جمہوریت کا دعویدار یہ ملک اب ڈکٹیٹر میں تبدیل ہوگیا ہے، جمہوریت فاشزم زدہ ہو گئ ہے، اقتدار پر بیٹھی حکومت ڈکٹیٹر کا پروردہ ہے، جس کے خمیر میں امن و امان اخوت و رواداری کا دور دور تک واسطہ نہیں ہے، جس کا عزم و منصوبہ دنیا سے جمہوریت کا خاتمہ ہے، اور تمام مذاھب و مسالک کو قطع نظر اپنی ایک من مانی حکومت کا قیام ہے، جسے۔ہندو راشٹریہ۔۔ بھی کہا جاتا ہے، ہندوستان جو مختلف مذاھب سے مل کر بنا ہے اور ان تمام مذہبوں کے ماننے والوں میں جو آپسی میل جول ہے وہ ایک مثالی ہے، لیکن چونکہ آپسی بھائی چارہ سے موجود حکومت کو نفرت ہے اس لئے اس کو توڑنا اور آپس میں نفرت و عداوت کے بیج بونا اس کیلئے ضروری ہے، اور حتی الامکان وہ کامیاب بھی ہو رہی ہے، جس ملک کی سلامتی اسکی خوشحالی اس کی ترقی و ارتقاء اس ملک میں رہنے والوں کے درمیان آپسی بھائی چارہ کا ایک دنیا متعارف ہے، دنیا جس ملک کو سب سے محفوظ جگہ سمجھتی تھی امن و امان، چین و سکون کے تعلق سے جو ایک مضبوط قلعہ کی حیثیت سے جانا جاتا تھا، اب دنیا نے بھی تسلیم کر لیا کہ ہند سے اب ساری خوبیاں رخصت ہو چکی ہیں، اور اس کی جگہ شر و فساد، غنڈہ گردی و قتل و غارتگری نے لے لی ہے، کیوں کہ حال ہی میں ایسے واردات ہوئے جو اس کے بین دلیل ہے، اور پھر اس میں حکومت کا رویہ قابل افسوس ہے، اب تک جو کچھ ہو رہا تھا جو جانیں جاتی تھیں وہ کسی نہ کسی حد تک چھپ چھپا کر ہوتا تھا اس سلسلے میں انتظامیہ بھی سخت ایکشن لیتی تھی ایک آدھ اگر کہیں ہو گیا تو عوام بلکہ پورے ہندوستان کے عوام کا اس کے خلاف سخت ردعمل ہو تا تھا، لیکن اب فضا بدل چکی ہے، یکطرفہ سیاسی سرگرمیاں تیز ہو گئ ہیں، اور ملک ڈکٹیٹر شپ کی طرف رواں دواں ہے، جب سے حکومت نے کالا قانون پاس کروایا ہے اس وقت سے پورا ملک سراپا احتجاج بنا ہوا ہے، حتی کہ خواتین اپنے گھروں کو چھوڑ کر اپنے وطن کی خاطر اور اس کی تحفظ و بقا کیلئے دھرنے پر بیٹھ گئ ہیں، جو حکومت کے گلے میں ایک ہڈی ہے جسے وہ نگل نہیں پارہی ہے، تو اب اس کو نگلنے کیلئے شرپسندوں کا استعمال کیا جارہا ہے، کھلم کھلا گولیاں چلائیں جانے لگی ہیں، اور گولیاں چلانے والے اس قدر بے دھڑک و بے خوف ہوتے ہیں گویا کہ اس کے خلاف کوئی کارروائی کرنے والا نہ ہو معلوم ہوتا ہے کہ کسی بڑے پارٹی کا اس پر ہاتھ ہے
جامعہ کے طلبہ پر واردات شروع ہوا اور اس طرح کھلم کھلا گولیاں چلائیں گئیں شاید ہند کی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ ہو جو اس طرح پیش آیا، شاہین باغ میں دھرنے پر بیٹھی خواتین پر دن دھاڑے فائرنگ اورپھر اس کے بعد لکھنؤ میں گویا اب گولی چلانا ایک عام سی بات ہو گئی ہے جب چاہے اور جس طرح چاہے گولی چلا سکتا ہے، اس وقت پورا ہندوستان گولیوں کی زد میں ہے، ہر طرف سے اس کی گڑگڑاہٹ سنائی دے رہی ہے، ایک دہشت کا ماحول پیدا ہو گیا ہے گو یا کہ اب گھروں سے نکلنا مشکل ہو گیا ہے، ایک طرف حکومت کی ظلم و زیادتی تانا شاہی وجمہوریت کی پامالی اور دوسری طرف شرپسندوں و غنڈہ گردوں کی غنڈہ گردی نہ جائے ملک کا حال کیا ہوگا،
لیکن مایوس بھی نہیں ہونا چاہیے کیونکہ کہ حالات کے تیز و تند تھپیڑے ہر دور میں ابھرے ہیں، ہر دور میں فرعون پیدا ہوا ہے تو اس کے خاتمہ کیلئے موسیٰ کا بھی ظہور ہوا ہے، آگر آج ہندوستان میں فرعونیوں نے سر اٹھایا ہے تو عنقریب موسی کا بھی ظہور ہونے والا ہے، ظلم و زیادتی کی مدت بہت تھوڑی ہوتی ہے لیکن حق و انصاف کو دوام ہے، ظلم تخت و تاراج ہوگا اور انصاف کا غلبہ ہو گا ، یہ دستور خداوندی ہے اور اس میں تبدیلی کی کوئی گنجائش نہیں،