ہیلو دوستو اس ارٹیکل میں ہم جانیں گے کہ کس طرح انسولین اور گلوکاگون نام کے دو بہت اہم ہارمونز نیگیٹو فیڈ بیک سسٹم کی مدد سے ہمارے خون میں موجود گلوگوز کی مقدار کو کنٹرول کرتے ہیں
۔ چاول ، بریڈ یا پاستہ وغیرہ جیسے کاربوھائڈریٹس سے بھرپور چیزیں کھا کر آپ خون میں گلوگوز کی مقدار کو بڑھا سکتے ہیں۔
کاربوہائیڈریٹس کسی ہار میں پروئی گئی موتیوں کی طرح گلوگوز کی (لانگ چین ریپیٹنگ یونٹس) ہوتی ہیں ہاضمے یا ڈائجشن کے دوران کاربوہائیڈریٹس کی بڑی لڑیاںں سادہ گلوگوز میں ٹوٹ جاتی ہیں اور اس بروکن گلوکوز کو ہماری بلڈ اسٹریم میں جذب کرلیا جاتا ہے ۔ جذب شدہ گلوگوز ہمارے خون میں گلوگوز لیول بڑھاتا ہے جس سے لبلبے یعنی پینکریاز نام کی گلینڈز سے ہارمون اور انسولین کا اخراج ہوتا ہے۔
یاد رہے کہ پینکریاز سے نکلنے والے اس ہارمون کا جگر میں بہت اہم قردار ہوتا ہے جگر میں یہ ہارمون گلوگوز کو گلائکوجین میں تبدیل کرتا ہے گلائیکوجن بنیادی طور پر جگر اور پٹھوں کے خلیات میں اسٹور بڑے اور ملٹی برانچڈ گلوگوز مونومرز ہوتے ہیں
انسولین گلوگوز جذب کرتے ہیں جس سے آپ کی باڈی کا بلڈ گلوگوز لیول نارمل ہوجاتا ہے ۔ اس سسٹم کے خراب ہو جانے پر ڈائبٹیز نام کی میڈیکل کنڈیشن کھڑی ہو جاتی ہے۔
اگر آپ زیادہ مقدار میں شوگر سے بھرپور کھانے جیسے مٹھائیاں کیکس اور سافٹ ڈرنکس زیادہ استعمال کرتے ہیں تو بھی آپ کو ڈائبیٹیز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔
جب آپ کا بلڈ گلوگوز لیول کم ہوتا ہے تو پینکریاس سے گلوکوکون نام کے ایک ہارمون کا اخراج ہوتا ہے ، ٹھیک انسولین کی طرح گلوکوکان کا ٹارگیٹ ارگن بھی لیور ہوتا ہے لیکن لیور میں اس کا فنکشن انسولین سے بالکل الٹ ہوتا ہے یعنی یہ گلائکوجین کو گلوکوس میں بریک کرتا ہے جس سے آپ کے جسم کا گلوکوز لیول بڑھ کر نار مل ہو جاتا ہے
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...