کچھ دن پہلے ایک پوسٹ پر لگی یہ تصویر دیکھی تو سامنے حاجی غلام فرید ٹیلر ماسٹر کا ہنستا مسکراتا اور ہشاش بشاش چہرہ سامنے آگیا.
یہ 80 کی دہائی کی بات ہے….. حاجی صاحب نے ایک تھڑے پر ساری زندگی لوگوں کے خوبصورت لباس سلائی کرتے گزار دی….
یہ دور نہ تو زیادہ بھاگ دوڑ کا تھا نہ بے یقینی کا اور نہ ہی لوگوں کو آنے والے دنوں کی فکر پریشان رکھتی…..
زیادہ تر لوگ "آج" میں زندہ رہنے والے لوگ تھے…. محبتیں عام تھیں….
بغض اور ریاکاری کا شاید ہی کسی کو پتہ ہو….
حاجی صاحب مجھے ہمیشہ مشین کے پیچھے نظر آئے، داہنے ہاتھ سے مشین کو ہاتھ سے روکتے، الٹے ہاتھ سے کپڑا سیدھا کرتے ، مسکراہٹ بھرے چہرے کو تھوڑا اٹھائے انتہائی محبت ، عجز و انکساری سے سامنے کھڑے بندے سے مخاطب ہوتے
کام کے ساتھ ساتھ ہر آنے جانے والے کو سلام عرض کرتے
دنیاداری کے ساتھ ساتھ آخرت کی کمائی بھی خوب اکٹھی فرماتے حاجی غلام فرید ہمارے گاوءں کی خوبصورت شخصیات میں سے ایک تھے…..
اب نہ ہی ویسے تھڑے رہے اور نہ ہی تھڑوں پہ ایسے لوگ…
اللہ رب العزت حاجی غلام فرید مرحوم کے درجات بلند فرمائے۔
آمین
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...