آج میں ایک پوسٹ پڑھی جس میں ایک مولانا صاحب گدھے کو حلال بتارہے تھے ۔ اس لیے میں نے سوچا کہ آج حلال اور حرام جانوروں پر کچھ بات ہوجائے ۔
دنیا بھر میں گوشت استعمال کرنے والے چوپایوں ، پندوں اور سمندری حیاتیات کا گوشت استعمال کرتے ہیں ۔ اس کے علاوہ کیڑے مکوڑے ، سانپ ، کچھوے اور گوہ وغیرہ کا گوشت کھایا جاتا ہے ۔ شاید بہت کم لوگوں کو معلوم ہوگا کہ انہیں کھانے والوں میں مسلمان بھی شامل ہیں ۔ اس طرح مگرمچھ ، کچھوا مینڈے ، سانپ اور گوہ وغیرہ بھی مسلمان کھاتے ہیں ۔ مسلمانوں کے علاوہ سور ، بلی ، کتا ، چوہا اور ریچھ وغیرہ بھی شوق سے کھائے ہیں ۔
قران کریم جن جانوروں کو حلال بتایا ہے ان کے نام نہیں ہے ماسوائے سور کے بلکہ ان کی نشانیاں بتادی ہیں کہ مجھلی ، جگالی کرنے والے چوپائے حلال ہیں ۔ وہ پرندے جن کے پوٹا ہوتا ہے حلال ہیں ۔ شکاری جانور اور پرندے اور وہ وہ پرندے جو اپنی غذا کو پنجے سے پکڑتے ہیں وہ حرام ہیں ۔ اس کے بعد کہا گیا ہے جن کہ بارے میں صاف صاف بیان کیا گیا ہے کہ وہ جانور جو حرام یا حلال قرار دیئے گئے ہیں ان کے علاوہ اگر تمارا دل مانے تو کھاؤ نہیں مانے تو نہیں کھاؤ ۔
سب سے پہلے ہم مچھلی کو لیں ۔ شیعہ بغیر چھلکوں کی مچھلی کو مچھلی نہیں مانتے ہیں اس لیے وہ بغیر چھلکوں کی مچھلی نہیں کھاتے ہیں ۔ سندھ پر بھی شیعوں کو اثر ہے اور اکثر سندھی بغیر پر کی مچھلی نہیں کھاتے ہیں ۔ بوہرے اگرچہ بغیر پر کی مچھلی نہیں کھاتے مگر وہ زندہ مچھلی کو باقیدہ ذبح کر کھاتے ہیں اور مری ہوئی مچھلی کو کھانا جائز نہیں سمجھتے ہیں ۔ فقہ حنفیہ میں مچھلی کے لیے گلپھڑے ہونا ضروری ہیں اور بغیر گلپھڑے کا پانی کا کوئی جانور مچھلی نہیں مانا جاتا ہے ۔ اس طرح جھنگے ، شارک اور ویل وغیرہ خاص کر کراچی میں ان کے فنگر چپس بڑے شوق سے کھائے جاتے ہیں وہ فقہ حنفی میں حرام ہیں اس کے باوجود شوق سے کھائے جاتے ہیں ۔
مگر فقہ شافعی اور فقہ مالکی میں پانی کے ہر جانور کو مچھلی مانا گیا ہے ۔ اس لیے وہ پانی کے تمام جانور ان میں مگر مچھ ، کچھوا ، مینڈک ، پانی کے سانپ اور دوسرے تمام جانوروں کو کھانا جائز سمجھتے ہیں ۔ جہاں شافعی اور مالکی فقہ رائج ہے وہاں یہ تمام جانور کھائے جاتے ہیں ۔ ان میں انڈونیشا ، ملائشیا ، مصر ، افریقی ممالک اور مشرقی بعید میں انہیں کھایا جاتا ہے ۔ پنجاب میں کچھ قبائل جو کے مگرمچھ ، مینڈک اور کچھوے وغیرہ کھاتے ہیں ان کا استدلال یہ ہے کہ فقہ شافعی میں جائز ہے ۔ مگر اس کے باوجود انہیں جنگلی یا کمتر سمجھا جاتا ہے ۔
دلچسپ بات یہ ہے ہمارے یہاں چینوں کو اس لیے بھی مزاق اڑایا جاتا ہے کہ وہ کیڑے مکوڑے کھاتے ہیں ۔ حلانکہ کے مالکی فقہ کے لوگ سمندر کے تمام جانوروں کے ساتھ ساتھ وہ کیڑے مکوڑے ، گوہ سانپ اور صحرائی چپکلیاں بھی کھاتے ہیں ۔ مالکی زیادہ تر افریقہ میں رہتے ہیں ۔ ویسے کوئی ایسی حدیث ملتی نہیں ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وصلم نے کیڑے مکڑوں کو کھانے سے منع کیا ہے ۔ اس طرح ایک حدیث موطلا امام محمد میں آپ صلی اللہ علیہ وصلم اپنی ایک بیوی کے پاس گئے ۔ وہاں انہوں نے ایک بھنی ہوئی گوہ سامنے رکھی ۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وصلم نے فرمایا میں اسے نہیں کھانا پسند کرتا ہوں مگر تمہیں منع بھی نہیں کرتا ہوں ۔ آپ کی زوجہ نے خود بھی وہ گوہ نہیں کھائی اور کسی کو دے دی اور کہا آپ اسے کھانا پسند نہیں کیا تو میں بھی اسے نہیں کھاؤں گی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وصلم نے جو چیز خود نہیں کھانا پسند کرو اسے دوسرے کو بھی نہیں کھلاؤ ۔
مسلمانوں میں چوپایوں میں سوائے سور کے تقریباً سارے جانور حلال ہیں اور ہر جگہ کھائے جاتے ہیں ۔ ان کی شرط ہے کہ ان کے پنجے نہیں ہوں ، جگالی کرتے ہوں ، بعض فقہ نے گینڈا اور ہاتھی بھی حلال بتایا ہے ۔ چونکہ یہ ساری شرائط پوری کرتے ہیں مگر انہیں ذبح کرنا آسان نہیں ہے ۔ اس لیے انہیں کھایا نہیں جاتا ہے ۔ گھوڑا چونکہ ضرورت ہے اس لیے عام حلات میں اسے نہیں کھایا جاتا ہے ، مگر وسط ایشیا کہ تمام ممالک میں اس کا گوشت عام کھایا جاتا ہے ، پالتو گدھا کو مکروہ کہا گیا اور جنگلی گدھا حلال ہے ۔ یعنی آپ اسے بھی کھا سکتے ہیں ۔
گائے جس کا گوشت ہم شوق سے کھاتے ہیں ۔ ہندوؤں میں اس کی بہت حرمت ہے اور اس کو ذبح کرنے پر خونی فساد ہوجاتے ہیں ۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اس کے مرنے پر اسے چماروں کے حوالے کردا جاتا ہے جو اس کی کھال اتار کر اس کا چمڑہ بناے ہیں اور گوشت کھالیتے ہیں ۔ بنارس کے چمار تو زندہ گائے کا چمرہ اتارنے میں مشہور تھے ۔ سندھ کے ہندو جن میں برہمن بھی شامل ہیں وہ گائے کا گوشت کھاتے تھے ۔ البتہ اب سندھ میں تمام ہندوؤں نے گائے کا گوشت کھانا چھوڑ دیا ہے مگر دوسرے سب جانوروں کا گوشت کھالیتے ہیں ۔
برصغیر میں چمار ، بھیل اور دوسرے جنگلی قبائل ہر قسم کے جانوروں کا گوشت کھالیتے ہیں اگرچہ و۰ اپنے کو ہندو کہتے ہیں ، مگر مرغی ، گائے ، چھپکلیاں ، گیڈر ، کتے اور چوہے وغیرہ سب شامل ہیں ۔ ویسے کتے اور بلیاں چینی اور ہند چینی کے لوگ بڑے شوق سے کھاتے ہیں ۔ سور مسلمانوں اور یہود کے علاوہ عام کھایا جاتا ہے ۔ ریچھ سائبیریا کے لوگ شوق سے کھاتے ہیں ۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...