ہمارے گاوں کی ۷۰ فیصد آبادی بریلوی ہے ،۲۰ فیصد وہابی ہیں ،۱۰ فی صد دیوبندی ہے اور ہمارا ایک گھر شیعہ ہے ۔ تمام گاوں میں ہمارا سب سے برابر تعلق ہے ، ہر ایک کی شادی غمی میں شرکت کرتے ہیں۔ سارا گاوں ہماری عزت کرتا ہے اور ہم گاوں والوں کی عزت کرتے ہیں ، جب ہم کونڈوں کی نیاز دلاتے ہیں، سب آ کر کھاتے ہیں ۔ نہ کسی کے برتن پلید ہوئے ،نہ کسی کا نکاح ٹوٹا ، نہ کسی نے فتویٰ لگایا ۔
ایک بار ایسا ہوا کہ پندرہ سال پہلے ایک مولوی صاحب ہمارے گاوں میں آئے ، بریلیوں کی مسجد میں نماز پڑھانے لگے۔ مسجد کافی بڑی تھی اور وہ مسجد خود مَیں نے بنائی تھی ، مولوی صاحب بصیر پور کے ایک درس میں مولوی نور اللہ صاحب سے پڑھے ہوئے تھے، یہاں اُسے ۲۰ ہزار کی تنخواہ پر رکھ لیا گیا ۔ اُس نے جب ہمارے خاندان کے گاوں والوں سے یہ کھُلے کھُلے محبت کے تعلقات دیکھے تو فتوے بازی شروع کر دی ۔ ایک دن جمعے کے خطبے میں کہنے لگا، اگر چالیس روٹیاں اُوپر تلے پڑی ہوں اور سب سے اُوپر والی روٹی کو شیعہ چُھو جائے تو نیچے والی ۳۹ بھی پلید ہوجاتی ہیں ۔ درمیان سے ایک آدمی اُٹھا ،اُس نے کہا مولوی صاحب اگر کسی مسجد میں ایسے راج گیر نے کام کیا ہو جو شیعہ ہو تو کیا اُس مسجد میں نماز ہو جاتی ہے ؟ یا وہ مسجد بھی پلید ہوتی ہے ۔ مولوی صاحب نے تُرت جواب دیا ،ایسی مسجد میں ہرگز نماز جائز نہیں ہے بلکہ مسجد کے جس حصے میں شیعہ راج گیر نے کام کیا ہو اُس حصے کو گرا کر دوبارہ بنایا جائے اور ادا کی گئی نمازوں کی قضا دی جائے ۔ اب اُسی آدمی نے کہا ، مولوی صاحب بات یہ ہے کہ جس مسجد میں آپ بیٹھ کر جمعہ کا خطبہ پڑھ رہے ہیں اور پچھلے چھ ماہ سے نمازیں پڑھا رہے ہیں یہ بھی ایک شیعہ ہی نے بنائی ہے ۔ اب ہم تو اتنی طاقت نہیں رکھتے کہ اِسے گرا کر نئے سرے سے بنا لیں، نہ ہم دوبارہ نمازیں پڑھ سکتے ہیں پہلے ہی بڑی مشکل سے پڑھی ہیں ، آپ ہی مہربانی کر کے یہاں سے رُخصت ہو جائیں ، ہم کسی ایسے مولوی کو لے آئیں گے جو ہماری نمازیں اور مسجد بچا لے ۔ تب گاوں والوں نے جلد اُس مولوی کو نکال باہر کیا ۔ مولوی وآپس بصیر پور چلا گیا ، سُنا ہے بے روزگاری کی حالت میں چھ مہینے بعد ہی مر گیا تھا ، بھائیو بے روز گاری بُری بلا ہے ۔
میری تمام مسلمان بھائیوں سے عرض ہے ، سب مل کر ایسے مولویوں کو بے روزگار کر دیں ، یہ معاشرہ کفرو شرک و شدت پسندی سے پاک ہو جائے گا
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...