حلقہ این اے 243 کا معرکہ
کراچی میں ہونے والے الیکشن میں اس وقت حلقہ ٹو حلقہ معرکے پر تبصرے جاری ہیں.. حلقہ این اے 243 بھی اہمیت کا حامل حلقہ بن چکا ہے. اس کی بنیادی وجہ یہاں پر پارٹیوں کے مضبوط امیدوار ہیں.
میں نے شہلا رضا کا انٹرویو کیا، مجھے ان کی باتوں اور ان کی مہم میں اس لیے دم نظر نہیں آیا کیوں کہ وہ مکمل طور پر حلقے سے اور اس میں عوام کے مسائل سے آگاہ ہی نہیں ہیں. پھر میں نے ان کے عوام کا جائزہ لیا. ظاہر ہے میں اسی حلقے میں رہتا ہوں اور مختلف مقامات پر شہریوں سے بات بھی کی تو لوگ ان سے بہت مایوس ہیں. پھر میری بات جماعت اسلامی کے امیدوار اسامہ رضی سے ہوئی… ان کی اس حلقے میں پوزیشن بہت مضبوط ہے… اس کی بنیادی وجوہات ہیں. ایک تو جماعت کا بنیادی ووٹ بینک یہاں ہے. اس سے قبل بھی جماعت کے پاس ٹھیک ٹھاک مارجن رہا ہے اور پھر ویسے بھی جماعت کا اچھا خاصا اثر رسوخ ہے. اس کے علاوہ عوامی سطح پر جماعت کے ووٹر بہت ہیں. مہم کے لحاظ سے مجھے ایسا لگا کہ یہاں جماعت کی مہم بہت اسٹرونگ چل رہی ہے.
اب اس کے بعد میری بات ایم کیو ایم کے امیدوار علی رضا عابدی سے ہوئی. ایم کیو ایم کی پوزیشن کا اندازہ مجھے اس وقت ہوگیا کہ جب میں ویسے گھومتا پھرتا ان کے الیکشن کیمپ پر پہنچا تو علی رضا عابدی موجودی تھے. مجھے حیرت ہوئی مگر وہ ایک عام سے انداز میں ملے اور پھر انہوں نے کافی ساری باتیں کیں. یقینا متحدہ کو علاقے کے حالات و واقعات کا ادراک ہے. وہ مسائل اور ان کے حل کو جانتے ہیں. ایک بات اور دیکھی کہ علی رضا عابدی کو اس حلقے کی ہر گلی محلے کا معلوم تھا. انہوں نے باتوں باتوں میں ہی علاقوں کے بارے معلومات دیں. وہاں پر موجود کچھ افراد سے بات کی تو وہ بھی کافی جوش میں تھے. علاقائی صورتحال سے یہ حلقہ ایم کیو ایم کا گڑھ رہا ہے. پچھلے الیکشن میں اگرچے یہاں ٹھپے لگے تھے اور ٹھیک ٹھاک لگے تھے مگر اس کے باوجود متحدہ کے پاس ووٹ بینک ہے. یہ ان کا بنیادی ووٹ بینک ہے. .
اب آجائیں پی ٹی آئی پر تو مجھے حیرت ہے تحریک انصاف کو کیا سوچی ہے کہ انہوں نے یہاں سے عمران خان کھڑا… حیرت تو یہ ہے کہ نہ تو ان کی کوئی خاص انتخابی مہم ہے، اور نہ ہی ان کو کراچی میں انتخابی مہم چلانے کے انداز کا پتا ہے. وہ پنجابی انداز میں مہم چلا رہےہیں اور وہ بھی ایسے بھونڈے انداز میں جسے دیکھ کر ہنسی آجاتی ہے.. کچھ جگہوں کے علاوہ پی ٹی آئی کو یہاں سے کچھ نہیں ملنا.. کیوں کہ ناجانے کیوں یہاں کے لوگوں کے لیے عمران خان کوئی اہمیت نہیں رکھتے. یہ پی ٹی آئی کا بغض نہیں بلکہ میری بات ہوئی تو لوگوں کا کہنا تھا عمران خان ہوں یا شہباز شریف وہ نہ تو یہاں کے ہیں اور نہ ہی انہیں یہاں کا کچھ پتا ہے..
یقینایہ بات درست ہے کہ حلقے کے عوام کو حلقے کے مسائل جاننے والا بندہ ہی ایکٹریکٹ کرتا ہے اور یہ بات ن لیگ اور پی ٹی آئی کو معلوم ہے. پھر بھی ایسے اقدامات کا کچھ سمجھ نہیں آیا.
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔