وھاٹس ایپ گروپ: دیـــــارمیــــــــر
سلسلہ : گـــــــرہ لـــــــگائیں
تاریخ : 28.2.2023
مصرع نمبر : 216
شب سے نکل کے دن کے اجالے میں آ گیا
پورا شعر :
گمنام شعر تھا میں حوالے میں آگیا
شب سے نکل کے دن کے اجالے میں آگیا
(شبیر نازش)
گـــــــــرہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
جب دوستوں کی گھات سے مجھ کو ہوئی تھی مات
شب سے نکل کے دن کے اجالے میں آگیا
(احمد کمال حشمی)
جانے یہ کون ساتھ میں روشن تھا میرے آج
شب سے نکل کے دن کے اجالے میں آ گیا
(اصغر شمیم)
صحبت سے تیری، دل میں مرے روشنی ہوئی
شب سے نکل کے دن کے اجالے میں آگیا
(فیض احمد شعلہ)
سورج کی روشنی میں نہانے کے واسطے
شب سے نکل کے دن کے اجالے میں آگیا
(اشرف یعقوبی)
سورج کو اقتدار ملا اور اک چراغ
شب سے نکل کے دن کے اجالے میں آگیا (شاداب انجم)
جب بڑھ گیا یہ ڈر کہ اندھیرا نگل نہ لے
شب سے نکل کے دن کے اجالے میں آگیا
(شمشاد علی منظری)
ان کی نگاہ ناز پڑی مجھ پہ جب تو میں
شب سے نکل کے دن کے اجالے میں آگیا
(احمد صادق سعیدی)
تارِ فراق وصل کی ضو پر ہوا تمام
شب سے نکل کے دن کے اجالے میں آ گیا
(اطہرؔ مرشدآبادی)
سرور جو گرگرایا تھا رب کے حُضور میں
شب سے نکل کے دن کے اُجالے میں آ گیا
(م ، سرور پنڈولوی)
اہلِ جنوں کا ساتھ مرے دل کو بھا گیا
شب سے نکل کے دن کے اجالے میں آ گیا
(اشفاق اسانغنی)
محسوس یہ ہوا تری الفت میں ہو کے گم
شب سے نکل کے دن کے اجالے میں آگیا
( تنویر احمد تنویر )
شعر و سخن سے فیض یہ حاصل ہوا مُجھے
شب سے نکل کے دن کے اجالے میں آگیا
(مقصود علم رفعت)
بیزار ہو کے تیرگیِ غم سے آفتاب
شب سے نکل کے دن کے اجالے میں آ گیا
(شمشاد شاد)
گم نامیوں کے سارے اندھیرے نگل کے میں
شب سے نکل کے دن کے اجالے میں آگیا
(امتیاز خان)
اپنوں سے جب فریب میں کھائ تو دفعتاً
شب سے نکل کے دن کے اجالے میں آ گئ
(ن. عظیم)
باطل کے جب کمان سے نکلا تھا حق کا تیر
شب سے نکل کے دن کے اجالے میں آگیا
(شیما نظیر)
پہچان آفتاب کی ہو جارہی تھی مسخ
شب سے نکل کے دن کے اجالے میں آگیا
( غیاث انور شہودی)
مخبر رقیب کا ہوا میری طرف تو میں
شب سے نکل کے دن کے اجالے میں آ گیا
(نذر فاطمی)
اس خوبرو کو سوچتے ہی میں تو اے نثار
شب سے نکل کے دن کے اجالے میں آگیا
(نثاردیناج پوری)
قصہ دیار میر کا اب کیا بتاؤں میں
شب سے نکل دن کے اجالے میں آ گیا
(جاوید مجیدی)
تجھ سے ملا ہوں جب بھی تو محسوس یہ ہوا
شب سے نکل کے دن کے اجالے میں آگیا
(منصور قاسمی)
جب سہہ سکا نہ ظلمتِ ہستی کی بے کلی
شب سے نکل کے دن کے اجالے میں آگیا
(حسن آتش چاپدانوی)
محبوب کے میں جب سے حوالے میں آگیا
شب سے نکل کے دن کے اجالے میں آگیا
(شہباز مظلوم پردیسی)
چھوڑا مدار تارا تو کھو بیٹھا روشنی
شب سے نکل کے دن کے اجالے میں آ گیا
( حسام الدین شعلہ )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انتخـــــاب : احمد کمال حشمی (ایڈمن)