::: "حلیم : برصغیر کا پسندیدہ پکوان: تاریخ، حقائق اور کچھ دلچسپ باتِیں" :::
ایک تحقیق کے مطابق حلیم دراصل عرب کے مشہور پکوان ھریس کی ہندوستانی شکل ہے۔ عربی پکوان کی پہلی معلوم کتاب "کتاب القبیخ" جو دسویں صدی عیسویں میں محمد المظفر السیار نے مرتب کی تھی، کے مطابق ھریس بغداد کے محلات میں امراء اور روساء کی ایک مرغوب غذا تھی۔ عرب سے ھریس ایران اور اُس سے آگے توران میں عام ہوئی۔
ابن بطوطہ نے اپنے سفرنامے میں ایک جگہ لکھا ہے کہ "فارس کے لوگ اپنے ہر مہمان کو ھریس پیش کرتے ہیں جو گوشت ، دال اور گھی سے تیار کیا جاتا ہے۔"
عربوں کے یہاں اِس کی ابتداء کب اور کیسے ہوئی؟ مورخین اِس پر متفق نہیں ہیں۔ عرب پکوان کی مشہور مورخ کلودا روغن کے مطابق عربوں نے ھریس اندلس کے یہودیوں سے سیکھی تھی، جو ہفتے کے مقدس روز اپنے دسترخوان پر اِس کا خاص اہتمام کرتے تھے۔ اِس کے برعکس امریکی مصنفہ اینایا کلیزلو ٹائم میگزین میں مختلف تاریخی حوالوں سے ثابت کرتی نظر آتی ہیں کہ دراصل ایک امووی بادشاہ کے پاس جب یمن سے عمائدین کا وفد دارلحکومت دمشق آیا تو بادشاہ نے سیاسی گفتگو سے پہلے اناج اور گوشت سے تیار کردہ اِس پکوان کی ترتیب معلوم کی جو انہوں نے کبھی یمن میں کھایا تھا۔ گویا ھریس یمن سے دمشق اور پھر دمشق سے بغداد پہنچا۔
سات مختلف اقسام کے اناج اور گوشت کی اِس لذیذ مجموعے کو ہندوستان کی سرزمین پر سب سے پہلے عرب تاجروں نے متعارف کروایا اور وقت کے ساتھ ساتھ اِس میں ہندوستانی مصالحوں کا ذائقہ شامل ہونے لگا۔
شمالی ہند میں اِس کا رواج شہنشاہ ہمایوں کی ایران سے واپسی کے بعد شروع ہوا اور دورِ اکبری میں اِسے دوام ملا۔ حیدرآباد دکن میں سلطان سیف نواب جنگ کے زمانے میں اِسے تمام سرکاری مہمانوں کے سامنے انتہائی سلیقے سے پیش کیا جاتا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ ہندوستان کے مختلف علاقوں میں بننے والا کھچڑا بھی ھریس ہی کی ایک شکل ہے
حلیم" پاک ہند کے ان چند پکوانوں میں سےایک ہے جو یہاں کے لوگ بہت رغبت سے کھاتے ہیں۔ اس کا حوالہ تہذیبی ہونے کے ساتھ ساتھ مذہبی بھی ہے۔ حلیم عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معانی "نرم" کے بھی ہوتے ہیں۔ لفظ " حلیم " کچھ دن پہلے متانزعہ بھی رہا ہے۔ اور اس کرخاصہ بحث مباشثہ اور اختلافی آرا سامنے آئی کہ حلیم کہنا صیح ہے یا نہیں
ہاں ضمیر کی عدالت سے رجوع کریں تو جواب ملتا ہے کہ بالکل درست نہیں
حلیم اللہ پاک کی صفات میں سے ایک صفت ہے
اللہ پاک کے اسماء الحسنے میں سے ایک ہے
یہ اسم یہ صفت اللہ پاک کی ذات کی طرح لافانی ہے انھیں فنا نہیں
لیکن اردو ہماری زبان ہے ہم حلیم کی جگہ خلیم جلیم شکیم کچھ بھی لفظ استعمال کر سکتے ہیں بلکہ ہماری پنجابی زبان میں تو اسے کہتے ہی کوٹا ہیں
اب اپنے ضمیر سے پوچھیں کہ کیا یہ صیح لگے گا
حلیم صیح نہیں بنا
حلیم جل گیا
حلیم نیچے لگ گیا
حلیم میں نمک زیادہ ہے
یہ کوئی حلیم ہے؟
ایسا ہوتا ہے حلیم؟
ہمارا کیا جائے گا اگر اردو کے ایک لفظ کا متبادل تلاش کر لیں
یہ ذاتی رائے ہے ذاتی خیال ہے
کوئی فتوی یا دلیل یا نظریہ نہیں
اس سے اتفاق یا انحراف کر سکتے ہیں ۔ { اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے}۔
اردو کے مشہور شاعر اور مزاح نگار ابن انشا مرحوم نے تو صدر کراچی کے معروف حلیم فروش "گھسیٹے خان" پر حاشیے ( کالمز) بھی لکھے۔ عرب اور وسط ایشیا کے حملہ وروں اور تجار نے حلیم کو برصغیر میں متعارف کروایا۔ عربی معاشرے میں اس کو " ہریسہ" اور کچھ لوگ " ہریس" کہتے ہیں۔ انتولیہ ایران میں اس کو "ڈشک" شمالی عراق میں اس کو "کس کس" کہا جاتا ہے۔ بوزنیا میں بھی حلیم کے شکل کی ڈش بنائی جاتی ہے جس کا رنگ سفید ہوتا ہے۔ حلیم پاکستان اور ہندوستان کا ثقافتی اور مذہبی پکوان ہے۔جو رمضان شریف اور محرم الحرام میں خوب کھایا جاتا ہے۔ محرم کی نویں/9 شب کو ہندوستاں اور پاکستان کے مسلمان امام حسین (ر۔ ص) کی نیاز کے طور پر حلیم پکاتے ہیں۔ خاص کر پاک و ہند کے چند بڑے شہروں میں نوجوان رات بھر دیگوں میں بڑے پیمانے پر حلیم بناتے نظر آتے ہیں۔ یہ حلیم لکڑیوں پر پکایا جاتا ہے۔ بنگلہ دیش میں حلیم پر بہار رمضانوں میں آتی ہے۔ پاک و ہند میں "کھچڑا" بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے۔ یہ حلیم کی ہی ایک شکل ہے۔ جس میں گوشت کا مصالحہ دار قورمہ تیار کرکے الگ سے ابلے ہوئےدلیہ اناج، گیہوں میں ملا دیا جاتا ہے۔ اور آگ کی ہلکی آنچ میں پکایا جاتا ہے۔ حلیم کی ایک اور شکل " حیدرآبادی حلیم " بھی ہے۔ جو مغلوں کے زمانے میں یمنی عرب، ایرانی، اور افغانی باشندوں نے حیدرآباد دکن میں متعارف کروایا۔ حیدرآباد میں حلیم " پوٹلے" کے گوشت اور اصلی گھی سے تیار کیا جاتا ہے۔اس حلیم میں یہ اجزا شامل ہوتے ہیں۔۔۔۔۔ مسور کی دال، ماش کی دال،چنے کی دال، جو،چاول، گہیوں/ اناج ،گھی/ تیل ،پسا ہوا گرم مصالحہ پسا ہوا سیاہ زیرہ، پسی ہوئی ہلدی،بادیان کے پھول،تلہاری مرچ، گائے، مرغی یا مٹن کا گوشت (معہ یخنی) ، پسا ھو لہسن،پسی ہوئی ادرک، کٹے ہوئے بادام اور اخروٹ، لیموں کے کترےہوئے چھلکے، تیز پات، بڑی سیاہ الائچی، املی یا لیموں کا رس یا دھی بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ حلیم تیار ہونے کے بعد اس پر پودینے کے پتے،سبز دھنیا، لیمو کا رس، تلے ہوئے پیاز اور کتری ہوئی ادراک ڈال کر پیش کیا جاتا ہے۔ اس پر گھی یا تیل کا تڑکا/ بھگار بھی لگایا جاتا ہے اور اس کر مزید چٹ پٹا بنانے کے لیے حلیم پر گرم مصالحہ بھی ڈالا جاتا ہے۔ حلیم میں "فائبر"ہوتا ہے اور ہضم بھی قدرے جلد ہوجاتا ہے۔ کراچی، لاہور اور حیدرآباد (انڈیا) میں حلیم کے خصوصی ریسٹورنیٹس ہیں جہان صرف حلیم ہی فروخت ہوتا ہے۔ لاہور میں المدینہ مرغ اینڈ حلیم، کوزی حلیم رائل پارک، المشہور قاسم حلیم، عاشق چنیائی حلیم، حاجی سلطان حلیم،ضم مرغ حلیم،۔۔۔۔۔ سبزی خوروں کے لیے بغیر گوشت کا حلیم بھی تیار کیا جاتا ہے جس کو " لزیزہ" کہا جاتا ہے۔ کچھ بڑے شہروں میں ٹھیلوں پربھی حلیم فروخت ہوتا ہے۔ کراچی میں اسلم روڈ اور جٹ لائنز پرپہلے سے تیار شدہ حلیم کی ڈیگیں ملتی ہیں جو نیاز اور فاتحہ کے لیے اور ٹھیلوں پر حلیم فروخت کرنے والوں کو آسانی سے مئیسر ہوتی ہے۔آجکل غلط کاروباری انداز بھی دیکھنے میں مل رہا ہے۔ کچھ دن قبل حلیم کے ریسٹورنٹس پر پویس نے ایسی حلیم کی دیگیں اپنے تحویل میں لے لیں جس میں پٹسن کی بوریوں کے ریشے اورباریک دھاگوں کی آمیزش کی گی تھی۔ یہ لوگ حلیم میں " ڈیکری" بھی استعمال کرتے ہیں۔ اب تو کراچی میں حلیم نے سیاسی رنگ بھی اختیار کرلیا ہے۔ کچھ سیاست دان اپنی سیاسی ملاقاتوں اور صحافیوں کے ساتھ پریں کانفرسوں میں "حلیم" تیار کرواتے ہیں۔ یورپ، مشرق وسطی، عرب امارات، امریکہ اورکینڈا کے دیسی ریسٹورنیس میں بھی حلیم زوق و شوق سے کھایا اور کھلایا جاتا ہے۔ مغربی ممالک میں حلیم بند ڈبوں میں بھی ملتا ہے۔ بازار میں حلیم تیاری کرنے کے لیے تیار شدہ مصالحہ جات مل جاتے ہیں۔
تاریخ :
====
عرب اور وسطی اشیا کے حملہ اوروں اور تاجروں نے حلیم کو برصغیر میں متعارف کروایا۔ بوسنیا میں بھی حلیم جیسا پکوان بنایا جاتا ہے جس کا رنگ سفید ہوتا ہے۔ حلیم پاکستان اور ہندوستان کا ثقافتی اور مذھبی پکوان ہے۔ جو رمضان شریف اور محرم الحرام میں خوب کھایا جاتا ہے۔ محرم کی نویں شب کو ہندوستاں اور پاکستان کے مسلمان امام حسین{رض} کی نیاز کے طور پر حلیم پکاتے ہیں۔ خاص کر پاک و ہند کے چند بڑے شہروں میں نوجوان رات بھر دیگوں میں بڑے پیمانے پر حلیم بناتے نظر آتے ہیں۔ یہ حلیم لکڑیوں پر پکایا جاتا ہے۔ بنگلہ دیش میں حلیم پر بہار رمضانوں میں آتی ہے۔ پاک و ہند میں "کھچڑا" بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے۔ یہ حلیم کی ہی ایک شکل ہے۔ جس میں گوشت کا مصالحہ دار قورمہ تیار کرکے الگ سے ابلے ہوئےدلیہ اناج، گہیوں میں ملا دیا جاتا ہے۔ اور آگ کی ہلکی آنچ میں پکایا جاتا ہے۔ حلیم کی ایک اور شکل " حیدرآبادی حلیم " بھی ہے۔ جو مغلوں کے زمانے میں یمنی عرب، ایرانی، اور افغانی باشندوں نے حیدرآباد دکن میں متعارف کروایا۔ حیدرآباد میں حلیم " پوٹلے" کے گوشت اور اصلی گھی سے تیار کیا جاتا ہے۔رمضان کے مہینے میں ذائقوں سے بھرپور یہ ڈش حلیم حیدرآباد کی علامت سمجھی جانے والی بریانی کو بھی پیچھے چھوڑ دیتی ہے۔ تاریخی چارمینار کے علاقہ میں صدیوں قدیم بازار ہوں یا پھر دونوں جڑواں شہر حیدرآباد و سکندرآباد کے دوسرے علاقے ہوٹلوں کے سامنے حلیم کی بھٹیاں لگائی جاتی ہیں جو ایک عام نظارہ ہے۔ماہر استاد اپنے شاگردوں کے ساتھ بڑی ہی محنت سے بڑی بڑی دیغوں میں حلیم بناتے ہیں۔ یہ مکمل پکوان جو دس تا 12گھنٹوں تک جاری رہتا ہے لکڑیوں پر پکایا جاتا ہے۔ حلیم کھانے کے لیے حیدرآباد بالخصوص پرانے شہر کا رخ کرتے ہیں جہاں بڑی تعداد میں ہوٹلوں میں حلیم فروخت ہوتی ہے اور اس سلسلہ میں ہوٹلوں میں مسابقت بھی دیکھی جاتی ہے۔ پرانے شہر بالخصوص شاہ علی بنڈہ کی سڑک پر افطار سے پہلے اور افطار کے بعد لوگ حلیم کی خریداری میں مصروف دیکھے جاتے ہیں۔ پرانے شہر کی ہوٹلوں کی حلیم کا منفرد انداز لوگوں کو راغب کرتا ہے۔
اجزاء:
====
حلیم میں یہ اجزا شامل ہوتے ہیں
مسور کی دال
ماش کی دال
چنے کی دال
چاول
گیہوں
گھی یا تیل
پسے ہوےمسالے ( گرم مصالحہ، سیاہ زیرہ، ہلدی،بادیان کے پھول،تلہاری مرچ،لہسن،ادرک، کٹے ہوئے بادام اور اخروٹ،لیموں کے کترےہوئے چھلکے، تیز پات، بڑی سیاہ الائچی، املی یا لیموں کا رس)
گائے، مرغی یا مٹن کا گوشت(معہ یخنی)
حلیم تیار ہونے کے بعد اس پر پودینے کے پتے،سبز دھنیا، لیمو کا رس، تلے ہوئے پیاز اور کتری ہوئی ادراک ڈال کر پیش کیا جاتا ہے۔ اس پر گھی یا تیل کا تڑکا/ بھگار بھی لگایا جاتا ہے اور اس کر مزید چٹ پٹا بنانے کے لیے حلیم پر گرم مصالحہ بھی ڈالا جاتا ہے۔ اس میں دودھ یا دہی ملایا جائے تو حلیم کا مزہ دو بالا ہو جاتا ہے۔ حلیم میں "فائبر"ہوتا ہے اور ہضم بھی قدرے جلد ہوجاتا ہے۔گر حلیم میں چاول کو شامل کردیا جائے تو اس میں کاربوہائیڈریٹس کی بڑی مقدار بھی شامل ہوجاتی ہے جس سے جسم کو طاقت ملتی ہے اور آپ خود کو چست اور چاق و چوبند محسوس کرتے ہیں اور یہ خوبی حلیم کو دوپہر کے اوقات میں کھانے کی مکمل غذا بناتی ہے۔
غذائی فائبر کی موجودگی: حلیم تیار کرنے کے لیے ضروری اجزا جو اور گندم میں غذائی فائبر کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے جس سے ہاضمہ بہتر ہوتا ہے اور جسم تندرست رہتا ہے۔
چونکہ غذا میں فائبر شامل کرنے سے زیادہ دیر تک جسم کو چست رکھنے میں مدد ملتی ہے، اس لیے وزن کم کرنے کے خواہشمد افراد کو اسے اپنی غذا میں شامل کرنا چاہیے۔
پوٹاشیم کا کمال: ادرک، لہسن اور ہلدی بھی حلیم کے ضروری اجزا میں شامل ہے جن میں بڑی مقدار میں پوٹاشیم پایا جاتا ہے، اس لیے بلند فشار خون اور گردوں کے امراض میں مبتلا افراد کو پوٹاشیم کو اپنی خوراک میں شامل کرنے کی سفارش کی جاتی ہے۔
خوراک میں پوٹاشیم کو شامل کرنے سے دل کے امراض سے بچنے میں بھی مدد ملتی ہے، جبکہ اس سے بے چینی اور ذہنی دباؤ سے بھی بچا جاسکتا ہے۔
پاکستان میں حلیم:
===========
کراچی، لاہور اور حیدرآباد (انڈیا) میں حلیم کے خصوصی ریسٹورنیٹس ہیں جہان صرف حلیم ہی فروخت ہوتا ہے۔ لاہور میں المدینہ مرغ اینڈ حلیم، کوزی حلیم رائل پارک، المشہور قاسم حلیم، عاشق چنیائی حلیم، حاجی سلطان حلیم،ضم مرغ حلیم، کراچی میں حلیم سنڑ ڈیفینس، مزیدار حلیم برنس روڈ، کراچی حلیم برنس روڈ، حلیم گھر،گلبرگ کا حلیم۔ حیدرآباد ،انڈیا،" لاجواب حلیم " کے ریسٹورینس کے نام لیے جاتے ہیں۔ سبزی خوروں کے لیے بغیر گوشت کا حلیم بھی تیار کیا جاتا ہے جس کو " لذیذہ" کہا جاتا ہے۔ کچھ بڑے شہروں میں ٹھیلوں پربھی حلیم فروخت ہوتاہے۔ کراچی میں اسلم روڈ اور جٹ لائنز پرپہلے سے تیار شدہ حلیم کی ڈیگیں ملتی ہیں جو نیاز اور فاتحہ کے لیے اور ٹھیلوں پر حلیم فروخت کرنے والوں کو آسانی سے میسر ہوتی ہے۔کراچی میں ایمپرس مارکیٹ کے اطراف میں حلیم کی دوکانوں پر لوگ حلیم کے ساتھ سادہ چاول یا بریانی ملا کر کھاتے ہیں۔ کراچی میں حلیم کے کاروبارمیں دو/2 نمبر کے لوگ بھی شامل ہو گئے ہیں کچھ دن قبل حلیم کے ریسٹورنٹس پر پویس نے ایسی حلیم کی دیگیں اپنے تحویل میں لے لیں جس میں پٹسن کی بوریوں کے ریشے اورباریک دھاگوں کی آمیزش کی گئی تھی۔ یہ لوگ حلیم میں " ڈیکری" بھی استعمال کرتے ہیں۔ اب تو کراچی میں حلیم نے سیاسی رنگ بھی اختیار کرلیا ہے۔ کچھ سیاست دان اپنی سیاسی ملاقاتوں اور صحافیوں کے ساتھ پریں کانفرسوں میں "حلیم" تیار کرواتے ہیں۔ یورپ، مشرق وسطی، عرب امارات، امریکہ اورکینڈا کے دیسی ریسٹورنیس میں بھی حلیم شوق سے کھایا اور کھلایا جاتا ہے۔ مغربی ممالک میں حلیم کینز ( Cans) میں بھی ملتا ہے۔ بازار میں حلیم تیار کرنے کے لیے تیار شدہ مصالحہ جات مل جاتے ہیں۔ معروف حلیم کے مصالحے بنانے والی کمپنیاں، شان، نیشنل، احمد منگل، نسیم، سب ڈپ، پران اور کسان ہیں۔
————–
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔