جب نغموں کے بارے میں بات ہو رہی ہے تو آئیے ہم اس کہانی میں ایک اور نغمہ نگار گلزار کو بھی شامل کر لیتے ہیں۔ کچھ ماہ قبل شبانہ اعظمی نے گلزار اور جاوید اختر کی ایک فلائٹ پر ساتھ بیٹھے ہوئے تصویر ٹوئٹر پر شیئر کی تھی۔
جاوید اختر کہتے ہیں: ’گلزار صاحب سے میری ملاقات 1970 کی دہائی سے ہے۔ اسے 50 سال ہو چکے ہیں۔ 50 سال میں ایک منٹ کے لیے بھی ہمارے درمیان اختلافات نہیں ہوا۔ ہمارے بہت اچھے رشتے ہیں۔اس فلائٹ جیسی اور بھی تصاویر ہونی چاہیے تھیں لیکن اس وقت فون میں وہ کیمرہ موجود نہیں تھا نہ بھئی۔ ورنہ آپ پچاس برسوں سے تصویروں کو دیکھ رہے ہوتے
’گلزار صاحب کی خوبی یہ ہے کہ یہ پوچھنے کی ضرورت نہیں ہے کہ یہ ان کا گانا ہے۔ پتا چل جاتا ہے کہ یہ انھی کا لکھا گیت ہے۔ میں سنتے ہی فون کرتا ہوں کہ آپ نے جو یہ گیت لکھا ہے یہ حیرت انگیز ہے۔۔ یہ کیا مصرعہ لکھ دیا آپ نے۔ گلزار بھی خوش ہو جاتے ہیں کہ بھائی، آپ نے کہہ دیا تو یہ ٹھیک ہے۔‘
گلزار کی بیٹی میگھنا گلزار ‘راضی ‘، ‘تلوار ‘ اور ‘چھپاک ‘ جیسی متعدد فلمیں بنا چکی ہیں۔ جاوید اختر کے بیٹے فرحان اختر اور زویا اختر نے بھی متعدد فلموں کے ذریعے اپنی پہچان قائم کی ہے۔ ان بچوں کے والد اپنے بچوں کے کام کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟
جاوید اختر کہتے ہیں: ’کبھی کبھار گلزار صاحب کا ایس ایم ایس آ جاتا ہے کہ آپ کی بیٹی کی پکچر دیکھی۔ فخر سے سینہ پھول جاتا ہے۔ گلزار صاحب کی بیٹی بھی میری پسندیدہ ہے۔ یہ دنیا میں ہی ہے کہ پتا نہیں یہ لوگ کہاں بیٹھ کر علیحدہ علیحدہ لکھتے ہوں گے۔ ایک دوسرے کو نظر انداز کرکے گزر جاتے ہوں گے۔ میرے تو گلزار سے بہت اچھے رشتے ہیں۔
لیکن ’جیا جلے، جان جلے‘ جیسے گیت لکھنے والے گلزار کا کوئی تو گیت ہوگا جسے سن کر جاوید کو رشک ہوا ہوگا؟
جاوید اختر نے کہا: ’آپ لوگ مانیں یا نہ مانیں مجھے گلزار کا گیت ’بیڑی جلائی لے جگر سے پیا‘ بہت پسند ہے۔ یہ ماننا مشکل ہے کہ کسی شخص نے بیڑی جلئی لے گیت بیٹھ کر لکھا ہو گا۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ لوک گیت ہو۔‘
’فلم کے گیت کو آپ کسی کردار کے لیے لکھ رہے ہوتے ہیں۔مجھے بیڑی جلئی لے پر گلزار پر رشک ہوتا ہے۔ ایسا نہیں لگتا کہ کسی نے یہ گانا ٹیبل کرسی پر بیٹھ کر لکھا ہو گا۔ ایسا لگتا ہے کہ 100-150 سال پرانا کوئی لوک گیت ہوگا۔ اور یہ گاؤں کے میلوں ٹھیلوں میں گایا جاتا ہوگا، لوگ نوٹنکی میں گا رہے ہوں گے
اردو لسانیات
زبان اصل میں انسان کے تعینات یا اداروں میں سے ہے۔ وہ ان کی معمول ہے جن کی کار بر...