حیدر قریشی کی قوتِ حافظہ بہت شاندار ہے ۔ وہ ابتدائی بچپن کے واقعات مع جزئیات سنانے پر قادر ہیں ۔ ہر واقعہ اپنی تما م تر تفصیلات کے ساتھ صفحے پر منتقل ہو کر قاری کے دل میں گھر کرتا چلا جاتا ہے۔ حیدر قریشی کی یادوں کا ایک خاص وصف یہ بھی ہے کہ وہ بالکل ذاتی اور نجی تجربات اور مشاہدات کو ایسے شگفتہ اور پر ا ثر اُسلوب میںبیان کر تے ہیں کہ قاری بذات خود غیر محسو س طور پر ان کے حسی تجر بات کا حصہ بنتا چلا جا تا ہے۔ اُن کی ذاتی خوشیاں اور کرب پڑھنے والے کا ذاتی کرب اور خوشی بن جاتے ہیں۔ یادوں کے بیان میں کئی مقامات ایسے آتے ہیں جب انفرادی تجر بات اجتماعی روپ کے حوالے سے اُبھر تے اور ڈوبتے محسوس ہو تے ہیں۔ تمام یادیں زنجیر کی کڑ یوں کی مانند ایک دوسرے سے منسلک ہیںاور معصومیت کی داستان سناتی ہیں۔ اس کتاب کا مطالعہ قاری کو بتاتا ہے کہ کس طرح حیدر قریشی زندگی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جینے کا اُسلوب سیکھتے رہے ہیں۔یادوں کی یہ نیر نگی اور بو قلمونی اصل میں ان کی اپنی ہی ذات اور شخصیت کا پر تو ہے، یہ ان کی اپنی شخصی رنگا رنگی ہے جو ان نثر پاروں میں حسن و جمال کے رنگ بکھیر تی ہے۔
(شعوروادراک ، شمارہ نمبر 4، حیدر قریشی گولڈن جوبلی نمبر میں شامل صفحہ نمبر 97 پر ڈاکٹر عامر سہیل کے مضمون”حیدر قریشی کی یاد نگاری “سے اقتباس)
دلوں میں دشمنوں کے اس طرح ڈر بول اٹھتے ہیں
گواہی کو چھپاتے ہیں تو منظر بول اٹھتے ہیں
مری سچائی میری بے گناہی سب پہ ظاہر ہے
کہ اب جنگل کنویں صحرا سمندر بول اٹھتے ہیں
وہ پتھر دل سہی لیکن ہمارا بھی یہ دعویٰ ہے
ہمارے لب جنہیں چھو لیں وہ پتھر بول اٹھتے ہیں
بدل جاتے ہیں اک لمحے میں ہی تاریخ کے دھارے
کبھی جو موج میں آ کر قلندر بول اٹھتے ہیں
یہ کیا جادو ہے وہ جب بھی مرے ملنے کو آتا ہے
خوشی سے گھر کے سب دیوار اور در بول اٹھتے ہیں
زبان حق کسی کے جبر سے بھی رک نہیں سکتی
کہ نیزے کی انی پر بھی ٹنگے سر بول اٹھتے ہیں
لبوں کی قید سے کیا فرق آیا دل کی باتوں میں
کہ سارے لفظ آنکھوں سے ابھر کر بول اٹھتے ہیں
عجب اہل ستم اہل وفا میں ٹھن گئی حیدرؔ
ستم کرتے ہیں وہ اور یہ مکرر بول اٹھتے ہیں
(بحوالہ: اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) ،مطبع : بیت الحکمت لاہور،546)
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...