گزارش احوال واقعی
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ابھی تین سیکنڈ پہلے کسی ستم ظریف نے یہ مژدہ جافزا دیا تو طبیعت ہری یا باغ باغ ہوگیؑ کہ انہوں نے اپنے گروپ "میں تیرا جن تو میری چڑیل" کو "ان آرکایوؑ" کر دیا ہے۔ اتنی انگریزی تو آتی نہیں کہ کہ اس کے ازدواجیات یا معاشیات وغیرہ پر ؐمثبت یا منفی اثرات کو سمجھتے ہوےؑ کسی بنگالی بابا یا باجی اللہ والی سے رجوع کریں جن کا شہرہ ہم کراچی میں قدم رنجہ فرمانے سے پہلے ہی دیوارو در پہ دیکھتے ہیں۔۔ ہوگا یقینا" ارواح خبیثہ کا گروہ جس نے ہمیں فیوچر ممبر شپ دے رکھی تھی۔۔ دیکھا جاےؑ تو ایسی ادب کی بد ارواح نے بھی پوچھے بغیر کہ ۔۔۔ بتا تیری رضا کیا ہے۔۔ہم پہ اپنی مہر خباثت ثبت کر رکھی ہے کہ نام سن کے دنگ یا تنگ بلکہ کھبی تو بجنگ آمدکی نوبت اتی ہے۔ انگریزی محاورے میں اناڑی کاریگر کے اوزاروں سے لڑنے کی بات ہے۔ ہم اس نیک روح سے۔۔اللہ اسے ہمارے سایہؑ عاطفت میں رکھے۔۔ لڑ لیتے ہیں جس کے فن حرب میں شاگرد بھی ہیں۔ ان گروپ والوں سے کیسے جہاد کریں جن کی تعداد پر برتھ کنٹرول نہ کویؑ استرا بدست نایؑ کر سکتا ہے نہ امریکی ڈرون حملہ۔۔۔
سادگی کا یہ عالم ہے کہ آییؑنے پر بھی اعتبار کر لیتے ہیں جو بتاتا ہے کہ ۔۔؎ شاہ رخ مرے پیچھے ہے امیتابھ ہے کیا چیز۔۔ اور ان پر بھی جویقین دلاتے ہیں کہ ادب میں عصر حاضر کے امام ہیں تو ہم اورمستند ہے تو بس ہمارا فرمایا ہوا۔ خوش فہمی میں اپنی بات کر بیٹھے کہ واقعہ کہانی اور افسانہ میں فرق کیا ہوتا ہے۔۔ گروپ نےبڑی بلا وجہ کی محنت کی واہ واہ سے ہمیں بے وقوف بنانے کیلےؑ۔۔ وہ تو ہم دنیا میں ہی ریڈی میڈ آےؑ تھے ۔۔
جب ہم نے سچ بولا کہ بھیؑ یہ بحث لا حاصل ہے ۔ایمانداری کی بات یہ ہےکہ نہ دنیا کے کسی اسکول کالج یونیورسٹی میں ادیب شاعر افسانہ نگار بنانے کا کویؑ کورس ہے نہ کوی سند ملتی ہے۔۔ بس قلم پکڑواور کہو ۔۔چل مرے خامے بسم اللہ ۔ دیکھو کہ ؎ آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیال میں۔۔ جو نہیں اتے تو قلم سے کان کھجاو یا ازار بند ڈالو شلوار میں ۔آج تک کویؑ کسی کو نہ افسانہ نگارشاعر بنا سکا ہے نہ بننے سے روک سکا ہے۔ جتنے مباحثے مکالمے چاہو کرالو۔۔
یہ بات ان کو حکیم استاد خان استادہ کے نوشتہ دیواروالے اشتہار جیسی نا قبل اشاعت لگی جس میں شرطیہ گارنٹی ہوتی ہے کہ جو قبر میں پاوں لٹکاے بیٹھے ہیں وہ چوبیس گھنٹے میں دولھا بنے حجلہ عروسی میں بیٹھے ہوں گے۔ انہوں نے وہ پوسٹ روک دی۔۔ گروپ بنانے کے یہی تو مزے ہیں۔ جس کو قارورہ روکنے پر اختیار نہیں وہ کسی بھی طرم خانی شاعر کی تخلیق کو روک دے اوراپنی ذہنی اجابت کو تخلیق کا شہکار قرا دے کر پیش کردے اور سو ناموں والے دس حمقا و فضلا شور بپا ہوں اس پرکہ قربانت شوم ۔۔ کیا رنگ ہے اور کیا خوشبو ہےکہ گلشن ادب مہک رہا ہے ؎ جو کام کیا تو نے سکندر سے نہ ہوگا
یہ تو خیر ہم سے کسی نے نہ پوچھا کہ قبول ہے۔ اور گروپ کے حرم میں ڈال لیا لیکن یہ "پنگا" تو ہم نے خود لیا تھا۔۔پوسٹ کی اسقاط کے ساتھ خاتون نے بڑے پیار سے ہماری بند بھی کردی(پوسٹ) کہ اس کو ہم اپنی ٹایم لایؑن پر بھی نہ لگاییؑں۔۔ ؎ زہر دے اس پہ یہ تاکید کہ پینا ہوگا۔ کیا کرتے کہ مراسم پرانے تھے ۔۔مروڑ اٹھتے تھے مگر ؎ خیال خاطر احباب چاہےؑ ہر دم۔۔اب تک روکے بیٹھے تھے لیکن آج نکل گیؑ منہ سےکہ۔۔؎ دیکھو مجھے جو دیدہؑ عبرت نگاہ ہو ۔ یہاں ادب کے کچھ دہشت پسبد گروپ ان جہلا کی ناجایؑز اولاد ہیں جو نہیں جانتے کہ ادیب کی آبرو کے ابگینہ میں ایک حرف نا گفتنی سے بال آتا ہے اور ادب میں بے ادبی نہیں ہوتی۔۔
کل میں نے حقیقت احوال واقعی کے چکر میں لکھ دیا کہ مجھے بڑی خوشی ہوگی اگر( فیس بک کی دنیا کے) 5 ہزار کے لگ بھگ رجسٹرڈ احباب اور کچھ کم تعاقب کنندگان میں سے کویؑ بھی میری پوسٹ اپنے نام سے لگالے۔ نہ جانے کیوں ایک بہت معقولیت پسند اور عزیز دوست کولگا کہ میں نے کچھ پی رکھی تھی ۔۔ عمر تو واقعی وہ ہے ؎ اب عناصر میں اعتدال کہاں۔۔والی لیکن ایسا لکھتے وقت میں چاےؑ تک پیؑے ہوےؑ نہ تھا ۔۔ مزید میں نے یہ بھی لکھ مارا کہ میرا مقصد تو ہے اپنی طرف سے اچھی بات کہنا اور وہ میں کہوں یا کویؑ اور اپنی زبان میں دہرادے۔۔ کیا فرق پڑتا ہے۔ آخر ریلے اسٹیشن ہوتے کس لےؑ ہیں۔ زمین کی آواز خلا سے لوٹ کے اتی ہے تب بھی وہی رہتی ہے مگر زیادہ دور جاتی ہے۔نام میں کیا رکھا ہے۔۔تس پر انہون نے شرارت سے پوچھا کہ میں آپ کی فلان کہانی اپنے نام سے لگادون؟ ۔۔۔۔ تری آواز مکے اور مدینے۔۔بہت لوگ مجھ سے یہ مطالبہ کرتے ہین۔۔کویؑ اپنے نام سے ہی "شکاری" اول تا آخر لکھ دے تو اس سے بہتوں کا بھلا ہوگا۔۔بخدا میری طرف سے پوری اجازت ہے بلکہ میں پیشگی شکریہ بھی ادا کرتا ہوں۔اپ اپنے نام سے لگاییؑں۔ سو بار لگاییؑں
آخری بات پرانی ہے۔ میں دست بستہ ان ہزار سے معافی کا خواستگار ہوں جن سے میں نے"قبول ہے" نہیں کہا۔یقین کریں اپ سب جو بھی ہیں جہاں بھی ہیں میرے دوست ہیں۔۔ دشمن وہ لفظ ہے جس کے معانی مجھے اپنی زندگی میں نہیں معلوم ہوےؑ۔۔اس میں ذرا مبالغہ نہیں۔۔آپ کیلےؑ میرے دیدہ و دل فرش راہ ہیں
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔