آپ نے لفظ حیرت میرے ان گنت شعروں میں پڑھا ھوگا۔
حیرت یا ونڈر۔۔ حیاتیات میں شعور کی سطح پر ایک عجب نشاط انگیز کیفیت کا نام ہے۔اس پر میں پوری کتاب لکھ سکتا ہوں شاید لکھ بھی دونگا۔
حیرت بڑے سے بڑے اور چھوٹے ترین جانداروں میں موجزن جزبہ ہے۔کسی شے منظر ذائقے۔خوشبو۔۔لمس۔۔رنگ۔۔حتی کہ۔۔ خیال ۔۔لفظ ۔۔حرف۔۔اور لکھائی کی ساخت ۔۔۔وغیرہ سے متاثر ھوکر اسکی جستجو ۔۔اس پر سوال ۔۔اسکا ادراک ۔۔اسکی وجہ ۔۔اسکے امکانات۔۔معدومی وغیرہ ۔۔۔سب کے سب حیرت میں آتے ہیں۔عام لوگوں سے ہوچھ کر دیکھ لیں وہ بیشتر پھولوں کی رنگدار پتیوں کے نیچے کی ان پتیوں کو نہیں دیکھتے ہونگے جنہوں نے رنگدار پتیوں کو تھاما ھوتا ہے۔۔تاھم جب جو کوئی دیکھتا ہے تو سونگھ کر چکھ کر توڑ کر ۔خوردبین تلے بھی دیکھتا ہے۔۔یہ سب حیرت کے امتزاجی مدارج ہیں۔جیسا کہ پہلے کہا کہ صرف دیکھنے کی حیرت نہیں ۔۔سننے بولنے سمجھنے سونگھنے چکھنے ھر طرح کی حیرت موجود ھے
ریشہِ گل میں کیا چھپایا ہے
دیکھتا ہوں جدا جدا کر کے
میں نے بغور مطالعہ کیا ہے کہ چیونٹیاں کیڑے مکوڑے بھی کسی شے پر حیرت کرتے دکھائی دیتے ہیں بڑے جاندار جیسے پرندے بلیاں مچھلیاں بندر شیر بلیاں کتے وغیرہ نئی اور انوکھی چیزوں پر حیرت میں مبتلا ھوتے ہیں ۔۔اسکا کھوج لگاتے ہیں۔آئینے میں عکس کی حیرت ایک بہت بڑی حیرت ہے۔۔اگر حیرت ختم ھو جائے تو جاندار مایوسی و بیکاری کا شکار ھو جاتا ہےاسکی زندگی کا مقصد ختم ھونے لگتا ہے۔۔پس حیرت کو ساتھ لگائے رکھیں ۔لیکن لفظ حیرت کو نہیں بلکہ لفظ حیرت کے مندرجات و مقاصد و شواھد کو برتیں۔آئینے کا شاعری میں استعمال مونہہ دیکھنے والا شیشہ نہیں ھونا چاھئے۔۔بلکہ آئینے میں عکس کے بننے ۔۔نظر آنے مگر چھوئے نہ جانے یا منظر بگاڑ کر دکھانے وغیرہ پر شعر کہنے چاھیئں۔۔۔یعنی استعاراتی استعمال ھو ناکہ ظاھری استعمال ھو۔۔
بالکل یہی معاملہ چراغ اور دیئے سے ہے۔۔چراغ ۔۔رھبری اور رستہ دکھانے کا استعارہ ہے۔۔تیرگی کے خلاف مدافعت و کوشش, کا استعارہ ہے اسے استعاراتی رکھنا چاھئے۔۔اسکی شخصی تجسیم کریں۔ علامتی حوالہ بنائیں ورنہ بیکار ھوگا
میں نے تجربہ کیا ہے کہ چیونٹی کی راہ میں مختلف چیشیں رکھیں وہ سب کو چھو کر سونگھ کر دیکھتی تھی۔۔میرے پاس ایک چھوٹا طوطا ہے وہ سارے گھر کی ھر چیز کو چھو کے دیکھتا رھتا ہے ۔۔اسطرح اسکا دن گزرتا ھے لیکن بڑی عمر والا بیکاری میں پڑا رھتا ہے۔۔دونوں میں بہت فرق ہے۔چھوٹے والا ھر چیز چکھتا ہے جوس۔۔کولڈ ڈرنکس دھی دودھ چائے ہھل ۔۔کھلونے۔۔مکھن۔۔غرض ھر چیز چکھتا ہے۔یہ حیرت ہے جو اسے متحرک رکھتی ہے تحرک حیرت کا اثر بھی ہے اور بجائے خود حیرت بھی ہے۔ کسی کی خوبصورتی بھی حیرت ھی ھوتی ہے۔انتشار کی حیرت اور تنظیم کی حیرت بجا ہے۔۔ حیرت دراصل ایک قدرتی سائنسی رویہ ہے۔بدقسمتی سے مذھبی ذھن حیرت سے کم۔متاثر ھوتا ہے۔کیا کیوں کیسے کب کتنا کی طرف نہیں جاتا۔۔صرف موجود کی تعریف یا بدتعریفی پر اسکی حیرت ختم ھو جاتی ہے
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...