آج – ٢٨ ؍جولائی ٢٠٠٧
معروف پاکستانی شاعر” حکیم ناصؔر صاحب “ کا یومِ وفات…
نام محمد ناصر اور تخلص ناصؔر ہے ۔ حکیم ناصؔر ١٩٤٧ء کو اجمیر، راجستھان میں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد حکیم نصیرالدین ندوی تھے اور ان دادا بھی حکیمی پیشہ اختیار کیا۔ حکیم ناصرؔ "جب سے تو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے" سے شہرت حاصل کی اور ٢٨؍جولائی ٢٠٠٧ء کو کراچی میں انتقال کر گئے ۔
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
معروف پاکستانی شاعر حکیم ناصرؔ کے یومِ وفات پر منتخب اشعار بطورِ اظہارِ عقیدت…
آپ کیا آئے کہ رخصت سب اندھیرے ہو گئے
اس قدر گھر میں کبھی بھی روشنی دیکھی نہ تھی
—
جب سے تو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے
سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اٹھا رکھا ہے
—
پتھرو آج مرے سر پہ برستے کیوں ہو
میں نے تم کو بھی کبھی اپنا خدا رکھا ہے
—
یہ درد ہے ہمدم اسی ظالم کی نشانی
دے مجھ کو دوا ایسی کہ آرام نہ آئے
—
اس کے دل پر بھی کڑی عشق میں گزری ہوگی
نام جس نے بھی محبت کا سزا رکھا ہے
—
وہ مجھے چھوڑ کے اک شام گئے تھے ناصرؔ
زندگی اپنی اسی شام سے آگے نہ بڑھی
—
دو گھڑی درد نے آنکھوں میں بھی رہنے نہ دیا
ہم تو سمجھے تھے بنیں گے یہ سہارے آنسو
—
آسان کس قدر ہے سمجھ لو مرا پتہ
بستی کے بعد پہلا جو ویرانہ آئے گا
—
تمہارے بعد اجالے بھی ہو گئے رخصت
ہمارے شہر کا منظر بھی گاؤں جیسا ہے
—
گھر میں جو اک چراغ تھا تم نے اسے بجھا دیا
کوئی کبھی چراغ ہم گھر میں نہ پھر جلا سکے
—
ﻣﮯﮐﺸﯽ ﮔﺮﺩﺵِ ﺍﯾﺎﻡ ﺳﮯ ﺁﮔﮯ ﻧﮧ ﺑﮍﮬﯽ
ﻣﯿﺮﯼ ﻣﺪﮨﻮﺷﯽ ﻣﺮﮮ ﺟﺎﻡ ﺳﮯ ﺁﮔﮯ ﻧﮧ ﺑﮍﮬﯽ
—
یہ ﺗﻤﺎﺷﺎ ﺑﮭﯽ ﻋﺠﺐ ﮨﮯ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺍﭨﮫ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺩﻥ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺗﯿﺮﮔﯽ ﺩﯾﮑﮭﯽ ﻧﮧ ﺗﮭﯽ
—
ﺟﺲ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﻣﺠﮭﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮨﮯ ﭘﺘﮭﺮ ﺳﮯ ﻧﻮﺍﺯﺍ
ﻭﮦ ﮐﻮﻥ ﮨﯿﮟ ﭘﮭﻮﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﺟﻨﮩﯿﮟ ﮨﺎﺭ ﻣﻠﮯ ﮨﯿﮟ
—
وہ جو کہتا تھا کہ ناصرؔ کے لیے جیتا ہوں
اس کا کیا جانئے کیا حال ہوا میرے بعد
—
ﭘﯽ ﺟﺎ ﺍﯾﺎﻡ ﮐﯽ ﺗﻠﺨﯽ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﮨﻨﺲ ﮐﺮ ﻧﺎﺻﺮؔ
ﻏﻢ ﮐﻮ ﺳﮩﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻗﺪﺭﺕ ﻧﮯ ﻣﺰﺍ ﺭﮐﮭﺎ ﮨﮯ
حکیم ناصؔر
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ