سکتے .. انسان ہیں ہم جانور نہیں کہ ایک کھونٹی سے کھولا دوجی پہ جا باندھا .. اسلام پریکٹیکل کا قائل ہے … یہ پیری مریدی کے چکر، یہ وظائف اور وِرد یہ دوکانداری چلتی رہنے کے سنہری اصول ہیں..
اُف صاحبو، بیس پچیس منٹ کا سفر اِسی لیکچر میں گزرا … میرا اسٹیشن آیا تو سانس میں سانس آئی کہ جان چھُوٹی سو لاکھوں پائے .. اتنا سنکی اتنا خبطی بھئ اب تو طے ہے کہ مروت گئی تیل لینے، آئندہ اس شخص سے ملنا ہی نہیں .. اب اس کو کیا بتاتا کہ میں آج رات کو ہی پاکستان سے آئے ایک اعلی حضرت قبلہ و کعبہ مولانا علامہ پیر …. شاہ صاحب مدظلہ العالی کا مرید بننے کے شرف سے بہرہ مند ہونے والا ہوں …