میری پچھلے دنوں دہلی میں سفید شیروانی کی جیب میں گلاب کا پھول، سفید چوڑی دار پاجامہ اور سر پر نہرو کٹ ٹوپی میں زیب تن اردو کے باغ و بہار شاعر گلزار دہلوی سے یادگار اور دلچسپ ملاقات رہی۔ گلزار دہلوی کا پورا نام پنڈت آنند کمار موہن زتشی گلزار دہلوی ہے۔ ۷ جولائی ۱۹۲۶ میں پرانی دہلی کے محلے کشمیرن میں ولادت ہوئی ۔ نسلا کشمیری ہیں۔ ان کے والد کا نام پنڈت تربھون ناتھ زتشی زار دہلوی تحا جو خود بھی شاعر تھے۔ ان کی ابتدای تعلیم رام جیشن اسکول اور بی۔ وی، جے سنسکرت اسکول میں ہوئی۔ انحوں نے ہندو کالج سے ایم اے کیا اور قانوں کی سند حاصل کی۔ گلزار صاحب نے انجمن ترقی اردو ہند سے ادیب فاضل کا امتحان پاس کیا۔ وہ بابائے اردو مولوی عبد الحق اور علامّہ دترا کیفی کے بہت قریب رہے۔ ان کا کہنا ہے " اردو محض زبان نہیں ہے یہ محبت اور امن کی زبان ہے جو اصل ہندوستان کی عکاسی کرتی ہے۔ وہ چاہتے ہیں کی جو شخص اردو بولتا ہے کہ وہ اپنے خاندان میں گھر کے افراد کو اردو سیکھائے ۔ اور چھٹی جماعت تک اردو بولنا، لکھنا اور پڑھنا سیکھنا چاہیے۔ وہ ہندو۔ مسلماں کے اتحاد کی علامت ہیں۔آزادی کے بعد ہندیم کے جریدی " ویگان پرگتی" کے وقائع نگار بنے۔ بھارت کے پہلے وزیر تعلیم نے انھیں اردو کے پہلے سائنسی جریدے " سائنس کی دینا" کر مدیر کی خدمات سونپی۔ ان کا ایک مجموعہ کلام " کلیات گلزار" کے نام سے شاءع ہوچکا ہے۔ بہت بذلہ سنج انسان ہیں۔ اچھے لطیفہ گو ہیں۔ جس محفل میں ہوں اسے گل و گلزار بنادیتے ہیں ۔ داستان گو ئی کے انداز میں پرانے واقعات سناتے ہیں۔ ان کا ایک دلچسپ لطیفے نما واقعہ سن لین:
علیگڑھ نمائش کا مشاعرہ تھا۔۔ انور صابری اور گلزار دہلوی ایک ساتھ ہی آئے تھے۔ مشاعرہ میں بے ضرورت ہوٹنگ چل رہی تھی۔ ناظم مشاعرہ نے حالات ( اور طلبہ) پر قابو پانے کے لئے گلزار دہلوی کو دعوت کلام دی۔ وہ مشاعروں کے سرد و گرم چشیدہ تھے۔ انہوں جگہ، موقعہ اور سامعین کا لحاظ کرتے ہوئے نعتیہ قطعات پڑھنے شروع کئے۔ مگر سامعین میں موجود لڑکے ہلڑ کے موڈ میں تھے۔ آخر انور صابری مائک پر آئے اور لڑکوں کو شرم و غیرت دلائی کہ ایک غیر مسلم نعتیہ قطعات پڑھ رہا ہے اور آپ لوگ چیخ پکا ر کر رہے ہیں۔ بات درست تھی۔ طلبہ شرمندہ ہوئے، اور اتنے کہ گلزار دہلوی کو داد دینے کے لئے بھی کسی نے لب نہ ہلائے۔ انور صابری پر اس بات کا بھی تاثر ہوا۔ چنانچہ جب ان کو بلایا گیا تو انہوں نے مکدر مزاجی کے لئے ناسازی طبع کا بہانہ بنا کر کہا بس دو شعر پڑھوں گا۔
مجمع میں سے ایک دل جلے طالب علم نے آواز ماری: ’’دو روپے ملیں گے !‘‘
طلبہ میں قہقہہ پڑا اور انور صابری نے دو شعر بھی نہ سنائے۔ بعد میں گلزار دہلوی کی درخواست پر انہوں نے بے دلی سے چند شعر سنا دئے تھے۔
انھوں نے بھارت کے موجودہ حالات پر طنز بھرا کلام
"سارے جہاں میں رسوا ہندوستان ہمارا۔ ہم اس کے چیل کوے یہ بے زماں ہمارا " بہت مشہور ہوا۔
۔۔۔۔ سارے جہاں میں رسوا ۔ از:آنند موہن گلزار دہلوی۔۔۔۔
۱۔سارے جہاں میں رسوا ہندوستاں ہمارا
ہم اِس کے چیل کوّے یہ بے زباں ہمارا
پربت وہ سب سے اونچا، اب منہ چھپا رہا ہے
اور ہم پہ ہنس رہا ہے، وہ پاسباں ہمارا
۲
مذہب سکھا رہا ہے، آپس میں بیر رکھنا
ہندی تو ہم نہیں ہیں، ہندوستاں ہمارا
مِٹ کر رہے گی ہستی، دُنیا سے اب ہماری
یوں مںہ چِڑا رہا ہے، دورِ زماں ہمارا
۳
یونان و مسر و روما، سب مِٹ گئے جہاں سے
اب جلد ہی مِٹے گا، نام و نشاں ہمارا
کِس کو سنائے گنگا، عظمت کی داستانیں
ہے ڈاکوؤں کا ہمسر، اب کارواں ہمارا
۴
دُنیا سے ہم الگ ہیں، دُنیا الگ ہماری
ذِلّت مآب اب ہے، پیر و جواں ہمارا
اے آبِ روُدِ گنگا، دھو دے گناہ ورنہ
ڈوبے گا ہم کو لے کر وہم و گماں ہمارا
۵
چارؤں طرف سے پیہم ہے لعانتوں کی بارش
اب آسمان خود ہے نوحہ کناں ہمارا
اِنسانیت کے دُشمن، فرقہ پرست سارے
اب چھوڑ دیں خدارا، ہندوستاں ہمارا
۶
لیکن فرقہ پرست ظالم فسطائی کہہ رہے ہیں
آساں نہیں مِٹانا نام و نشاں ہمارا
ماخوذ روز ہوں گے اب ہم عدالتوں میں
کیا کچھ بگاڑ لے گا دورِ زماں ہمارا
۷
سب رہبرانِ مِلّت ثابت ہوئے مُنافق
دنیا کے سامنے ہے چہرہ عیاں ہمارا
دنیا میں کوئی محرم اپنا نہ ہو سکے گا
اب سب سمجھ چکے ہیں کذبِ نہاں ہمارا
۸
خود اپنے ساکِنوں کو جنّت مکاں بنا کر
گجرات بن رہا ہے جنّت مکاں ہمارا
اب تو سبھی ہیں واقف بدنیّتی سے اپنی
گلزارؔ اب کہاں ہے گلزارِ جاں ہمارا
۔۔۔۔۔۔۔۔ ***** ۔۔۔۔۔۔۔
ان کے چند اشعار سن لیں :
حُسنِ توحید کا خزینہ ہیں، خاتمِ علم کا نگینہ ہیں
ہر طرف تو خُدا کا جلوہ ہے، میرے دل میں شہ مدینہ ہیں
——–
زندگی تیرے دم قدم سے ہے
زیست کا لطف تیرے غم سے ہے
مجھ کو فردوس کی ضرورت کیا
میری جنت تو تیرے دم سے ہے
———-
جہاں انسانیت وحشت کے ہاتھوں ذبح ہوتی ہو
وہاں تذلیل ہے جینا وہاں بہتر ہے مر جانا
—-
مٹ مٹ کے ابھرتی ہیں قسمت کی لکیریں
ہم وقت کے ماتھے پہ شکن بن کے رہے ہیں
================
گلزار دہلوی کا انتقال گیارہ جون 2020 بروز جمعرات کو ہوا۔