ملک کے سارے گھر
بغیر کھڑکیوں اور روشندان کے بن رہے ہیں
گھروں کے دروازے
اگر کُھلےبھی ہوں
تو
دروازوں پہ وزنی تالے لٹکے رہتے ہیں
کسی نے فاختہ کے منہ میں
زیتون کی شاخ نہیں دیکھی
زیتون صرف بوڑھے
راتوں کو جاگنے کے لیے کھاتے ہیں
لڑکیاں برقعوں کو
سیج پہ لٹا کے
دیوار پہ چاک سے
روشندان بنانے میں جُتی ہوئی ہیں
برقعے پیدائش کے
اور
لڑکیاں دیوار پہ روشندان
بننے کی منتظر ہیں
—————
Top of Form
غالب کی شاعری کا مجموعہ دیوان غالب چھپنے کے بہت سالوں بعد مولانا حالی ، حسرت موہانی ، طبا طبائی ، بیخوری ، بیخود ، آسی ، شوکت میرٹھی اور بہت سے لکھنے والوں نے غالب کی شاعری کی تشریح کی کتابیں چھاپیں ہیں ، میں غالب کے دلداوں میں سے ایک دلدہ ہوں کوشش کی ہے کہ غالب کو غالب ہی کے نقطہ نظر سے پڑھوں اور سمجھوں مگر مجھے اس بات کے اعتراف کرنے میں کوئی جھجھک نہیں کہ ان شارحین نے بھی مجھے غالب کو سمجھنے میں میری بڑی مدد کی ہے ،، مگر جیسا کہ میں نے کہا کہ ان لوگوں نے دیوان غالب چھپنے کے کی سالوں بعد اس کی شاعری کی تشریح لکھی ہے میں نہین سمجھتا تھا کہ پاکستان اسلامی نظریاتی کونسل اتنی جلدی میری نظم کی تشریح کر دے گی
کل میں نے ایک نظم فیس بک پہ لگائی تھی ،، حاملیہ برقعہ ،، جس میں معاشرے کی گھتں کی طرف اشارہ کیا گیا تھا جہاں عورت کو برقعوں میں قید ایسے گھروں میں رکھا جاتا ہے جن میں کھڑکیاں اور روشندان تک نہیں ہیں
کل اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس مین عورتوں کے حقوق کے بل پہ شق وار غور کیا گیا جس کو آج حتمی شکل دی جائے گئی آپ میری نظم پڑھیں اور اس بل میں دی جانے والی بعض شقیں پڑھیں تو آپ کو یہ میری نظم کی تشریح لگے گی
کیا گیا عورت کی غلطی کرنے پہ مرد یعنی شوہر عورت پہ ہلکا سا تشدد کر سکتا ہے ۔۔ اب یہ ہلکا سا تشدد عورت کا ناک کاٹنا بھی ہو سکتا ہے ، عورت کے بال کاٹنا بھی ہو سکتا ہے ، عورت کے چہرے پہ تیزاب پیھنکنا بھی ہو سکتا ہے یا پھر پنچائیت کے فیصلے کے مطابق عورت کے ساتھ سرعام اجتماعی ہلکا سا جنسی تشدد بھی ہو سکتا ہے مگر کسی شق میں ایک نقطہ سے بھی نہیں لکھا گیا کہ مرد کی غلطی کرنے پہ عورت یعنی بیوی شوہر کئ منہ پہ ہلکا سا تھوک سکتی ہے ہلکا سا جوتا مار سکتی ہے مگر ایسا نہیں لکھا جا سکتا کیونکہ مرد تو غلطی کر ہی نہیں سکتا غلطئ تو عورت ہی کرتی ہے ۔
کہا گیا ہے کہ آرٹ کے نام پہ عورت پہ رقص ، موسیقی اور مجسمہ سازی کی تعلیم پہ پابندی ہو گی ، اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ مرد پہ بھی اس تعلیم پہ پابندی ہو گی کے نہیں اور کیا جب مرد عورت کا رقص دیکھنے جائے عورت کا گانا سننے جائے اور اگر اس کو پسند آئے اور وہ عورت کا یہی رقص یہی گانا اپنے بستر پہ سننا چاہے تو اس کی بھی کوئی سزا ہے کہ نہیں
کہا گیا عورت غیر محرموں کے ساتھ تفرعی مقام پہ دوروں پہ نہیں جائے گی اور مردوں سے آزادانہ میل جول نہیں رکھے گی ، یہی وی سوچ ہے جس کی بنا پہ ضیالحق کے دور میں جماعت اسلامی کے لڑکے ایک ساتھ راہ چلتے لڑکے لڑکیوں سے نکاح نامے طلب کرتے تھے اور پیش نہ کرنے پہ ان کے بال کاٹ دیتے تھے
کہا گیا خاتوں نرس مردوں کی تیمارداری نہیں کر سکتی ، آج سے چودہ سو سال پہلے جب اسلام کے لیے جنگیں کی گئیں تو محمد کے ہوتے ہوئے عورتیں فوجی مردوں کے زخموں کی دیکھ بھال کرتی تھیں اور زخمی پیاسوں کو پانی پلاتی تھیں جس بات کو اسلام چودہ سو سال پہلے درست سمجھتا تھا پاکستان میں آج اسلامی نظریاتی کونسل اس کو خلاف اسلام سمجتی ہے
کہا گیا کے غیر ملکی میمانوں کے استقبال اور ان کی دعوتوں مین عورت نہیں جائے گی مگر یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ اگر غیر ملکی میمان عورت ہو تو کیا مردوں پہ وہاں جانے کی پابندی ہو گی کے نہیں
بس میری نظم پڑھیں اور اس بل کی شقیں پڑھتے جائیں نظم آپ کو سمجھ آ جائے گی