تیرہ مارچ 2006; وزیر نجکاری حفیظ شیخ نے وزیر اعظم شوکت عزیز کے ساتھ PTCL بیچنے کے معاھدہ پر دستخط کر دئیے، 2.6 ارب ڈالر میں اس بڑے ادارہ کو جس میں اس وقت 70,000 افراد کام کرتے تھے ایتصلات کے ہاتھوں فروخت کیا گیا۔ آج پی ٹی سی ایل میں نجکاری کے 13 سال بعد صرف سات ہزار ورکرز کام کر رھے ہیں۔
ایتصلات میں اس وقت صرف دس ہزار افراد کام کرتے تھے۔
ایتصلات کو فائدہ دینے کے لئے طے کیا گیا کہ وہ 1.8 ارب ڈالر فوری ادا کریں بقیہ 9 قسطوں میں ادا کریں،
ایتصالت نے بقیہ 800 ملین ڈالر دینے سے انکار کر دیا اور مطالبہ کیا کہ پی ٹی سی ایل کی تمام جائیداد ان کے نام کی جائے۔ یہ معاہدہ کا حصہ نہ تھا۔
دس اپریل 2012 کو جب حفیظ شیخ فنانس کے فیڈرل وزیر تھے پی پی پی حکومت میں تو انہوں نے ایتصلات کے وفد سے پھر کہا کہ وہ اپنی بقیہ 800 ملین رقم ادا کریں۔ مگر یہ صرف گفتگو ہی رھی۔
اب 19 اپریل 2019 کو جب حفیظ شیخ مشیر خزانہ پر تعینات کئے گئے ہیں وہ پھر ایتصالات کو کہیں گے کہ بقیہ رقم ادا کرو، کینکہ تیرہ سال بعد بھی ایتصلات نے یہ رقم ادا نہیں کی ہے۔
ایتصالات نے پی ٹی سی ایل کی کل قیمت کا صرف 26 فیصد حصہ خرید کر اس کی جائیدادوں کو اپنے نام کرانے کا جو نا معقول مطالبہ کیا ہے اس کے خالق یہی حفیظ شیخ ہیں۔
اب تو حفیظ شیخ وہ کریں گے جو اسد عمر نہ کر سکا، نج کاری اسی طرح کی تیزی سے ہو گی جس طرح انہوں نے پی ٹی سی ایل کو بیچا تھا۔ سب سے پہلے یہ سٹیٹ لائف انشورنس کا گھونٹ بھریں گے۔
ائی ایم ایف کی وہ تمام شرائط مان لیں گے جو شائید اسد عمر نہ مان رھا تھا۔
اب تو حفیظ شیخ کھل کر کھیل کھیلے گا، جس مقصد کے لئے لایا گیا ہے وہ پورا کرے گا۔ ریاستی اداروں کی خیر نہیں۔