ہماری ترجیحات درست نہیں ۔
آج کل ملالہ پاکستان میں ہے ۔ ایک تماشہ لگا ہوا ہے ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر ، جیسے ہمیں اور کوئ کام ہی نہیں ۔ مان لیا کہ وہ West کی planted ہے چلو یار وہ کوئ ۶ ملین ڈالر اسکولوں پر لگانا چاہتی ہے ، کیا اعتراض ہے ؟
اسی طرح یہ سارے مولوی ، سر سید پر چڑھ دوڑے تھے ، بعد میں پاکستان کی باگ دوڑ سنبھالنے میں علیگڑھ کے علیگینز نے بڑا اہم کردار ادا کیا ۔ پچھلے سال Guelen کے ترکی کے اسکول پورے پنجاب میں بند کر دیے گئے کیونکہ اردگن کی بیٹی کی کمپنی کو پنجاب میں پراجیکٹ دیے ہوئے تھے ۔ اور اردگن ، گلن پر تختہ الٹنے کا الزام لگا رہا تھا ۔ رات و رات تعلیم و تدریس کا نظام درہم برہم کر دیا گیا ۔ صرف زاتی پسند نا پسند کی بنا پر ۔
میں نے ایک دفعہ پہلے بھی لکھا تھا کہ ہم ابھی تک بنیادی مسئلوں میں پھنسے ہوئے ہیں ۔ شرم کی بات ہے ۔ ہمارے لٹیرے لیڈروں کا یہی ایجنڈا ہے کہ انہیں نان ایشوز پر لڑائیں ۔
ملالہ ٹھیک ہے غلط ہے ؟، جمعہ کی چھٹی کرنی ہے ہفتہ کی ؟ پینٹ پہننی ہے شلوار ۔؟ امریکہ بہتر ہے یا چین ؟ مسلک کی بنیاد پر لڑا دو ، برادری کی بنیاد پر فساد برپا کر دو ۔ بس ان کی توجہ بنیادی سہولتوں کے تقاضے سے ہٹا دو ۔ ان کو اور ان کے باہر کے آقاؤں کو یہ سب بہت سُوٹ کرتا ہے ۔ انگریزوں کو بھی divide and rule بہت پسند تھا ، ہمارے لیڈروں کو بھی حد سے زیادہ ۔ نتیجہ ، آج ہم کتوں کی طرح آپس میں لڑ رہے ہیں ۔ چار پیسے پھینکو کسی اخبار ، چینل یا سوشل میڈیا ٹرولرکو اور دیکھو پھر اس ہڈی پھینکنے کا تماشا ۔ کس طرح ایک دوسرے کو کھاتے ہیں ۔ کاٹتے ہیں ۔
ہم اصل معاملات کی طرف کیوں نہیں آتے ؟ الیکشن سر پر ہیں ۔ اثاثوں کا فارم سرے سے ہی نکال دیا گیا ہے ۔ احتساب پر بلاجواز انگلیاں اٹھائ جا رہی ہیں ۔ سوائے عدلیہ اور نیب کے کوئ ادارہ اس وقت احتساب کی جنگ میں شامل نہیں ۔ ماسوائے چند رؤف کلاسرا اور سعید قاضی جیسے اینکرز کے میڈیا بھی احتساب کے خلاف ۔ یہاں تک کے ہاورڈ کے پڑھے اینکر تو ماشا ء اللہ کہ رہے ہیں عوام الیکشن میں احتساب کریں گے بند کرو نیب کو ، عدلیہ کو ۔ کیا کمال کی دلیل ہے ۔
پاکستان میں اس وقت اتنا شدید انتشار ہے کہ گھر گھر ، محلہ محلہ ، لڑائ ، اختلاف ، عدم برداشت ۔
یہاں امریکہ میں اگلے دن ڈیموکریٹز نے ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف جلوس نکلوائے ۔ کوئ قیامت نہیں آئ ۔ معمولات زندگی برقرار رہے ۔ کانگریس اور عدالتیں جانیں اور لوگوں کی اپیلیں ۔ پاکستان میں تو فریادی کے لفظ پر جنگ ہو رہی ہے ۔ مجھے جسٹس فرخ کے کیس میں فریادی بننے پر فخر حاصل ہے کہ عدلیہ سے ایک کالی بھیڑ کی جان چھٹے ۔
پاکستانیوں ، یہ آپ کو آپس میں لڑوانے کی سازش ہے ۔ اس کا نقصان صرف اور صرف آپ کو ہو گا ۔ آپ سب ، صرف اور صرف ایک ‘احتساب’ کے ایجینڈے پر متحد ہو جائیں ۔ لُوٹی ہوئ رقم واپس لانے کے لیے ریلیاں نکالیں ۔ الیکشن ہوں نہ ہوں ، پیسہ واپس آنا چاہیے ۔ تب ملک میں صیحیح صفائ ستھرائ ہوگی ۔ ملک خوشحال ہو گا ۔ آپس کی لڑائ ان لٹیروں کو اور مضبوط کرے گی ۔ سب ہار جائیں گے یہ تو پہلے ہی سب کچھ باہر رکھی بیٹھے ہیں ۔ اصل میں یہ لٹیرے باہر کی طاقتوں کے آلہ کار ہیں ملالہ نہیں ۔
یہ ان پر دباؤ اور پریشر ڈالنے کا آخری موقع ہے ۔ پاکستان کو بچانے کا بھی غالبا آخری چانس ۔ احتساب پر زور ڈالیں ۔ اسی کو فوکس کریں ۔ خزانہ خالی ہے ہر کوئ بوڑھا، عورت ، جوان ، بچہ لاکھوں کا گروی ہے ۔ وہ شخص جو ہم سب کو گروی رکھوا گیا وہ لندن میں بیٹھا ہے ، توپوں کا منہ اس کی طرف کریں ۔ وہ اشتہاری ہوتے ہوئے سینیٹر کیسے بنا ۔ بخش دیں ملالہ کو فی الحال ۔ اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو ۔