ہم کون ہیں دراصل ہم کون ہیں؟ ہماری شناخت کیا ہے؟ ہم بحثیت قوم مجموعی طور پر شدت پسند ہو چکے ہیں۔ اس میں قصور علم یا جہالت کا نہیں اس ذہنیت کا ہے جو ہمارے حالات اور حکمرانوں نے ہمارے اندر بھر دی ہے ۔ ہم تنگ آ چکے ہیں۔ اس قدر تنگ کہ ہمیں اپنے اندر کا غبار اتارنے کیلیے شدت پسندی کی ضرورت پڑتی ہے۔ چار کتابیں پڑھ کر ہم عالم کہلانے پر بضد ہو جاتے ہیں اور نہ پڑھ کر جاہلیت کی حدود کو چھو لیتے ہیں۔ جنہوں نے علم حاصل کر رکھا ہے وہ “کم عقلوں” پر تنقید کرنا علم کی معراج سمجھتے ہیں ۔ عقیدت کے نام پر دوسرے کو چوٹ پہنچا کر ہم اپنے نظریات کا جھنڈا گاڑ دینے میں فخر محسوس کرتے ہیں ۔ برا ہو اس سوشل میڈیا کا جس پرکچھ بھی لکھ دینے سے ہم آزادی رائے کا حق استعمال کرنے کی رسم پوری کرتے ہیں میری سب سے پہلی گزارش تو عالموں سے ہی یے کہ براہ کرم آپ کے علم کی معراج نے آپ کو ملحد یا لاجکل بنا ہی دیا ہے تو سب سے پہلے اس بات کا احترام کرنا سیکھیں کہ ہر دوسرےانسان کے نظریات کی عزت کریں۔سائنس کے پاس ہر لاجک ہو سکتی ہے مگر جذبات کی کوئی لاجک نہیں۔ اور انسان کو جذبات ہی انسان بناتے ہیں۔ سب سے بڑے شدت پسند تو میں نے ملحد اور فرقہ واریت میں مبتلا لوگ دیکھے جو دوسرے مذاہب کو لے مذاق اڑانے پر بضد ہیں۔ مذہب رد کرنے پر اور برملا دوسروں کے نظریات کو چوٹ پہنچا کر خود کو عالم اور ماڈرن ثابت کرنے پر تلے ہیں ۔ اگر مذاہب سے وابستہ لوگ آپ کو تبلیغ کرتے ہوئے جاہل لگتے ہیں تو اپنے نظریات کا پرچار اور پھر یہ ضد کہ باقی لوگ اسکی تائید کرین ۔کیا یہ شدت پسندی نہیں ؟ کیا دوسرے لوگوں کے خدا کو جسے وہ مانتے ہیں جس کیلیے جان دینے اور لینے کیلیے تیار ہیں اس کا مذاق اڑا کر یہ امید رکھنا کہ چوٹ کے جواب میں چوٹ نہیں پہنچے گی؟کیوں کیا اگلے کے نظریات کا احترام آپ کے علم میں شامل نہیں ۔ آپ کسی بھی فرقے سے تعلق رکھتے ہوں یا لادین ہی ہوں آپ کو کسی دوسرے کے نظریے پر چوٹ کرنے کا حق نہیں ہے۔ مجھے ان نام نہاد عقیدت پسند اور ان شدت پسند عالم فاضل لوگوں میں کوئی فرق نظر نہیں آتا کہ ہر دو طرف مقصد دوسرے کر رد کر کے چوٹ پہنچانا ہے ۔ مجھے بس سمجھ آ گئی کہ میرے دین نے اعتدال کا درس کیوں دیا ہے؟ ہر ملحد مجھے میرے خدا سے قریب کرتا ہے اور ہر شدت پسند عقیدت مند مجھے خدا کو سمجھنے کی طرف ایک قدم اور آگے لے جاتا ہے ۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...