حکیم الامت ،شاعرِ مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال 9 نومبر 1877ء کو سیالکوٹ میںشیخ نور محمد کے گھر پیدا ہوئے ۔ 1899ء میں انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے فلسفے میں ایم اے کا امتحان پاس کیا اور پھر تدریس کے شعبے سے وابستہ ہوگئے۔ 1905ء میں وہ یورپ چلے گئے جہاں انہوں نے کیمبرج یونیورسٹی سے بیرسٹری کا امتحان پاس کیا اور میونخ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ وطن واپسی کے بعد آپ وکالت کے پیشے سے وابستہ ہوگئے۔ علامہ اقبال کی شاعری کا آغاز زمانۂ طالب علمی ہی سے ہوچکا تھا۔ ابتدا میں انہوں نے داغ دہلوی سے اصلاح لی۔ 1910ء کی دہائی میں آپ نے شکوہ، جواب ِشکوہ، شمع اور شاعر اور خضرِ راہ جیسی یادگار نظمیں تحریر کیں۔ اسی زمانے میں آپ کی فارسی مثنویاں اسرار ِخودی اور رموز ِبے خودی شائع ہوئیں۔ 1922ء میں حکومتِ برطانیہ نے آپ کو’’ سر ‘‘کا خطاب دیا۔ 1930ء میں آپ ؒنے الٰہ آباد کے مقام پر آل انڈیا مسلم لیگ کے صدر کی حیثیت سے جو خطبہ دیا اس میں مسلمانوں کی ایک علیحدہ مملکت کا مطالبہ پیش کیا جس کا نتیجہ بالآخر قیامِ پاکستان کی صورت میں برآمد ہوا۔
علامہ محمد اقبال کا انتقال 21 اپریل 1938ء کو لاہور میں ہوا۔ آپ کو بادشاہی مسجد کی سیڑھیوں کے پاس سپرد خاک کیا گیا۔
علامہ محمد اقبال کے شعری مجموعوں میں بانگِ درا، ضربِ کلیم، بالِ جبرئیل، اسرارِ خودی، رموز ِبے خودی، پیامِ مشرق، زبور ِعجم، جاوید نامہ، پس چے چہ باید کرد اے اقوامِ شرق اور ارمغانِ حجاز کے نام شامل ہیں۔ انہیں بیسویں صدی کا سب سے بڑا اُردو شاعرتسلیم کیا جاتا ہے۔
حیاتِ اقبالؒ… تاریخ کے آئینے میں
(پیدائش: 9 نومبر 1877ء۔وفات :21 اپریل 1938ء)
1877ء9…نومبر بروز جمعہ شیخ محمد اقبال‘ شیخ نور محمد کے ہاں سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔
1891ء… مشن اسکاچ ہائی اسکول سیالکوٹ سے مڈل پاس کیا۔
1893ء4…مئی، کریم بی بی سے پہلی شادی ہوئی۔
1893ء4…مئی، مشن اسکاچ ہائی اسکول سے میٹرک پاس کیا۔
1895ء… مشن اسکاچ ہائی اسکول (جوبعد میں کالج بن چکا تھا) سے ایف اے پاس کیا ۔
1895ء… دسمبر، حکیم شجاع احمد اور دین محمد نے’’ اُردو بزمِ مشاعرہ‘‘ قائم کی ہوئی تھی ۔ اس بزم کے دوسرے اجلاس میں انہوں نے سیالکوٹ سے لاہور منتقلی کے بعد کسی بھی مشاعرے میں پہلی بار شرکت کی اور اپنی غزل ’’موتی سمجھ کے شانِ کریمی نے چُن لیے‘‘ سُنائی۔
1897ء، گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے پاس کیا۔
1899ء… نومبر 12 انجمن حمایت اسلام لاہور کی مجلسِ انتظامیہ کے رکن منتخب ہوئے۔
1899ء… انجمنِ حمایتِ اسلام کے سالانہ جلسے میں نظم’’فریادِ اُمت‘‘ پڑھی۔
1899ء… گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم اے (فلسفہ) پاس کیا۔
1899ء…مئی 13، یونیورسٹی اوریئنٹل کالج میں میکوڈ عریبک ریڈر مقرر ہوئے۔
1901ء…جنوری 1، اسلامیہ کالج لاہور میں انگریزی کے استاد مقرر ہوئے۔
1900ء… فروری 14، انجمنِ حمایتِ اسلام کے سالانہ اجلاس میںنظم’’نالۂ یتیم‘ پڑھی۔ اس اجلاس کی صدارت ڈپٹی نذیر احمد نے کی تھی۔
1901ء… اپریل،شمارہ’’مخزن‘‘ میں شیخ محمد اقبال ایم اے قائم مقام پروفیسر گورنمنٹ کالج لاہور کی پہلی نظم ’’کوہستانِ ہمالہ‘‘ کے عنوان سے شائع ہوئی۔
1901ء… مئی،شمارہ’’مخزن‘‘ میں نظم ’’گلِ رنگین‘‘ شائع ہوئی۔
1901ء…جون شمارہ ’’مخزن‘‘ میں ایک غزل’’ نہ آتے ہمیں اس میں تکرار کیا تھی‘‘ شائع ہوئی۔
1901ء… جولائی شمارہ’’مخزن‘‘ میں نظم’’عہدِ طفلی‘‘ شائع ہوئی۔
1901ء…ستمبر شمارہ’’مخزن‘‘ میں نظم’’مرزا غالب‘‘ شائع ہوئی۔
1901ء…نومبر شمارہ’’مخزن‘‘ میں نظم ’’ابرِ کوہسار‘‘ شائع ہوئی۔
1902ء… جنوری شمارہ’’مخزن‘‘ میں ایک غزل ’’چاہیں اگر تو اپنا کرشمہ دکھائیں ہم‘‘ شائع ہوئی۔
1902ء…فروری شمارہ’’مخزن‘‘ میں نظم ’’خفتگانِ خاک سے استفسار‘‘ شائع ہوئی۔
1902ء…مارچ شمارہ’’مخزن‘‘ میں ایک غزل’’دِل کی بستی عجیب بستی ہے‘‘ شائع ہوئی۔
1902ء…اپریل میں ایک نظم’’شمع و پروانہ‘‘ شائع ہوئی۔
1902ء… مئی شمارہ’’مخزن‘‘ میں ’’خطِ منظوم’’ جو بانگِ درا میں عقل و دِل کے عنوان سے شائع ہوئی۔
1902ء…جون شمارہ’’مخزن‘‘ میں’’صدائے درد‘‘ شائع ہوئی۔
1902ء…جولائی شمارہ’’مخزن‘‘ میں نظم ’’ماتمِ پسر‘‘ جوبانگِ درا میں شامل نہیں شائع ہوئی ۔
1902ء…اگست شمارہ’’مخزن‘‘ میں نظم’’آفتاب‘‘ شائع ہوئی۔
1902ء… ستمبر شمارہ’’مخزن‘‘’ میں ڈاکٹر رائٹ برجنٹ کے ایک مضمون کا ترجمہ’’زبانِ اُردو‘‘ شائع ہوا۔
1902ء…اکتوبر 13، گورنمنٹ کالج لاہور میں انگریزی کے اُستاد مقرر ہوئے۔
1902ء…اکتوبر شمارہ’’مخزن‘‘ میں ایک غزل’’عاشق دیدار محشر کا تمنائی ہوا‘‘ شائع ہوئی۔
1902ء… دسمبر شمارہ ’’مخزن‘‘ میں دو نظمیں’’شمع‘‘ اور’’ایک آرزو‘‘ شائع ہوئیں۔
1903ء… جنوری شمارہ ’’مخزن‘‘ میں نظم’’سید کی لوحِ تربت‘‘ شائع ہوئی۔
1903ء… فروری شمارہ’’مخزن‘‘ میں ایک غزل’’کیا کہوں اپنے چمن سے میں جدا کیونکر ہوا‘‘ شائع ہوئی۔
1903ء… اپریل شمارہ’’مخزن‘‘ میں دو تازہ غزلیں’’لڑکپن کے ہیں دن صورت کسی کی بھولی بھولی ہے‘‘ اور’’ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی‘‘ شائع ہوئیں۔
1903ء… مئی شمارہ’’مخزن‘‘ میں’’اہلِ درد‘‘ کے عنوان کے تحت دو ہم زمین غزلیں شائع ہوئیں۔
1903ء…جون 3، گورنمنٹ کالج میں اسسٹنٹ پروفیسر (فلسفہ) مقرر ہوئے۔
1903ء… اگست شمارہ’’مخزن‘‘ میں ایک غزل ’’عبادت میں زاہد کو مسرور رہنا‘‘ شائع ہوئی۔
1903ء… ستمبر شمارہ’’مخزن‘‘ میں نظم’’برگِ گُل‘‘ شائع ہوئی۔
1903ء… اکتوبر شمارہ ’’مخزن‘‘ میں ایک مضمون شائع ہوا۔
1903ء…نومبر شمارہ ’’مخزن‘‘ میں نظم’’عشق اور موت‘‘ اور ایک قصیدہ جو ہزہائی نس نواب محمد بہاول خاں عباسی پنجم کی تخت نشینی کے موقع پر لکھا گیا شائع ہوئے۔
1903ء… دسمبر شمارہ ’’مخزن‘‘ میں نظم’’زہد و رندی‘‘ شائع ہوئی۔
1904ء… فروری شمارہ’’مخزن‘‘ میں نظم’’طفلِ شیرخوار‘‘ شائع ہوئی۔
1904ء…مارچ شمارہ’’مخزن‘‘ میں دو نظمیں ’’رخصت اے بزمِ جہاں‘‘ اور’’تصویرِ درد‘‘ شائع ہوئیں۔
1904ء… اپریل شمارہ’’مخزن‘‘ میں’’علم الاقتصاد‘‘ کا ایک باب ’’آبادی‘‘ شائع ہوا۔
1904ء…مئی شمارہ’’مخزن‘‘ میں نظم’’نالۂ فراق‘‘ شائع ہوئی۔
1904ء… جولائی شمارہ’’مخزن‘‘ میں نظم’’چاند‘‘ شائع ہوئی۔
1904ء… ستمبر شمارہ’’مخزن‘‘ میں ایک نظم’’ہلال‘‘ اور ایک غزل’’نگاہ پائی ازل سے جو نکتہ بیں میں نے’’ یہ غزل بانگِ درا میں’’سرگزشتِ آدم‘‘ کے عنوان سے شامل ہے، شائع ہوئیں۔
1904ء… دسمبر شمارہ’’مخزن‘‘ میں دو نظمیں ’’جگنو‘‘ اور’’صبح کا ستارہ‘‘ شائع ہوئیں۔
1905ء… جنوری شمارہ’’مخزن‘‘ میں فارسی نظم’’سپاس کنابِ امیر‘‘ شائع ہوئی۔
1905ء …فروری شمارہ’’مخزن‘‘ میں ’’ہندوستانی بچوں کا قومی گیت‘‘ شائع ہوا۔
1905ء…مارچ شمارہ ’’مخزن‘‘ میں نظم’’نیا شوالہ‘‘ شائع ہوئی۔
1905ء… اپریل شمارہ’’مخزن‘‘ میں نظم’’داغ‘‘ شائع ہوئی۔
1905ء… مئی شمارہ’’مخزن‘‘ میں غزل’’مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے‘‘ شائع ہوئی ۔
1905ء…ستمبر 1، اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلستان روانہ ہوئے۔
1905ء… اکتوبر شمارہ’’مخزن‘‘ میں نظم’’التجائے مسافر‘‘ شائع ہوئی۔
1905ء…، نومبر شمارہ ’’مخزن‘‘ میں نظم’’کنارِ راوی‘‘ شائع ہوئی۔
1906ء… دسمبر شمارہ’’مخزن‘‘ میں دو غزلیں شائع ہوئیں۔
1907ء…جنوری شمارہ ’’مخزن‘‘ میں نظم’’سوامی رام تیرتھ‘‘ شائع ہوئی۔
1907ء… فروری شمارہ ’’مخزن‘‘ میں نظم’’ پرندے کی فریاد‘‘ شائع ہوئی۔
1907ء… اپریل شمارہ’’مخزن‘‘ میں’’علم الاقتصاد‘‘ کا اشتہار شائع ہوا۔
1907ء… میونخ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
1908ء…جولائی 1، لنکنز ان سے بار ایٹ لاء کی ڈگری حاصل کی ۔
1908ء… اگست شمارہ’’مخزن‘‘ میں نظم’’جزیرہ سسلی‘‘ انگلستان سے واپسی پر شائع ہوئی۔
1908ء… دسمبر شمارہ ’’مخزن‘‘میں نظم’’عبدالقادر کے نام‘‘ شائع ہوئی۔
1909ء… اپرل شمارہ’’مخزن‘‘ میں نظم’’بلادِ اسلامیہ‘‘ شائع ہوئی۔
1910ء…اپریل 7، عطیہ فیضی کو خط لکھا۔
1910ء… جون شمارہ’’ مخزن‘‘ میں دو نظمیں’’شکریہ‘‘ اور’’گورستان‘‘ جو شیخ عبدالقادر نے’’مخزن‘‘ کے طریقۂ کار کو تبدیل کرکے مضامین سے پہلے جگہ دے کر شائع کیں۔
1911ء… مئی شمارہ’’مخزن‘‘ میں انجمن کے سالانہ جلسے میں پڑھا گیا کلام شائع ہوا۔
1911ء… جولائی 7، عطیہ فیضی کو خط لکھا۔
1911ء…اکتوبر شمارہ ”مخزن” میں نظم ”غرۂ شوال” شائع ہوئی۔
1912ء…جنوری شمارہ ’’مخزن‘‘ میں نظم’’ہمارا تاجدار‘‘ شائع ہوئی۔
1912ء… مارچ شمارہ ’’العصر‘‘ لکھنؤ(مدیر،پیارے لال شاکر میرٹھی) میں نظم’’درد عشق‘‘ شائع ہوئی ۔
1913ء… نومبر 23، مہاراجہ کشن پرشاد کو خط لکھا۔
1914ء…اپریل 29 کے ’’زمیندار‘‘ میں انجمنِ حمایتِ اسلام لاہور کے سالانہ جلسے میں پڑھی گئی نظم کا کچھ حصہ شائع ہوا۔
1915ء… ستمبر 9، مہاراجہ کشن پرشاد کو خط لکھا۔
1918ء… ستمبر 15، پنجاب پبلسٹی کمیٹی لاہور کے شاعرے میں شرکت کی اور اپنا فارسی کلام پڑھا۔
1919ء… اکتوبر شمارہ ’’معارف‘‘ اعظم گڑھ میں ایک قطعہ شائع ہوا۔
1923ء… مئی 18، مہاراجہ کشن پرشاد کو خط لکھا۔
1924ء… ستمبر 3، بانگِ درا کا پہلا ایڈیشن شائع ہوا۔
1926ء…اپریل، بانگِ دراکا دوسرا ایڈیشن شائع ہوا۔
1930ء… دسمبر، 29 مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ الہ آباد کی صدارت فرمائی۔
1930ء… دسمبر 27 کو نواب آف بہاول پور نے انجمنِ حمایتِ اسلام کی صدارت کی ‘جس میں سپاس نامہ علامہ اقبال نے پیش کیا۔
1932ء… دسمبر، 29، غالب نامہ کے مصنف شیخ محمد اکرام نے لندن میں ملاقات کی۔
1935ء… جنوری بالِ جبریل کا پہلا ایڈیشن تاج کمپنی لاہور سے شائع ہوا۔
1935ء…اکتوبر 13، وصیت نامہ لکھوایا ۔
1936ء… جولائی گورنمنٹ کالج لاہور کے مشاعرے میں شرکت کی ۔
1937ء… اپریل 27 انجمنِ حمایتِ اسلام لاہور کے صدر منتخب ہوئے۔
1937ء… مئی 28 قائد اعظم محمد علی جناح کو خط لکھا۔
1937ء… جون 21 قائد اعظم محمد علی جناح کو خط لکھا۔
1938ء…اپریل 20، صبح ناشتے میں دلیے کے ساتھ چائے پی ۔ میاں محمد شفیع نے اخبار پڑھ کر سنایا ۔ حجامت بنوائی اور شام چار بجے بیرن جان والتھائیم ملنے آئے اُن کے ساتھ ڈیڑھ گھنٹے تک بات چیت کرتے رہے۔ شام کو اپنا پلنگ خوابگاہ سے اُٹھوا کر دالان میں بچھوایا ۔ ایک گھنٹے بعد پلنگ گول کمرے میں لانے کو کہا۔ وہاں حسبِ عادت منیزہ اُن کے بستر میں گھس کر اُن سے لپٹ گئی۔ اُس رات معمول سے ہٹ کر زیادہ دیر اُن کے ساتھ رہی۔ جب اُس کو ہٹنے کے لیے کہا گیا تو وہ نہ ہٹی۔ اس پر انہوں نے انگریزی میں کہا :’’اُسے اُس کی حِس آگاہ کر رہی ہے کہ شاید باپ سے یہ آخری ملاقات ہے‘‘۔ منیزہ کے جانے کے بعد فاطمہ بیگم،پرنسپل اسلامیہ کالج برائے خواتین نے ملاقات کی۔ رات 8 بجے سید نذیر احمد نیازی ، چودھری محمد حسین،سلامت اللہ شاہ، حکیم محمد حسن قرشی اور راجہ حسن اختر ملاقات کے لیے حاضر ہوئے ۔ بعد ازاں ڈاکٹرز نے اُن کامکمل طبی معائنہ کیا ۔ علامہ محمد اقبال اُس رات زیادہ ہشاش بشاش نظر آ رہے تھے۔ 11 بجے انہیںنیند آ گئی لیکن گھنٹہ بھر سونے کے بعد شانوں میں درد کے باعث جلد بیدار ہوگئے۔ ڈاکٹروں نے خواب آوار دوا دینے کی کوشش کی تو انہوں نے کہا کہ ’’دوا میں افیون کے اجزا ہیں اور مَیں بے ہوشی کے عالم میں مرنا نہیں چاہتا‘‘۔رات 3 بجے کے قریب اُن کی حالت اچانک پھر خراب ہو گئی ۔
21اپریل 1938ء بروز جمعرات صبح ڈاکٹر عبدالقیوم‘ میاں محمد شفیع فجر کی نماز ادا کرنے مسجد گئے ہوئے تھے تو انہیں پھر شدید دردہوا جس پر انہوں نے’’اللہ‘‘ کہا اور پھر5 بجکر 14 منٹ پرجہانِ فانی سے کوچ کر گئے ۔انا للہ و انا الیہ راجعون
اسی دن شام 5 بجے جاوید منزل سے حکیم الامت ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال کا جنازہ اُٹھایا گیا ۔ اسلامیہ کالج کے گراونڈ میں نمازِ جنازہ ادا کیا گیا ۔ سیالکوٹ سے شیخ عطا محمد رات نو بجے لاہور پہنچے ۔ پونے دس بجے رات علامہ محمد اِقبال کو بادشاہی مسجد کے پہلو میں سپردِ خاک کر دیا گیا ۔
٭
ماخذ(کتب و رسائل):
(۱) اپنا گریباں چاک (خود نوشت ) جسٹس جاوید اقبال ، سنگِ میل پبلی کیشنز لاہور
(۲) آثارِ اقبال، غلام دستگیررشید ، ادارہ اشاعت ِ اُردو حیدر آباد
(۳) اِقبال کا نغمہ ٔ شوق ، ڈاکٹر بصیرہ عنبرین ، اقبال اکادمی لاہور
(۴) اِقبالیات(مجلہ) اقبال اکادمی لاہور ، شمارہ نمبر ۳،۱، جلد: ۶۱
(۵) تصوراتِ عشق و خرد ، ڈاکٹر وزیر آغا ، اقبال اکادمی لاہور
(۶) بچے من کے سچے(مجلہ) ، شمارہ نمبر ۱۲،۹،۷،۵،۴،۳،۲، الوحید ادبی اکیڈمی خان پور(علامہ اِقبال نمبر)
(۷) شعوروادراک(مجلہ) شمارہ نمبر۱ تا ۶، ناشر: الوحید ادبی اکیڈمی خان پور۲۰۲۱ء۔ ۲۰۲۰ء
(۸) شوکتِ اقبال ، ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم ، مثال پبلشرز فیصل آباد
٭٭٭