وھاٹس ایپ گروپ: دیــــــــارمیـــــــــــر
سلسلہ : گـــــــرہ لـــــــگائیں
تاریخ : 17/9/024
مصرع نمبر: 295
کیا ہے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
پورا شعر :
تم اپنے آپ پہ احسان کیوں نہیں کرتے
کیا ھے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
(مدن موہن دانش)
گـــــــرہیں………….
تو کیا تم اس کو عبادت نہیں سمجھتے ہو
کیا ھے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
(احمد کمال حشمی)
تمہارے دل میں زمانے کا خوف کیسا ہے
کیا ہے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
(ناز پروائی)
اذاں کے ساتھ پڑھی جاتی ہے نماز میاں
کیا ہے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
(حسام الدین شعلہ)
کہ عشق کرنا تو گویا جہاد کرنا ہے
کیا ہے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
(حشمت علی حشمت)
تمہارے نام کا ہونا ہے ایک دن چرچا
کیا ہے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
(اصغر شمیم)
رہے گی لب پہ تمہارے یہ خامشی کب تک
کیا ہے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
(مقصود عالم رفعت)
کوئی گناہ نہیں جو چھپائے پھرتے ہو
کیا ہے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے؟
(نذرالحسن شاذ)
تمہارے دل پہ تمہارا دماغ حاوی ہے
کیا ہے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
(فرزانہ پروین)
تم اپنے زخم چھپاؤ گے یوں بھلا کب تک
کیا ہے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
(سہیل اقبال )
تمہاری چاہ زمانے میں لفظ بے معنی
کیا ہے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
(غیاث انورشہودی)
چھپا کے رکھ نہ سکوگے اسے زمانے سے
کیا ہے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
(اشفاق اسانغنی)
گناہ ہوتا ہے یہ عشق کا چھپانا بھی
کیا ہے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
(عبدالحمید ہنر)
سکوتِ لب کہیں اندر سے توڑ دے نہ تمہیں
کیا ہے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
(محمد امتیاز قیصر)
سلگتے رہتے ہیں پروانے، کیوں چھپاتے ہیں
کیا ہے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
(شاداب وفا پورنوی)
خود اپنی موت کا سامان کیوں نہیں کرتے
کیا ہے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
(احمد مشرف خاور)
صنم کوئی ہو خدا ہو کہ بُت ہو یا انساں
کیا ہے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
(اقبال آصف)
کھلا ہے پھول تو خوشبو بھی پھیل جائے گی
تم اپنے عشق کا اعلان کیوں نہیں کرتے
(اطہرؔ مرشدآبادی)
یہ بات پوچھنے والے کو ہم بتائیں کیا
کیا ہے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
(اشرف یعقوبی)
یہ کیا ضروری ہے سب سے چھپا کے رکھو تم
کیا ہے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
(جاوید مجیدی)
وفا پہ خوف کو قربان کیوں نہیں کرتے
کیا ہے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
(صابر نظر)
تمہیں تو سورما کہتے رہے جہاں والے
کیا ہے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
( منصور قاسمی)
یہی ہے عشق جو کرتے ہیں اس جہاں میں سب
کیا ہے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
(شفیق محسن)
جو چپ رہو گے تو کیسے وہ جان پاۓ گا
کیا ہے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
(نسیم فائق)
ہے لازمی کہ شناسا ہو تُم سے رُسوائی
کِیا ہے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
( جاوید احمد خان جاوید)
یہ راز فاش مری جان کیوں نہیں کرتے
کیا ہے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
(امتیاز خان)
گرہستی شوق پہ قربان کیوں نہیں کرتے
کیا ہے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
(،جلال کاکوی )
لکا چھپی کا تمہارا یہ کھیل خوب نہیں
کیا ہے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
(شمشاد علی منظری)
جدا صحیفے سے جزدان کیوں نہیں کرتے
کیا ہے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
(واحد نظیر)
جنونِ شاعری اور شعر بھی سناتے نہیں
کیا ھے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
(فیروز احمد فائز)
چلو دکھاتا ہوں دوبارہ مغل اعظم میں
کیا ہے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
(م۔ سرور پنڈولوی)
یہ داغ وہ ہے جو دامن پہ خوب سجتا ہے
کیا ہے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
(ارشد جمال حشمی)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
انتخــــاب: احمد کمال حشمی (ایڈمن)