حمورابی قدیم بابل اور میسوپوٹیمیا کا بادشاہ تھا جو حضرت عیسی سے بھی تقریبا 1800 سال پہلے گزرا تھا۔
حمورابی نے دنیا کو پہلا لکھا ہوا قانون دیا۔ یہ قوانین آٹھ فٹ لمبے پتھر کی بارہ سلوں پر کندہ کروائے گئے تھے۔
جب مصریوں نے بابل پر حملہ کیا تو تباہی اور بربادی کے بعد یہ قوانین بھی امتداد زمانہ میں کھو گئے تھے۔ پتھر کی ان سلوں کو 1901 میں فرانسیسی ماہرین نے دوبارہ دریافت کیا اور آج کل یہ برٹش میوزیم میں محفوظ ہیں۔ ان قوانین کو اب تک دنیا کا سب سے قدیم قوانین کا مجموعہ سمجھا جاتا ہے۔
کہتے ہیں کہ بنی اسرائیل کے ضوابط اسی سے ماخوذ ہیں ۔عہد نامہ عتیق کی انجیل میں اس کا نام ام رافیل ’’فرماں روائے شنار‘‘ (سمیر) ہے۔اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ یہ قوانین شریعتی موسوی سے بھی پہلے کے ہیں۔ ضابطہ قوانین میں عدالت ، کھیتی باڑی ، آبپاشی ، جہاز رانی ، غلاموں کی خریدوفروخت ، آقا اور غلام کے تعلقات ، شادی بیاہ ، وراثت ، ڈاکا ، چوری وغیرہ سے متعلق قانون کے اصول بیان کیے گئے ہیں۔
قوانین کی ابتدا کچھ اسطرح سے ہوتی ہے " دیوتاوں نے انسانوں میں حمورابی کو منتخب کیا تاکہ ان کا پیغام عوام تک پہنچانے کا وسیلہ بنے"
یہ قوانین specific نیچر کے تھے مثلا اگر کوئ کسی کی گائے چوری کر لے تو اسے تیس گائوں کی قیمت جنس میں ادا کرنا پڑتی تھی۔ اگر کسی معمار کی بنائ گئ عمارت گر جائے تو معمار ویسی ہی عمارت بنا کر دے گا۔ اگر عمارت گرنے کے نتیجے میں کسی ہلاکت واقع ہو جائے تو معمار کو ہلاک کر دیا جائے گا۔ ہاتھ کے بدلے ہاتھ اور آنکھ کے بدلے آنکھ کا قانون بھی حمورابی نے ہی پیش کیا۔
اگر کسی کی ماں بہن یا بیٹی کے ساتھ کوئ جنسی زیادتی کرے گا تو اس کی ماں بہن بیٹی کے ساتھ بھی ویسی ہی زیادتی کی جائے گی۔ قصاص کا قانون بھی حمورابی کے قوانین میں شامل ہے۔ اسی طرح تجارت کے قوانین بھی پیش کیے گئے مثلا نا بالغ شخص سے خرید و فروخت ممنوع قرار دی گئ۔ عورتوں کو جائیداد میں حصہ دار بنایا گیا۔
پہلے قانون ساز کی حیثیت سے دنیا بھر میں حمورابی کی شہیبیں مختلف ملکوں میں عدالتوں اور حکومتی عمارتوں پر کندہ ہیں۔ امریکی کانگریس کی عمارت پر بھی حمورابی کی شبیہ کندہ کی گئی ہے۔ امریکی سپریم کورٹ کی عمارت پر کندہ قانون سازوں کی شبیہوں میں بھی حمورابی شامل ہے۔