ہمارا کسان ڈی اے پی کو حل پزیر شدہ حالت میں ہی کیوں استعمال کرنے پر باضد ہے؟
بِسمِ اللّہِ الرّحمٰنِ الرّحِیم
جہاں تک میں سمجھتا ہوں پودوں کو ہر خوراک حل شدہ حالت میں ملے تو پودے اسے جلد اپنے اندر جزب کر لیتے ہیں۔
کیونکہ ہر غذائی اجزاء کو زمین میں پہلے جا کر حل ہونا ہوتا ہے پھر اسے ایک خاص آئن میں تبدیل ہونا ہوتا ہے اس کے بعد پودے اسے خوراک کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
مثال کے طور پر نائٹروجن جیسے ہی زمین میں جاتی ہے سب سے پہلے نائٹرائیٹ میں تبدیل ہوتی ہے پھر نائیٹریٹ میں جیسے ہی نائٹریٹ کی شکل اختیار کرتی ہے پودا اسے جزب کر لیتا ہے۔۔
مطلب ہر غذائی اجزاء کو پودے کی خوراک بننے میں تھوڑا وقت لگتا ہے۔
یہاں پر ڈی اے پی کی بات ہو رہی ہے تو ڈی اے پی جلدی حل نہیں ہوتی جو سب کسانوں کا مسئلہ ہے پانی لگاتے وقت جلدی جلدی کھاد کا حل ہوجانا کسان کیلے بہت آسانی پیدا کر دیتا ہے اور حل کرنے سے جو کھاد جاتی ہے وہ جلدی Diffiusion کے عمل سے گزر کر پودے تک پہنچ جاتی اگر ایسے ہی دے دی جائے تو وہ وقت لیتی ہے پودے تک پہنچتے پہنچتے پہنچتے۔
دوسری بہت سی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے فاسفورس زمین میں بیجائی کے ووت دینے سے متاثر ہو رہی ہوتی ہے
مثال کے طور پر
۱۔زمین کا پی ایچ زیادہ ہونا
۲۔زمین میں چکنی مٹی کی مقدار کا زیادہ ہونا۔
۳۔زمین میں آرگینک میٹر کا کم ہونا۔
وغیرہ فیکٹرز ہیں جن کی وجہ سے حل نا کی گئی فاسفورس زمین سے متاثر ہوتی رہتی ہے اور پودوں کو کم ملتی ہے۔
مختصر یہ کہ حل شدہ حالت میں خوراک جو بھی پودے کی جڑ تک جاتی ہے وہ پودے کو جلد دستیاب ہو جاتی ہے اور کم متاثر ہوتی ہے یا ضائع ہوتی ہے۔
آگے بڑھو کسان
منجانب:کسان گھر