آج صبح بیگم نے بتایا کے ذائد بلنگ کے باعث گیس کی لائن کٹ گئی ہے۔۔۔ تو مجھے یاد آیا کے پڑوس میں ایک صاحب محکمہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے ملازم ہیں فورآ بھاگم بھاگ ان کے پاس گیا۔۔ اور اپنا مدعا بیان کرنے سے پہلے ان کے ہاتھ میں 500 کا نوٹ رکھا۔ وہ مسئلہ بھانپ گئے بولے سائر بھائی بے فکر رہیں آپ کے گھر کا کنکشن کھول دونگا۔۔
واپسی آیا بیگم کو خوشخبری سنائی۔۔۔ جلدی جلدی آفس نکلا ۔ راستے میں ٹریفک اہلکاروں نے روک لیا۔۔ چونکہ میرے پاس اتنی فرصت تھی نہیں کے اپنا لائسنس رینیو کرواتا،، سو چالان کٹوانے سے مناسب سمجھا کہ 100 روپے کانسٹیبل کے ہاتھ میں رکھ دوں کون اس جھنجھٹ میں پڑے۔۔۔ بخوشی 100 روپے کا نظرانہ دینے کے بعد جیسے ہی آفس کے قریب پہنچا وہاں پولیس کا ناکہ لگا ہوا تھا۔۔ خیال آیا کے جلد بازی میں گاڑی کے کاغذات گھر ہی بھول آیا تھا،، آفیسر کو سلام دُعا کرنے کے بعد اپنا تعارف بڑے فخریہ انداز میں کرایا اور کہا کے کبھی کام ہو تو سامنے دفتر میں آجانا زبردستی چائے پانی کے نام پر 100 روپے ہاتھ میں رکھ دیئے۔۔ اور سیدھا آفس پہنچا۔۔ آج کافی لیٹ ہوگیا تھا تو ایڈمن آفس جاتے ہی شیخ صاحب کے ہاتھ میں ایک سگریٹ دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی بھابی کی طبیعت ناساز تھی اسے ڈاکٹر کے پاس کے کر چلا گیا تھا برائے مہربانی میری لیٹ مت لگانا،، شیخ صاحب نے سگریٹ پکڑتے ہوئے آنکھ ماری،،، کہا،،، جائیں ہم ویسے بھی یاروں کے یار ہیں۔۔
سیدھا اپنی ٹیبل پر آیا،،، کافی سارے کاغذات رکھے تھے،،، آج کی تھکان سے دل بوجھل تھا ہلکا کرنے کے لئے اخبار آٹھایا مین سرخی میں لکھا تھا،،، تمام سرکاری ۱دارے کرپشن کا شکار،، 2021 میں اس کرپشن میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔،،،،،،،،،،،،
ایک لمحے کو میں فلیش بیک میں چلا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہاں میں نے بجلی و گیس کا بل بھی مقررہ وقت پر ادا کیا،،،،، تو میرا کنکشن بھی نہیں کٹا،،،، راستے میں ٹریفک اہلکاروں نے روکا تو میرا لائسنس دیکھ کر جانے بھی دیا، پولیس اہلکاروں کو اپنے کاغذات دیکھانے کے بعد فخریہ تعارف کرانے اور 100 روپے دینے کی ضرورت بھی نہیں پڑی، وقت پر دفتر آیا ایڈمن اسٹاف کو رشوت کے نام پر سگریٹ بھی پیش نہیں کی۔۔
یعنی کے ان تمام کرپشن کا ذمہ دار میں خود تھا،، اگر بروقت اور ٹھیک وقت پر ٹھیک کام کرتا تو نا تو کسی کو رشوت دینے کی ضروت پڑتی اور نا ہی ڈرنا پڑتا،،، سوچِئے گا ضرور۔۔
امیر خسرو کی فارسی غزل کے کھوار تراجم کا تجزیاتی مطالعہ
حضرت امیر خسرو کا شمار فارسی کے چند چیدہ چیدہ شعرا میں ہوتا ہے۔ ان کی ایک غزل کافی مشہور...