’ذرا سی دیر میں اس کا چہرہ لال بھبوکا ہو گیا۔ منہ سے تھوک نکلنے لگا اور خوب اول فول بکنے لگا۔ بڑی مشکل سے بٹھا کر ٹھنڈا کیا گیا‘‘۔اس طرح کی حالت سخت غصے میں ہوتی ہے۔ جب بندے کو اپنے آپ پر کوئی کنٹرول نہیں رہتا۔
شدید جذبات جیسے تناؤ، غصہ ، یا شرمندگی آپ کے چہرے کی خون کی نالیوں کو چوڑا کر سکتی ہے۔ یہ آپ کے اعصابی نظام کا ایک عام رد عمل ہے لیکن اگر آپ کو پریشانی یا ٹینشن بہت زیادہ ہو تو یہ شدید ہوسکتا ہے۔
چہرے کا سرخ رنگ مسلسل غصے کے تصور سے وابستہ دکھائی دیتا ہے۔ سیمنٹک ایسوسی ایشن semantic associations (الفاظ کے زریعے جذبات کا اظہار یعنی لفظوں کے ذریعے معانی کا مطالعہ، وہ کس طرح استعمال ہوتے ہیں اور کیسے کہے جاتے ہیں) سے ہٹ کر، یہ تجویز کیا گیا ہے کہ سرخ رنگ، ایک جانور/انسان کے چہروں میں غصے کو سمجھنے کی ہماری صلاحیت کو بڑھاتا ہے، اور کسی کا لال بھبوکا چہرہ دیکھتے ہوئے یہی احساس طاری ہوتا ہے کہ اب یہ شخص یا یہ جانور اب لڑنے کے لیے بالکل تیار ہے۔
یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا میڈیکل سکول میں ڈرماٹولوجی کی ایسوسی ایٹ کلینیکل پروفیسر اور ڈیلی گلو کے ڈرماٹالوجی کی ماہر، جیسکا وو Jessica Wu کہتی ہیں، “غصہ کے وقت، دماغ آپ کے چہرے کے پٹھوں کو کھینچتا اور سکیڑتا ہے، جو اگر مستقل کیا جائے تو وقت کے ساتھ آپ چہرے کو لکیریں اور جھریاں بھی فراہم کرتا ہے۔” غصے کے احساسات اس بات پر بھی اثر ڈال سکتے ہیں کہ آپ کی جلد کس طرح جوان اور شفا بخش برقرار رہے، اورزیادہ غصیلے، جھنجھلاتے اور چیخ پکار کرنے والوں کی جلد بہت جلد ڈھیلی ہوکر لٹکنے لگ جاتی ہے اور وقت سے پہلے وہ بوڑھے دکھائی دینے لگتے ہیں۔”
کچھ لوگ ہلکے پھلکے جذباتی دباؤ کے لیے بھی بہت حساس ہوتے ہیں۔ انکا اعصابی نظام بہت زو حساس اور نازک ہوتا ہے، دباؤ والی کیفیت بالکل بھی برداشت نہیں ہوتی۔ غصے یا پھر شرمندگی /شرم جیسے محرک کو دیکھتے ہوئے ، شخص کا مشار کی نظام اعصاب یعنی sympathetic nervous system خون کی شریانوں کو کھولنےاور انکو چوڑا کرنے کا سبب بنتا ہے ، جلد کو کافی خون سے بھرتا ہے اور چہرے کو سرخ کرتا ہے۔ کچھ لوگوں میں ، کان ، گردن اور سینے کا اوپری حصہ بھی اسی طرح سرخ ہو جاتا ہے۔
****
تحریر: محمد حمیر یوسف
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...