ہم جنازوں کی عظمت کو لوگوں کی تعداد سے ناپتے ہیں۔ ہم میں اور پی ڈی ایس مولویوں میں اب کوئی فرق نہیں رہا۔ ہم بھول جاتے ہیں کہ اپنے وقت سے آگے چلنے والے بڑے لوگ مصلوب ہوتے آئے ہیں اور ان کی جنازے کثرت میں نہیں، عموما" قلتِ شرکا میں فقیدالمثال ہوتے ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔ خیر ۔۔۔
شکر ہے لاہور کی دھرتی سرخ رو ہوئی۔ ورنہ علی اکبر ناطق کے نام سے گردش کرتی درجِ ذیل پوسٹ نے مایوسی، تعصب اور منفیت پھیلانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی، طرح طرح کی کم نگاہ پوسٹس اور کمنٹس آنے شروع ہو گئے، کسی نے ادیبوں کی آفاقی سوچ سے کہیں نیچے آ کر یہ تک کہہ دیا کہ ہمیں اپنی فہمیدہ کو سندھ لے کر آ جانا چاہیے تھا۔ حد ہوتی ہے یار، اور یہ بات اس کے لیے جو زمینوں، زبانوں کے تعصب سے کہیں بلند تھی:
یا اللہ مجھے لاہور میں موت نہ دینا ۔
رات فہمیدہ ریاض لاہور میں وفات پا گئیں ۔
آج لاہور عسکری1 میں 4 بجے اُس کا جنازہ تھا ۔
جنازے میں کُل ادیبوں اور شاعروں کی تعداد 3 تھی
ایک مَیں خود
دوسرے امجد اسلام امجد
اور تیسرے تحسین فراقی صاحب
باقی چالیس یا پچاس لوگ وہاں کی مسجد کے نمازی تھے ۔
خدا کی قسم لاہور کے ادیبوں اور شاعرں کی 99 فیصد تعداد منافق اور احساسِ کمتری میں مبتلا ہے اور یہ کامریڈ برادری تو فکری طور پر مفلس اور بانجھ ہے ہی ، نفسیاتی اور دلی طور پر بھی جہنمی ہے۔
ایک بھی آدمی وہاں پُرسے کو یا دفنانے کو موجود نہیں تھا ۔
کم از کم اسلام آباد کے ادیب شاعر لاہورکے شاعروں سے کہیں زیادہ اہلِ ظرف ، غیرت مند ، باوقار، وضع دار اور وفادار ہیں کہ وہاں کسی جنازے پر اِس قدر مفلسی نظر نہیں آتی ، چاہے ادیب کسی بھی پائے کا ہو اور یہ تو پھر فہمیدہ ریاض تھی
اللہ اکبر
…………..
علی اکبر ناطق
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسی جنازے کی دوسری حقیقت سجاد بلوچ کی پوسٹ نے کچھ یوں بیان کی:
’’آج فہمیدہ ریاض صاحبہ کو لاہور کی مٹی نے اپنی آغوش میں سمیٹ لیا. میں اور بهائی محمود الحسن رائے ونڈ روڈ پر واقع اپنے دفتر سے، جنازے کے وقت سے ایک گهنٹہ قبل نکلے اور ٹریفک میں پهنسنے کے باوجود عین وقت پر پہنچ گئے. ادب و صحافت سے متعلق کئی اہم شخصیات وہاں موجود تهیں جن میں سے امجد اسلام امجد، ڈاکٹرتحسین فراقی، حسین نقی، راشد رحمان، آئی اے رحمان، امتیاز عالم، فاطمہ حسن، سلیمہ ہاشمی، افضال احمد، اجمل کمال، عاصم کلیار، عقیل اختر، ایرج مبارک، گلنار تبسم، ظہیر بدر، قاسم جعفری، حسان خالد اور پیپلز پارٹی کے چوہدری منظور وغیرہ کے نام یاد رہ گئے
نماز جنازہ کے بعد محمود الحسن، اجمل کمال، گلنار تبسم اور میں فہمیدہ ریاض کی دختر کے فلیٹ پر افسوس کے لیے گئے. آج دل بہت اداس ہے.. sajjad Baloch