قارئین حضرات
گلشنِ مختار -ہند ایک ایسا گروپ ہے جو شعراء و ادباء زبان اردو ادب کی ذہنی آبیاری کے سامان کر نے کے لئے نئے نئے لسانیاتی پروگرام منعقد کرنےکی سعی کر تا۔ہے
اسی سلسلے میں آج 14اپریل کو ہندوستانی وقت 7بجے شام ایک عالمی اون لائن مشاعرہ بعنوان اصلاح منعقد کیا گیا جس میں شامل شعرائے کرام نے اپنی اپنی کاوشیں پیش کی
گروپ کے بانی محترم جناب مختار تلہری صاحب انڈیا اور آرگنائزر محترم جناب توصیف ترنل صاحب ہانگ کانگ جو کہ ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئٹری کے بانی و چیر مین ہیں کو اس کا میاب پروگرام کے لئے مبارک باد پیش کی جاتی ہے
اس پروگرام کے مہتمم جناب مختار تلہری صاحب تھے جو کہ بریلی انڈیا سے تعلق رکھتے ہیں
پروگرام کی رپورٹنگ خاکسار محمد شکیل اختر کو شرف حاصل ہوا ہے
اس مشاعرہ کی مسندِ صدارت پر مشہور ومعروف شاعرہ محترمہ ڈاکٹر مینا نقوی صاحبہ متمکن ہوئیں
خو بہت سنجیدہ شاعری کے لئے مشہور ہیں وہ ان اشعار سے گویا ہوئیں
دعویٰ غائب فقط دلیل ہوئی
بات پھر کس لئے طویل ہوئی
پیاس نہرِ فرات سے نہ بجھی
کوزہ کوزہ مگر سبیل ہوئی
پروگرام کے مہمان اعزازی اور مہمان خصوصی جناب نعیم شباب کاسگنجوی انڈیا اور جناب ضیاء شادانی انڈیا صاحب ہوئے
مشاعرہ کی نظامت کی ذمہ داریاں بذات خود محترم جناب مختار تلہری صاحب نے بہت خوش اسلوبی سے نبھائیں۔ مشاعرہ ان کی کا وشوں سے رواں دواں رہا اور اپنے اپنے انجام کو کا میابی کے ساتھ پہنچا
جن شعرائے کرام نے مشاعرے میں اپنے کلام پیش کئے انہوں نے مندرجہ ذیل اشعار سے بزم کو نوازا
فہرست شعرائے کرام
شکیل اختر اختر بہار انڈیا
ہماری چشم میں لرزاں ساخواب ہےکہ نہیں
جگر کےکوزے میں آنکھوں کا آب ہے کہ نہیں
== ==================
پرویز نقوی شادان سنبھل انڈیا
غرق ہونے کو تھے دریائے غمِ دوراں میں
آپکے در کے تواسل سے کنارے نکلے
====================
محمد جاوید ساقی مراد آباد انڈیا
تاج پیروں میں پڑے رہتے ہیں اکثر جن کے
ایسے دیکھے ہیں فقیروں میں قلندر میں نے
====================
محمد شاکر عزم ٹھاکردواروی
بروز محشر تمھارے صدقے،بچونگا نارِ سقر سے مولا،
مرے گناہوں کی حیثیت کیا،تمہاری چشمِ کرم کے آگے
====================
عرش پہانوی ھردوئی انڈیا
کھل سکے لب نہ روبرو ان کے
اشک تھے دل کی ترجمانی میں
====================
ہاشم اسد لبید پور انڈیا
بھوکا سلا دے یا خدا منظور ہے مجھے
لیکن تو جب بھی رزق دے رزقِ حلال دے
====================
قلم بجنوری انڈیا
صرف مفلس نہیں دھنوان بھی آجاتے ہیں
وقت کی زد پہ تو سلطان بھی آجاتے ہیں
====================
ضیاء شادانی بھارت
آگ شعلوں پہ نہیں ہے موقوف
آگ شبنم بھی لگا دیتی ہے
====================
محشر فیض آبادی ممبئی
مرے پٹ جانے کے اس دن یہی سامان ھوتے ھیں
ترے پہرے پہ جس دن تیرے ابّا جان ھوتے ھیں
====================
اقبال شیخ
تڑپ ہے درد ہے آہ و فغاں ہیں نالے ہیں
یہ اور بات ہے میری زباں پہ تالے ہیں
===================
ڈاکٹر مینا نقوی مراد آباد انڈیا
جذبات کا مرشد پے مگر پھر بھی مرا دل
رکھتا ہے یقیں ذہن کے سجادہ نشیں پر
===================
ریحان شاہجہاں پوری
تمہاری مسکراہٹ اور ہماری آنکھ میں آنسو
تمہاری ہی شرارت ہے مگر ہم کہ نہیں سکتے
===================
انیس خا لد انیس بریلوی
آ گیا وقت اب سنبھلنے کا
ایک ہو جاؤ گر جو چاہو فلاح
===================
ڈاکٹر نعیم شباب کاسگنجوی
بظاہر شکل و صورت میں تو سب ہیں آدمی لیکن
وہی ہے آدمی جو آدمی کے کام آتا ہے
===================
کوثر وارثی ٹھاکر دواروی
عام جب سے ہو گیا دنیا میں موبائل کا کھیل
بھوکا پھرتا ہے مداری ڈگڈگی بے چین ہے
===================
غفران بن یعقوب
ظلم و ستم کے نقش مٹا کر چلے گئے
شمعِ وفا رسول (ص) جلا کر چلے گئے
===================
شعید خاں وارثی خیر پور انڈیا
سچ کسی کو یہ کھل بھی سکتا ہے
رہنما اب بدل بھی سکتا ہے
====================
زوہیب بیگ امبر امروہوی
اڑ گئے شاخ سے خوابوں کے پرندے سارے
ہاں شجر نیند کا جھنجھوڑ دیا ہے اس نے
====================
اظہار شاہ آبادی
مشتاق زیارت ہیں تمہیں دیکھنے والے
پردہ رخِ انور سے ہٹا کیوں نہیں دیتے
====================
مشاعرہ کا با قائد ہ آغاز حمدِ باری تعالیٰ سے ہوا جسے پیش کر نے کی سعادت محترم جناب مختار تلہری کو حاصل ہو ئی انہوں نے یہ حمد سامعین کے نذر کی
میں حمد کر سکوں یہ میری کیا مجال
لیکن ترے ہی فضل وکرم کا ہے یہ کمال
محترمہ پروین صاحبہ نے بھی یہ حمد پڑھی
میرا اللہ گناہوں کو مٹا دیتا ہے
مجھ کو اپنی وہ عبادت میں لگا دیتا ہے
نعت رسول ﷺ پیش کر نے کی سعادت محترم جناب کوثر وارثی ٹھاکردواروی صاحب کو ملی اور انہوں نے یہ نعت پیش کی
جو عشق شاہ میں رنجور ہو کے رہتا ہے
خدائے پاک سے کب دور ہو کے رہتا ہے
بعد ازاں غزلیات کا سلسلہ شروع ہوا اور ناظم محترم نے سب سے پہلے جناب غفران بن یعقوب لکھیم پوری صاحب کو موقع دیا اور وہ اس طرح گویا ہوئے
ظلم وستم کے نقش مٹا کر چلے گئے
شمعِ وفا رسول جلا کر چلے گئے
محترم جناب ریحان شاہجہاں پوری صاحب نے سامعین کو یہ غزل نذر کی اور واہ واہی بٹوری..
زمانے بھر میں شہرت ہے مگر ہم کہ نہیں سکتے
تری باتوں میں لذت ہے مگر ہم کہ نہیں سکتے
جناب کوثر وارثی صاحب نے اپنا کلام عطا کیا کہ
سب کام جب مشینوں کے حصے میں آ گئے
دنیا کے دستکار خسارے میں آگئے
واہ واہی سے لبریز ہوئے
محترم جناب ایڈووکیٹ شعید خاں خیر پوری جو ایک بہترین شاعر ہیں یہ کلام نذرِ محفل کیا
سچ کسی کو یہ کھل بھی سکتا ہے
رہنما اب بدل بھی سکتا ہے
انہوں نے خوب دادوتحسین وصول کی
جناب ہاشم اسد بید پوری صاحب جو کہ مشہور ومعروف شاعر ہیں اپنا کلام عطا کیا کہ
توخواہشات نفس کو دل سے نکال دے
ممکن ہے پھر خدا تری دنیا سنبھال دے
جناب محمد جاوید ساقی صاحب ایک نوجوان اور بہترین شاعر ہیں انہوں نے بہترین کلام پیش کیا اور دادو تحسین وصول کیا وہ یوں گویا ہو ئے
کیسے کہ دوں میں امانت میں خیانت کم ہے
دورِ حاضر میں اصولوں کی حفاظت کم ہے
جناب پرویز نقوی شادان سنبھل انڈیا بھی ایک نوجوان بہترین شاعر ہیں انہوں نے اپنا بہترین کلام پیش کیا اور خوب داد و تحسین وصول کی ان کا کلام یہ ہوا
بزم فرحت سے تری جتنے بیچارے نکلے
رنج و آلام میں ڈوبے ہوئے سارے نکلے
محترم جناب قلم بجنوری صاحب اچھے شاعروں میں ہیں انہوں نے اپنا کلام نذرِ محفل کیا اور داد وتحسین کے حقدار ہوئے انکا کلام تھا
خزاں نصیب شجر کے سوا ہے کچھ بھی نہیں
حیات سوزِ جگر کے سوا ہے کچھ بھی نہیں
مشاعرے کے مزاج کو بدلنے کے لئے ناظم صاحب نے تنزومزاہ کے شاعر محترم جناب محشر فیض آبادی ممبئی کو کلام پیش کر نے کی دعوت دی اور ان کے کلام سے سبھی لطف ا ندوز ہوئے اور داد و تحسین سے نوازا ان کا مزاحیہ کلام یہ تھا
محشر یہ مولوی کا ہے فتویٰ کبھی کبھی
جا ئز سمجھتے چوری کا مرغا کبھی کبھی
جناب اقبال شیخ پھلگاؤوی مہاراشٹر ایک اعلیٰ درجے کے شاعر ہیں نظامت سے دعوت ملنے کے بعد اپنا کلام نذرِ محفل کیا
تڑپ ہے درد ہے آہ و فغاں ہیں نالے ہیں
یہ اور بات ہے میری زباں پہ تالے ہیں
انہوں نے کلام پر خوب داد حاصل کیا
اب با ری جناب اظہار خاں صاحب کی تھی جو بہترین شاعر ہیں انہوں نے اپنا کلام یوں پیش کیا کہ
آپ کا اک لمحہ جو چہرہ کھلا رہ جائیگا
غیر ممکن ہے کہ کوئی پارسا رہ جائیگا
اس عمدہ کلام پر انہیں ڈھیروں داد حاصل ہوا
جناب زوہیب بیگ امبر امروہی مشہور شاعر ہیں انہوں نے اپنے کلام سے سب کو محظوظ کیا اور داد وصول کی
ان کا کہنا تھا
عشق میں شرطِ وفا پاگلپن
مدتوں ہم نے کیا پاگلپن
محترم جناب رضا اعظمی صاحب جو اعلیٰ درجے کے شاعر ہیں مشہور ہستی ہیں انہوں نے اپنا کلام نذرِ محفل کیا اور بہت بہت دادوتحسین سے نوازے گئے
ان کا بہترین کلام یہ تھا
میری زندگی کے حساب میں یہ تضاد کتنا عجیب ہے
جو ازل سے میرا رقیب تھا وہی آج تیرے قریب ہے
اس کے بعد خاسار محمد شکیل اختر بہار انڈیا کو موقع ملا اور میں نے اپنا کلام یوں نذرِ محفل کیا
جو اس نے زخم دئے ان کو خوشنما دیکھے
ہمارے درد کا گلشن ہرا بھرا دیکھے
خاکسار کو بھی داد سے نوازا گیا
جناب ڈاکٹر عرشی پہانوی ہردوئی صاحب جو اعلیٰ درجے کے شاعر ہیں انہیں دعوت کلام دی گئی تو انہوں نے اپنا بہترین کلام پیش کیا …
جب ا بھرتا ہے عکس پانی میں
لطف آتا ہے پھر کہانی میں
قارئین حضرات اب باری تھی مسند نشیں شاعروں کی
تو سب سے پہلے مہمان اعزازی محترم جناب ڈاکٹر نعیم شباب کاسگنجوی صاحب کو ناظم صاحب نے دعوت کلام دی جو کہ عالمی سطح کے شاعر ہیں
انہوں نے اپنا کلام محفل کو نوازہ…..
مری دیوانگی پہ جب کوئی الزام آتاہے
تو لوگوں کی زباں پر آپ کا ہی نام آتا ہے
ان کی غزل پر سبھی نے خوب دادوتحسین سے نوازا انہیں
پھر مہمان خصوصی محترم جناب ضیاء شادانی صاحب کو دعوت کلام دی گئی جو کہ عالمی سطح کے شاعر ہیں اور اعلیٰ مفکر بھی ہیں انہیں دعوت کلام دی گئی انہوں نے جس بہترین کلام سے محفل کو نوازا وہ یہ ہے
چمن میں جب کوئی جلتا نشیمن دیکھ لیتا ہوں
تصور میں مآل حسن گلشن دیکھ لیتا ہوں
اس بہترین کلام پر سبھی سامعین نے خوب داد و تحسین سے نوازا
آخر میں محترم ناظم صاحب نے صدر مشاعرہ محترمہ ڈاکٹر مینا نقوی صاحبہ جو کہ عالمی سطح کی شاعرہ ہی نہیں بلکہ ادب کی دنیا کی معیاری ہستی ہیں کئی ملکوں میں منعقد مشاعرہ میں شراکت ہو چکی ہے انکی اور اعلیٰ فکر وفن کی ضامن ہیں انہیں دعوت کلام دی اور انہوں نے ایک معیاری کلام سے محفل کو محظوظ کیا ما شا اللہ وہ اس طرح مخاطب ہوئیں
ہو گئیں مرکوز آنکھیں جب سے مہروماہ پر
بچھ گئے ہیں پھول میری منزلوں کی راہ پر
قارئین محترم اس طرح مشاعرہ کااختتام ہوا
یہ مشاعرہ دو گھنٹے سے زیادہ وقت پر محیط تھا سبھی شعراء کرام نے ایک سے بڑھ کر ایک کلام پیش کیا او سبھی نے سب کے کلام پر بڑھ چڑھ کر داد وتحسین دی رائے شماری میں سب نے مشاعرہ کہ بہترین اور کامیاب بتایا
اس مشاعرہ کو کامیاب بنانے کے لئے سب نے جناب توصیف ترنل صاحب اور جناب مختار تلہری صاحب کا صمیم قلب سے شکریہ ادا کیا خاص کر مختار تلہری کی نظامت کی پورے مشاعرے میں سب نے تعریف کی اور شب بخیر
کہتے ہوئے ایک دوسرے سے اجازت لی
خطبۂ صدارت
معزز حاضرین۔۔۔السلام علیکم ۔۔
گلشنِ مختارِ ہند گروپ محترم مختار تلہری صاحب کا تشکیل شدہ ادبی گروپ ہے۔۔جس میں موصوف نے ادب کی جانی مانی ہستیوں کو جوڑا ہے ۔۔آج اس گروپ کا پہلا مشاعرہ منعقد ہو رہا ہے ۔۔جس کی صدارت مجھ ذرہء بے مقداراور کم مایہ کو سونپی گئ ہے ۔۔اس عزت افزائ کے لئے میں سراپا سپاس گزار ہوں
۔۔محترم مختار تلہری صاحب اردو ادب کی انتہائی معروف اور معتبر شخصیت ہیں۔۔ان کے استادانہ صلاحیتوں کے سب ادب نواز دل سے معترف ہیں ۔۔امید قویٰ ہےکہ اللہ کریم محترم مختار تلہری کی رہبری میں اور سبھی ارباب علم و ادب کی ہمسری میں سب کو اردو ادب کی خدمت کا توفیق عطا کرے گا ۔ آمین ۔پروگرام انتہائ خوبصورت رہا اس کے لئے گلشنِ مختارِ ہند گروپ کے سب شرکاء اور پوری ٹیم کو مبارک باد
مجھ حقیر کو منصبِ صدارت سے نوازے جانے پر بہت بہت شکریہ عنایت۔۔نوازش
نیازآگیں ۔۔مینا نقوی
آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ گروپ ترقی کی راہ پر گامزن رہے اور لوگوں کا ادبی اصلاح ہوتی رہے
آمین
آپ کا مخلص
محمد شکیل اختر
دربھنگہ بہار انڈیا