ہاتھ کی لکیروں کے متعلق اکثر یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ اسکا تعلق ہماری قسمت سے ہے۔ مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ ہاتھ کی لکیریں محض انسانوں میں نہیں بلکہ دیگر جانوروں جیسے کہ بن مانس، بندر وغیرہ میں بھی ہوتی ہیں۔
دراصل ہاتھ کی لکیروں کا تعلق قسمت سے نہیں ہے۔ یہ لکیریں ہاتھ پر موجود جلد کو ہاتھوں کے استعمال کے دوران آسان سے مڑنے یا کھنچنے میں مدد دیتی ییں۔ انسان کے ہاتھ پر کم سے کم تین بڑی لکیریں ہوتی ہیں۔ اور یہ ماں کے پیٹ میں حمل کے 12 ہفتے میں بچے کے ہاتھوں پر آ جاتی ہیں۔ ہر تیس میں سے ایک فرد کی تین نہیں بلکہ محض ایک ہاتھ کی لکیر ہو سکتی ہے۔ ہاتھوں کی لکیروں کا مقصد ہاتھوں کی با آسانی حرکت ، چیزوں کو پکڑنے کی صلاحیت وغیرہ سے ہے۔ انسان کے پاؤں پر بھی لکیریں ہوتی ہیں جنکا مقصد بھی وہی ہوتا ہے۔ لہذا اگلی بار کسی پامسٹ کے پاس جائیں تو جوتے اُتار کے ۔۔۔۔ اُسے پاؤں کی لکیریں دکھائیں اور قسمت کے حال کی بجائے پاؤں کا مساج کروائیں۔ کم سے کم کچھ پیسے تو پورے ہونگے۔
امیر خسرو کی فارسی غزل کے کھوار تراجم کا تجزیاتی مطالعہ
حضرت امیر خسرو کا شمار فارسی کے چند چیدہ چیدہ شعرا میں ہوتا ہے۔ ان کی ایک غزل کافی مشہور...