گرل فرینڈز کا ہمیشہ یہی دعویٰ ہوتا ہے کہ وہ آپ کو ہر وقت بس خوش دیکھنا چاہتی ہیں تاہم یہ ایسا ’منحوس موقع‘ کبھی آنے نہیں دیتیں۔ اگر اِنہیں پتا چل جائے کہ ان کی عدم موجودگی میں آپ پر کوئی خوشی کا لمحہ وارد ہوا ہے تو اِن کا پہلا جملہ یہی ہوتا ہے’شکیل! مجھے پتا چل گیا ہے تم اپنی زندگی میں بہت خوش ہو‘۔جس طرح ایک میان میں دو تلواریں اکٹھی نہیں رہ سکتیں اسی طرح خوشی اور گرل فرینڈ بھی ایک دوسرے کی ضد ہیں۔گرل فرینڈز کے ذہن میں یہ خناس کوٹ کوٹ کے بھرا ہوتاہے کہ صرف یہی لڑکے کی زندگی میں خوشیاں بھر سکتی ہیں، یہ بار بار لڑکے کو باور کراتی ہیں کہ ’شکیل! تم جب بھی اداس ہوا کرو مجھ سے بات کرلیا کرو۔۔۔تمہیں جب بھی کوئی پرابلم ہو مجھ سے مشورہ لیا کرو۔۔۔تمہیں جب بھی کوئی بات شیئر کرنی ہوا کرے مجھ سے کیا کرو‘۔۔۔حرام ہے جو آج تک کبھی کسی گرل فرینڈ نے یہ بھی کہا ہو کہ ’جانو! تمہیں جب بھی سگریٹ چاہیے ہوں مجھے حکم کیا کرو‘۔
شادی شدہ لوگوں کی گرل فرینڈز کو ایک ہی غم کھائے جاتاہے کہ یہ جو بندہ اس وقت اپنا موبائل آف کیے بیٹھا ہے یقیناًاپنی بیوی کے ساتھ آف شور خوش گپیاں لگا رہا ہوگا ‘ حالانکہ کئی بیچارے اس لیے بھی موبائل آف کر دیتے ہیں کہ سکون سے کینڈی کرش تو کھیل لیں۔گرل فرینڈز کو چونکہ اور کوئی کام نہیں ہوتا لہذا اِن کی خواہش ہوتی ہے کہ یہ جب بھی لڑکے کو فون یا میسج کریں، آگے سے رومانٹک جواب ہی آئے، یہ سخت گرمی میں بھی اطمینان سے گھر میں بیٹھی ہوئی میسج کردیتی ہیں’شکیل ! کوئی پیاری سی بات کرو ناں‘۔۔۔اور شکیل بے بسی سے اِدھر اُدھر دیکھتے ہوئے موبائل جلدی سے جیب میں ڈال لیتا ہے کہ اِس گرمی میں ، ویگن میں رکوع کے بل کھڑے ہوئے وہ کون سی پیاری بات کرے۔۔۔!!!
گرل فرینڈز میں ’روحانیت‘ بھی کوٹ کوٹ کر بھری ہوتی ہے‘ یہ اکثر گلے میں کوئی مقدس نام والا لاکٹ پہنتی ہیں اور لڑکے کے ساتھ لانگ ڈرائیور پر موٹر سائیکل کے پیچھے بیٹھی ہوئی بتا رہی ہوتی ہیں کہ یہ لاکٹ ان کی کیسے حفاظت کرتاہے، مثلاً ایک دفعہ وہ لڑکے کو میسج کر رہی تھیں کہ اوپرسے اچانک ابا جی آگئے، بہت گھبراہٹ ہوئی لیکن لاکٹ کی مہربانی سے ابا جی پر یکدم کھانسی کا دورہ پڑا اور ان کا دھیان موبائل کی طرف گیا ہی نہیں۔ یہ بڑے وثوق سے لڑکے کو بتاتی ہیں کہ اِن کے منہ سے نکلی ہوئی ہر بات پوری ہوجاتی ہے’شکیل!پتا ہے بچپن سے ہی مجھے لگتاہے کہ کوئی روحانی طاقت میرے ساتھ ہے ، مجھے آنے والے وقت کا پہلے سے ہی پتا چل جاتاہے، میں نے 2015 میں ہی کہہ دیا تھا کہ اگلا سال 2016 ہوگا ۔۔۔ تمہیں حیرانی ہوگی کہ مجھ پر جب بھی کوئی مصیبت آتی ہے ، کوئی انجانی سی قوت میری مدد کو آجاتی ہے ‘۔۔۔اورشکیل اپنا سرکھجاتے ہوئے سوچنے لگتاہے کہ بی بی !یہ انجانی قوت ابھی تک تمہارے سر سے جوئیں کیوں نہیں ختم کر سکی۔
لڑکا بے شک دن رات گدھوں کی طرح محنت مزدوری کرتاہو‘گرل فرینڈز کو یہ یقین کامل ہوتاہے کہ وہ ہر وقت بس دوسری لڑکیوں کے چکر میں رہتاہے، اسی لیے چار پانچ دفعہ اگر میسج کا جواب نہ آئے تو یہ ٹھک سے میسج کرتی ہیں’کیا وہ مجھ سے زیادہ خوبصورت ہے؟‘۔ بریک اپ کرنا بھی گرل فرینڈز پر ختم ہے، ایک دن اچانک بیٹھے بٹھائے اعلان کر دیتی ہیں’شکیل! آج ہم آخری بار مل رہے ہیں‘۔ اور شکیل صاحب یہ سنتے ہی اندر کھاتے خوشی سے جھوم اٹھتے ہیں۔ تاہم پوری بات سن کر ان کی ساری خوشی خاک میں مل جاتی ہے۔۔۔’آج سے ہمارا محبت کا رشتہ ختم، اب ہم صرف اچھے دوست ہوں گے‘۔ لڑکا اچھی طرح جانتا ہے کہ اب دوستی کے نام پر جو دماغ کی لسی بنے گی وہ محبت والے رشتے سے بھی دوگنی ہوگی۔گرل فرینڈز کو قسمیں کھانے کا بھی بہت شوق ہوتاہے، یہ ہر چوتھے دن ڈیڑھ دو کلو وزنی قسمیں کھاکر لڑکے کو باور کرادیتی ہیں کہ آج کے بعد کوئی میسجنگ نہیں ہوگی، کوئی فون نہیں آئے گا، کوئی رابطہ نہیں ہوگا۔۔۔اور پھر ٹھیک تین منٹ بعد ان کی طرف سے ایک میسج آتاہے’ کیا آخری دفعہ ایک گذارش کر سکتی ہوں؟‘ لڑکا اگر غلطی سے اجازت دے بیٹھے تومیسج آتاہے ’ خدا کے لیے جس طرح میر ی زندگی برباد کی ہے کسی اور کی نہ کرنا۔۔۔‘‘!!!
گرل فرینڈز بیٹھے بٹھائے لڑکے کی جان نکالنے کی صلاحیتوں سے مالا مال ہوتی ہیں، ان کی خواہش ہوتی ہے کہ لڑکا ہر وقت ان کی خاطر ’بونترا‘ رہے ، یہی وجہ ہے کہ لڑکا اگر اپنی جاب پر بھی ہو تو فون کرکے کہتی ہیں’سوری! میں نے تمہیں ڈسٹرب کیا، صرف اتنا پوچھنا تھا کہ اگر زہر نہ ملے تو کیا ڈیٹول سے کام چل جاتاہے؟‘۔۔۔یہ ہر چوتھے روز خود کشی کی نوید سناتی ہیں اور پہلے سے زیادہ صحت مند ہوتی جاتی ہیں، تاریخ شاہد ہے خود کشیوں کا ’روزنامہ‘ جاری کرنے والی گرل فرینڈزنہ صرف عمردراز پاتی ہیں بلکہ گھر والے بھی ان کی متلون مزاجی کو مدنظر رکھتے ہوئے شادی کرتے وقت احتیاطاً نصیحت کردیتے ہیں کہ بیٹی جس گھر میں جارہی ہو وہاں سے اُن کا جنازہ ہی نکلنا چاہیے۔
گرل فرینڈز اپنے سٹیٹس کا بڑا خیال رکھتی ہیں،انہوں نے رکشے کا نام ’آٹو‘ رکھ دیا ہے اور بولتی اس طرح ہیں جیسے ’آلٹو‘ کہہ رہی ہوں۔انہیں پنجابی سے سخت نفرت ہوتی ہے،یہ خود چاہے ٹھیٹھ پنجابی ہوں لیکن ظاہر کرتی ہیں کہ اِنہیں بہت ساری انگریزی اور کچھ کچھ اُردو کے علاوہ اور کوئی زبان نہیں آتی‘ بات تب کھلتی ہے جب یہ بے دھیانی میں بولتے ہوئے پرجوش لہجے میں اپنے تئیں کوئی مزیدار واقعہ سناتی ہیں۔۔۔’’شکیل پتاہے کل ہم شوارما کھانے گئے تو ہمارے nabours کی پینڈو لڑکی بھی ساتھ تھی‘ اُسے پتا ہی نہیں تھا کہ شوارما کیسے کھاتے ہیں، جیسے ہی اُس نے شوارمے کا پہلاbite لیا، سارا شوارما نیچے سے ’چو‘ گیا۔۔۔!!!
قدرت نے ہر لڑکے کے نصیب میں ایک گرل فرینڈ لکھی ہے، کسی کو یہ پہلے مل جاتی ہے اور کسی کو بہت پہلے۔ہر دو صورتوں میں رزلٹ ایک ہی نکلتاہے۔ایک دور تھا جب لڑکے گرل فرینڈ کے لیے ترستے تھے، اب بوائے فرینڈ کے لیے ترستے ہیں۔گرل فرینڈز کی بہتات نے لڑکوں کو دوستوں سے دور کر دیا ہے اسی لیے وہ ترستے ہیں کہ اپنے جیسے دوستوں کی محفل سجے تاکہ کوئی لمحہ تو خالص خوشی کا بھی نصیب ہو، لیکن اگرآپ کی کوئی گرل فرینڈ ہے تو سمجھ جائیں کہ آپ تنہا ہوچکے ہیں۔ زندگی کے سارے حق اب اُس کے ہیں، وہ فون نہ اٹھائے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ سوئی ہوئی ہے، کوئی فلم دیکھ رہی ہے، سہیلیوں کے ساتھ ہے، پڑھ رہی ہے،ہمسائی کی عیادت کو آئی ہوئی ہے، ہسپتال میں ہے، بیمار ہے، امی کے ساتھ شاپنگ پر ہے، کھانا بنا رہی ہے، تسبیح پڑھ رہی ہے، وظیفہ کر رہی ہے، کپڑے دھو رہی ہے، ابا جی کے پاؤں دبا رہی ہے، بڑے بھائی سے فون پر بات کر رہی ہے، چھوٹے بھائی کو ہوم ورک کروا رہی ہے ،دادی کو دوائی پلا رہی ہے، گھر والوں کے ساتھ ڈنر پر ہے‘ میڈیکل سٹور پر ہے، دوپٹہ رنگوا رہی ہے۔۔۔لیکن اگر آپ نے اُس کا فون نہیں اٹھایا تو اس کا ایک ہی مطلب ہے کہ آپ کسی اور کے چکر میں ہیں!
یہ تحریر یہ لِنک سے لی گئی ہے۔
“