آج – 14؍فروری 1931
عصرِ حاضر کے مایہ ناز، منفرد اردو کے جدید نعت گو شعرا میں شمار ، مجددِ نعت کے لقب سے مقبول اور شیریں گداز شاعر” حفیظؔ تائب صاحب “ کا یومِ ولادت…
حفیظؔ تائب کا اصل نام عبدالحفیظ تھا اور وہ ١۴؍فروری ١٩٣١ء پشاور میں پیدا ہوئے تھے۔ اردو کے جدید نعت گو شعرا میں حفیظ تائب کا نام بڑی اہمیت کا حامل ہے ان کے نعتیہ مجموعوں میں صلو علیہ و آلہ، سک متراں دی، وسلمو تسلیما، وہی یٰسیں وہی طہٰ، لیکھ، نسیب، تعبیر اور بہار نعت شال ہیں جبکہ نثری کتب میں باب مناقب، پن چھان، پنجابی نعت (تحقیقی جائزہ)، کوثریہ اور کتابیات سیرت رسول کی نام سرفہرست ہیں۔حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔
حفیظؔ تائب، ١٣؍جون ٢٠٠٤ء کو لاہور میں وفات پاگئے اور علامہ اقبال ٹاؤن، کریم بلاک کے قبرستان میں آسودہ خاک ہوئے۔
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✧◉➻══════════════➻◉✧
معروف شاعر حفیظؔ تائب کے یومِ ولادت پر منتخب کلام بطورِ خراجِ عقیدت…
پتھر میں فن کے پھول کھلا کر چلا گیا
کیسے امٹ نقوش کوئی چھوڑتا گیا
سمٹا ترا خیال تو گلُ رنگ اشک تھا
پھیلا تو مثل دشتِ وفا پھیلتا گیا
سوچوں کی گونج تھی کہ قیامت کی گونج تھی
تیرا سکوت حشر کے منظر دکھا گیا
یا تیری آرزو مجھے لے آئی اس طرف
یا میرا شوق راہ میں صحرا بچھا گیا
وہ جس کو بھولنے کا تصور محال تھا
وہ عہد رفتہ رفتہ مجھے بھولتا گیا
جب اس کو پاس خاطرِ آزردگاں نہیں
مڑ مڑ کے کیوں وہ دور تلک دیکھتا گیا
❂━━━━━▣•••▣━━━━━━❂
اک نیا کرب مرے دل میں جنم لیتا ہے
قافلہ درد کا کچھ دیر جو دم لیتا ہے
رنگ پاتا ہے مرے خونِ جگر سے گل شعر
سبزۂ فکر مری آنکھ سے نم لیتا ہے
آبرو حق و صداقت کی بڑھا دیتا ہے
جب بھی سقراط کوئی ساغر سم لیتا ہے
رات کے سائے میں شبنم کے گہر ڈھلتے ہیں
رات کی کوکھ سے خورشید جنم لیتا ہے
ذہن بے نام دھندلکوں میں بھٹک جاتا ہے
آج فن کار جو ہاتھوں میں قلم لیتا ہے
جس کو ہو دولتِ احساس میسر تائبؔ
چین وہ کار گۂ زیست میں کم لیتا ہے
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
حفیظؔ تائب
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ