جانوروں کی ڈومیسٹیکیشن
زیبرا گھوڑے اور گدھے کا قریبی رشتہ دار ہے۔ گھوڑے یا گدھے کی کچھ انواع کو انسان ہزاروں برسوں سے اپنے کام کے لئے استعمال کرتا آیا ہے لیکن زیبرے یا کواگا وغیرہ نہیں۔ آخر ایسا کیوں؟
آج ہمارے ساتھ رہنے والے تمام جانور کسی جنگلی جانور سے سدھائے گئے ہیں۔ مرغ، بھیڑ، بکرا، گائے، اونٹ، کتے یا بلی وغیرہ تو ہم عام پالتے ہیں لیکن ہرن، لومڑی، بارہ سنگھے نہیں۔ ان میں فرق کیا ہے؟ تاریخی طور پر جن جانوروں کی ڈومسٹکیشن کی گئی، جیرڈ ڈائمنڈ نے ان کی چھ خصوصیات لکھی ہیں۔
1۔ خوراک۔ جانور وہ خوراک کھا لیتا ہو جو انسانی بستیوں کے پاس آسانی سے مل جائے اور کھانے میں زیادہ نخرے نہ کرتا ہو۔ بکرے یا گائے گھاس کھا لیتے ہیں یا کتے اور بلی ہماری بچی خوراک یا ہمارے آس پاس رہنے والے کیڑے اور چھوٹے جانور۔
2۔ جانور جلد میچور ہو جائے تا کہ انسان اس سے فائدہ اٹھا سکے۔ اس کی ایک مثال ہاتھی ہے جو آسانی سے سدھایا جاتا ہے اور انتہائی مفید جانور ہوتا لیکن اس کو پیدائش سے اور بڑا ہونے میں اس قدر وقت لگتا ہے کہ اس کو بڑے پیمانے پر سدھایا نہیں گیا۔
3۔ جانور قید میں افزائشِ نسل کر سکے۔ وہ جانور جن کو اپنی افزائشِ نسل کے دوران ناز و نخرے اور اپنے پارٹنر منتخب کرنے کے لئے بڑی جگہیں چاہئیں، وہ انسان مہیا نہیں کر سکتا، اس لئے بارہ سنگھا یا پانڈا جیسے جانوروں کی اگلی نسل انسان کی قید میں چلنا بہت مشکل ہے۔
4۔ جانور کا رویہ جارحانہ نہ ہو۔ زیبرا اس معیار پر پورا نہیں اترتا۔ زیبرا کا جنگل میں مقابلہ شیر سے ہے اور اس کا دفاعی طریقہ پچھلی ٹانگ سے زوردار دولتی لگانے کا ہے جس کی ضرب اس قدر کاری ہوتی ہے کہ نشانے پر لگی لات شیر کی جان لے سکتی ہے۔ زیبرا اپنے آپ کو خطرے میں دیکھ کر اپنا یہ ہتھیار استعمال کرتا ہے۔
5۔ ایسا جانور جو جلد گھبراہٹ کا شکار ہو کر بھاگنے کی کوشش نہ کرے۔ یہ لومڑی اور بھیڑئے کا فرق ہے۔ اس کی وجہ سے کتا تو اب پالتو جانور ہے جبکہ لومڑی نہیں۔ (کتا سدھایا ہوا بھیڑیا ہے)۔
6۔ جانور سوشل ہائیرارکی میں رہتا ہو۔ یعنی ان کا سماجی سٹرکچر ایسا ہو کہ وہ کسی لیڈر کی پیروی کرتے ہوں۔ ایسے جانوروں کے سٹرکچر میں ان کی خوراک کو کنٹرول کر کے انسان ان کے لیڈر کی جگہ لے لیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کتے کو سدھانا اتنا آسان رہا۔ زیبرے کا سوشل سٹرکچر بھی سدھانے میں ایک مسئلہ ہے۔
یہ وجہ ہے کہ ریہڑی یا تانگے کو زیبرا نہیں کھینچ رہا ہوتا۔
کن جانوروں کو دنیا کے کس خطے میں تاریخ میں کس وقت سدھایا گیا، اس کی ٹائم لائن ساتھ لگی تصویر میں۔
آج انسان اس زمین پر کس قدر حاوی ہے، اس کا اندازہ جانوروں کی تعداد سے لگایا جا سکتا ہے۔
اس وقت دنیا میں اسی ہزار زرافے ہیں، جبکہ مویشیوں کے تعداد اربوں میں ہے۔
دنیا میں دو لاکھ بھیڑئے ہیں جبکہ چالیس کروڑ کتے
پانچ کروڑ پینگوئن ہیں جبکہ پچاس ارب مرغیاں
سات لاکھ زیبرے جبکہ ساڑھے چار کروڑ گدھے
اڑھائی لاکھ چمپینزی ہیں جبکہ ساڑھے سات ارب انسان
آزاد پھرنے والے پینگوئن قصائی کے ڈربے میں بند مرغ سے تعداد میں بہت کم ہیں۔ جنگل میں شیر سے بچ کر اپنے گروہ کے ساتھ چرتے زیبروں کی تعداد گدھا گاڑی کے آگے جُتے گدھوں کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں۔ کون زیادہ کامیاب رہا ہے؟ یہ اپنا اپنا نقطہ نظر۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔