آج کے دور کا انسان ۔۔۔۔۔۔دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہونا یا کسی کے دُکھ میں اُس کی امداد کرنے کو امرِ قبیح خیال کرنے لگا ہے اور اِس معاملے میں حددرجہ گریز پائی سے کام لیتا ہے، ایک عجیب رحجان نے ہمارے اندر جنم لیا ہے کہ ہم دُکھی انسانیت کی مدد کرنے یا دو بھائیوں کی آپس میں صلح کروانے یا خدانخواستہ جھگڑے کی صورت میں بیچ بچاؤ کی بجائے انہیں اور لڑائی پر اکساتے ہیں اور پھر ان کے قرب میں کھڑے ہو کر بڑے انہماک سے اس لڑائی کی ویڈیو بنا رہے ہوتے ہیں تاکہ ہم یاروں دوستوں کو بھیج کر خوب داد سمیٹ لیں اور دو پل کے حظ کا سامان کر لیں مگر نہ تو ان جھگڑتی بشریت سے کبھی وجہ گرانی دریافت کرنے کی سعی کی اور نہ ہی انہیں روکنے کی کوشش ۔۔۔۔۔ہم ٹک ٹاک کے دیوانوں کو رتی برابر بھی یہ خیال نہیں آتا کہ کل کو اگر اس طرح کا کوئی سانحہ ہمارے ساتھ پیش آ گیا تو؟ پر ہم تو اس سب سے بے بہرہ ہو کر خوب لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ مذاقاً جملے بھی کَس رہے ہوتے ہیں اور ساتھ ہی اس لڑائی کی فلم بن رہی ہوتی ہے ۔۔۔۔یعنی ہمارے اندر اب احساس کی اس درجے مرگ ہو چکی ہے کہ ہم نے یہ بھی بھلا دیا ہے کہ ہم خود بھی تو اسی معاشرے کا ایک جزو ہیں اور اسی طرح کی کوئی صورتحال ہمارے ساتھ بھی پیش آ سکتی ہے مگر ہم کچھ لائک اور کمنٹ حاصل کرنے کیلئے معاشرے کا بگاڑ ہنسی خوشی قبول کر لیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ماضی قریب کی بات ہے ہمارے ہاں ایک جھگڑا ہو گیا اور جھگڑے کی وجہ بھی کیا تھی؟ صرف اس کبوتر، جی ہاں بات کبوتر سے شروع ہوئی اور دو ہمسائے آپس میں دست و گریباں ہوئے، خوب بھڑاس نکالنے کے بعد بات فی الفور دھمکیوں پر ختم ہو گئی، کچھ دن بعد دونوں فریقین ایک عوامی جگہ پر پھر گتھم گتھا ہو گئے اور خوب لاتوں، مکوں سے زیادہ دوسرے کی آؤ بھگت کی، وقتی بیچ بچاؤ ہونے کے بعد وہ دونوں فریق گھر جانے ہی لگے تھے کہ دونوں نے دیکھا کہ ان کی طرفداروں کی اچانک آمد ہوئی ہے وہ خود حیران و ششدر کھڑے دیکھ رہے تھے کہ انہیں کیسے پتہ چلا؟ دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ کسی موصوف نے لڑائی کی ویڈیو بنا کر ایک کو بھیجی، ایک نے دوسرے کو، دوسرے نے تیسرے کو اور اس طرح ایک اژدھام امڈ آئے اس طرف، دونوں فریقین نے پہلے یہ طے کیا کہ ویڈیو بنانے والوں کی خبر لینے کے بعد ایک دوسرے کے مقابلے میں ہاتھا پائی کریں گے اب ویڈیو بنانے والے تو سینکڑوں کی تعداد میں تھے لیکن سب نے انگلی ایک غریب کی طرف کی اور ان دونوں فریقین نے اس غریب کا مار مار کے بُھرکس نکال دیا ۔۔۔اس کے بعد خوب ایک دوسرے کو مارا اور لوگوں نے وہی چھڑانے کی بجائے ویڈیو بنائی اور اپ لوڈ کر دی، بات پولیس تک پہنچی کیس بنا گرفتاریاں ہوئیں اور ضمانتیں اس کے بعد پھر دھمکیاں، لڑائیاں۔۔۔۔لیکن ان لوگوں کی ویڈیو بنانے کا نقصان یہ ہوا کہ ایک تو جو بات دو انسانوں کے درمیان ختم ہو چکی تھی اس جھگڑے کو ہوا ملی اور اس نے اتنا نقصان کروایا دوسرا اس لڑائی میں کالج اور سکول کے کچھ طلباء بھی حصہ دار بنے جن کی گرفتاری ہوئی اور مستقبل خطرے میں پڑ گیا ۔۔۔یہ سب ہماری طبعیت میں موجود اسی خصلت کی وجہ سے ہوا کہ بجائے صلح کے ہم نے تماشائی بن کر اور ویڈیو بنا کر ڈھونڈرا پیٹنا مناسب سمجھا ۔۔۔۔۔ہمیں اپنی اس روش کو بدلنا ہو گا ورنہ کل تمام بشریت یہی سوچ کر بیٹھ جائے گی کہ دکھ، جھگڑا یا غم اس کا ہے مجھے کیا سروکار؟؟؟؟؟؟
مجید امجد کی شعری کائنات
مجید امجد کی شاعری کے متعلق کچھ آرا اکثر سننے کو ملتی ہیں جیسا کہ مجید امجد کے ہاں سائنسی...