*** حفیظ تائب ***
(۱۹۳۱ء ۔ ۲۰۰۴ء)
————————-
عصر حاضر کے مایہ نازاور ممتاز نعت گو، منفرد اور شیریں گداز شاعر حفیظ تائب کا اصل نام عبدالحفیظ تھا۔ احمد نگرچٹھہ ضلع گوجرانوالہ کے حاجی چراغ دین منہاس قادری کے ہاں ان کی پیدائش ۱۴۔فروری ۱۹۳۱ء کو ان کے ننھیال (پشاور) میںہوئی۔
گریجویشن کرنے کے بعد ۱۴۔ دسمبر ۱۹۴۹۹ء کو حفیظ تائب واپڈا میں ملازم ہو گئے۔ دوران ملازمت ۱۹۷۴ء میں پنجاب یونیورسٹی میں پنجابی میں ایم اے کیا۔واپڈا کی ملازمت کے ساتھ جز وقتی اورینٹل کالج لاہور میں شعبہ پنجابی میں تدریسی خدمات سر انجام دیتے رہے۔ ۱۹۷۹ء میں واپڈا سے ریٹائر ہو کر اورینٹل کالج ہی میں مستقل طور پر لیکچرار تعینات ہو گئے۔
گوجرانوالہ سے رہائش ترک کر کے حفیظ تائب مستقل طور پر مصری شاہ لاہور میں آ بسے تھے اور آخری دم تک اپنے خاندان کے ہمرا ہ یہیں مقیم رہے۔
حفیظ تائب نے اپنے شاعری کا آغاز غزلوں اور نظموں سے کیا۔ بعد ازاں حمداورنعت گوئی کی طرف رجحان بڑھ گیا اور پھر ان کی بنیادی پہچان ہی نعت گوئی بن گئی۔ انہوں نے نعت کے لیے اپنی خداداد صلاحیتوں کا بیشتر حصہ وقف کئے رکھا اور ہمیشہ اپنی نعت ہی کو گراں بہا اثاثہ سمجھا۔ اردو کے ساتھ ساتھ انہوں نے پنجابی میں بھی نعتوں کے خزینے قارئین تک پہنچائے۔
ان کے کلام میں والہانہ عشق و محبت کی جلوہ آرائی، قلب و فکر کی گہرائی، انداز کی سشتگی اور کلام میں فصاحت و بلاغت کے ساتھ ذخیرئہ الفاظ کی اجتماعیت بھی پائی جاتی ہے۔ ان کی لکھی ہوئی نعتوں میں دعوت محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور تبلیغ اطاعت خیر البشر بھی۔
حفیظ تائب کو ان کی نعت گوئی پر متعدد ایوارڈز مثلاً حضرت حسان نعت ایوارڈ (۹۱۔۱۹۹۰۰ء)، نقوش ایوارڈ (۱۹۹۱ء)، الحاج محمد حسین گوہر ایوارڈ (۱۹۹۳ء)، جنگ ٹیلنٹ ایوارڈ (۱۹۹۳ء)، اکیڈمی ایوارڈ (۱۹۹۴ء)، ہمدرد فائونڈیش کا وثیقہ اعتراف (۱۹۹۴ء) سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ ۲۳ مارچ ۱۹۹۴ء کو حکومت پاکستان کی طرف پرائیڈ آف پرفارمنس اور ۱۹۹۸ء میں وزیر اعظم ادبی انعام برائے نعت گوئی پیش کیا گیا۔
قارئین کے دلوں میں عشق رسول کا جذبہ بیدار کرنے والے عظیم نعت گو حفیظ تائب ۱۳۔جون ۲۰۰۴۴ء (۲۴ جمادی الثانی ۱۴۲۵ھ) کواپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
حفیظ تائب کے اردو حمدیہ، نعتیہ اور منقبت کے مجموعوں میں صلوا علیہ وآلہ، وسلموا تسلیما، وہی یٰسین وہی طہٰ، مناقب، کوثریہ، طاق حرم، اصحابی کالنجوم شامل ہیں۔ پنجابی نعتوں کے مجموعے لیکھ اور سک مترا ں دی کے نام سے شائع ہوئے۔ نسیب کے نام سے مجموعہ غزل ۲۰۰۳ء میں اور ’’بے چہرگی‘‘ کے نام سے ان کی وفات کے بعد ۲۰۰۸ء میں شائع ہوا۔ اس کے علاوہ قومی و ملی نظموں کا مجموعہ ’’تعبیر‘‘ اور حج عمرہ کا سفر نامہ پنجابی زبان میں ’’حاضریاں‘‘ بھی ان کی وفات کے بعد ۲۰۰۷ء میں شائع ہوا۔
حفیظ تائب کے خوبصورت کلام سے چند منتخب اشعار پیش خدمت ہیں۔
خوشبو ہے دو عالم میں تری اے گل چیدہ
کس منہ سے بیاں ہوں ترے اوصاف حمیدہ
تجھ سا کوئی آیا ہے نہ آئے گا جہاں میں
دیتا ہے گواہی یہی عالم کا جریدہ
زوال آمادہ ہیں ہر چند اعصاب و قویٰ پھر بھی
جواں رکھ میرے جذبوں کو، مرے لفظوں کو اُجلا کر
قدموں میں شہنشاہ دو عالم کے پڑا ہوں
میں ذرئہ ناچیز ہوں یا بخت رسا ہوں
یارب مرے چمن کی بہاریں جواں رہیں
نقش اس میں حسن و خیر کے سب جاوداں رہیں
پڑھاں نعتاں کراں عرضاں ترے قدماں دے وچ آقا
مقدر اپنے چمکاواں ترے قدماں دے وچ آقا
اصحاب مصطفیٰ دے سب نور ونڈے تارے
محبوب نیں اسانوں سارے نبی دے پیارے
صدیق تے عمر نیں نبیاں توں پچھوں افضل
عثمان تے علی نیں دو جگ وچوں نیارے
Hafeez Tayeb – 14 Feb
https://www.facebook.com/groups/290995810935914?view=permalink&id=1255444784491007