ہمارا نیشنل ایکشن پلان ایک دیوار چین ہے
————————-
دیوار چین کی تاریخ اور تعمیر کا مقصد سلطنت دفاعی استحکام کو ناقابل تسخیر بنانا تھا جہ کوئی بیرونی حملہ آور اس طرف سے ملک میں داخل نہ ہوسکے۔۔اور حکمرانون کا یہ خیال غلط بھی نہ تھا۔دیوار توڑ کے یا اس پر چڑھ کے کسی لشکر کا اندر آنا ناممکن تھا۔۔لیکن ہوا کیا؟ اگلے سو سال میں تین حملہ آور اپنے مقصد میں کامیاب ہوےؑ۔دیوار پر چڑھے یا اسے توڑے بغیر۔۔انہوں نے رشوت دے کر پہریدارون سے دروازے کھلوالےؑ اورشہر میں داخل ہوگےؑ۔۔ پتھر کی دیوارتعمیر کرنے والون نے قومی کردار کی تعمیر نہیں کی تھی
اس قومی دفاعی پلان کے غالبا" 17 نکات تھے جو پشاور سانحہ کے بعد سیاسی اور وعسکری قیادت نے مکمل زہنی ہم آہنگی کے ساتھ سر جوڑ کے اور کامل ارفاق راےؑ کے ساتھ مرتب کیا تھا اور میڈیا پر دن رات کی تشہیر سے پاکستانی قوم کے بچے بچے کو تقریبا" ازبر کرادیا تھا۔یہ بہت زیادہ پرانی بات نہیں۔ آراہ نجات،راہ حق۔راہ راست جیسے اسلامی ناموں والے "موثر" اقدامات کے بعد ضرب عضب اور ردالفساد ہونے سے دل کو سکون ضرور ملا کہ بس اب کچھ نہیں ہوگا۔۔ یہ ایک نظر نہ آنے والی دیوار چین ہے
بہت زیادہ دن کی نہیں ابھی چند روز پہلے کی بات ہے کہ ہماری قومی ایر لایؑن کی مدینہ جانے والی پرواز میں ایک نہیں سات "نا معلوم افراد" کسی بورڈنگ پاس کے بغیرمسافروں کے درمیان ّمبینہ طور پر 6 گھنٹے) کھڑے ہوکر سفر کیا۔کہا جاتا ہے کہان کے پاس ہاتھ سے لکھے ہوے اجازت نامے تھے۔۔آپ کہہ سکتے ہیں کہ ؎ یہ ہوایؑ کسی دشمن نے اڑایؑ ہوگی۔۔ہم نے تو نہیں سنا۔۔ لیکن گزشتہ ہفتہ میں تیں چار دن کے TRIBUNE اٹھا کے دیکھ لیں یا نیٹ پر ملاحظہ فرماییؑں تو آپ کو ایک کارٹون درمیانی صفحے پر ملے گا جس میں پوری مظنر کشی دیکھ کر کراچی کی ویگن یاد آتی ہے جس میں مسافر ہمیشہ سے ایسے ہی سفر کرتے اےؑ ہیں بلکہ اب تواس کے باہر شہد کے چھتے سے چمٹی مکھیوں کی طرح اور چھتوں پرآپس میں یک جان دو قالب ہوےؑ دکھایؑ دیتے ہین۔۔ الحمد للہ یہ ویگنی مسافر کرایہ اتناہی دیتے ہیں جتنا اندر سیٹوں پر تخت طاوس کی طرح غرور سے بیٹھے مسافر ۔جو فرش کے سوراخوں سے مخالف سمت میں دوؑڑتی سڑک کو دیکھ کر مطمنن شاداں و فرحان بھی نطرآ تے ہہں۔اس خیال سے کہ ویگن چل رہی ہے اور وہ اپنے گھر سے قریب ہورہے ہیں۔۔
تو قومی ایر لایؑن کے ان مسافروں نے بھی مدینہ شریف تک سفر کا کرایہ بھی پورا دیا ہوگا۔ اورضرور وہ کرایہ سرکاری خزانے میں بھی گیا ہوگا۔۔کسی کی جیب میں نہیں،آدمی کو اچھا سوچنا چاہۓ۔۔لیکن۔۔لیکن۔۔یہ ہوا کیسے؟ یہ بین الاقوامی ہوا بازی کے قوانین کی سنگین ترین خلاف ورزی تھی جس پر ہماری قومی ایر لایؑن کی عالمی پروازوں پر پابندی عایعد ہو سکتی ہے چنانچہ خبر پھیلی تو فوری قدم یہ اٹھایا گیا کہ پایلٹ کو مؑطل کر دیا گیا۔ایک بار پہلے ایسا ہوا تھا کہ ایک امیر زادے نے ایک پہلیس افسر کے بیٹے کوقتل کیا اور 131ویں بے نام مسافر کی طرح دوبیؑ فرار کرا دیا گیا۔عالمی قوانین کے مطابق پرواز سے قبل جو مسافروں کی فہرست منل مقصود گیؑ اس میں 130 نام تھے۔اسپر بھی کاصی لے دے ہویؑ تھی اور امیر زادے کے والد محترم دھر لےؑ گےع تھے لیکن تحقیق پر حفاظتی کیمروں میں نظر ایا کہ ایوان صدر کے ایک افسر نے راستہ کلیرؑ کرایا تھا۔۔اس بار یکنہ شد ہفت شد؟
کیا آپ نہیں جانتے کہ ہمارے ہوایؑ ادون پر کس قسم کے سخت حفاظتی انتطامات ہیں۔۔قومی ایر لایعں چلاتی ہے "سول" ایویایشن جو ماتحت ہے وزارت دفاع کے۔۔وزارت دفاع کی ماتحت ایر پورٹ سیکیورٹی فورس بھی ہے۔۔وہان جدید کیمرے ہین اسکینر ہیں ایف آیؑ اے والے ہیں امیگریشن حکام ہیں اوروہ ھفاظتی انتظامات ہیں۔۔یا نطر اتے ہین۔۔جونہ جانے کیون" فول پروف "کہلاتے ہین۔ ملک مییں جاری تخری کاری کے پیش نظر اب نیشنل سیکیورٹی پلان کی "دیوار چین"ہے۔۔سات مامعلوم افراد اس میں سے گزر گےؑ
سوالت بہت پیدا ہوتے ہیں برتھ کنٹرول کے باوجود۔۔ کیا ان میں کویؑ تخریب کار دہشت گرد نہیں ہو سکتا تھا؟ کیا اس سے جہاز اور اس کے مسافروں کی سلامتی داو پر نہیں لگی؟ حادثے کی صورت میں انشورنس والے کسی اداییگی کے پابند ہوتے؟کیا صرف پایلٹ کی معطلی کافی ہے؟ کیا دانستہ کوتاہی کے مرتکب تمام سیکیورٹی پر مامور افراد کی انسداد دہشت گردی قوانین کے تحت گرفتاری لازم نہ تھی؟ کیا مقدمہ کا ندراج ضروری نہ تھا جو ملٹری کورٹ میں چلے کیونکہ جہازرانی محکمہؑ دفاع کرتا ہے؟
کیا ایسے قومی کردار کے ہوتے کویؑ سیکیورٹی پلان اسی طرح بے مقصد نہیں ہے جیسے دیوار چین اپنی ظاہری مضبوطی کے باوجود تھی۔۔جب فرصت ہو سہوچےؑ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابھی تو دس منٹ بعد مجھے بھی رات ساڑھے بارہ بجے تک کراچی اسلام باد کا معرکہؑؑ پی ایس ایل دیکھنا ہے
یہ کالم فیس بُک کے اس پیج سے لیا گیا ہے۔