گلگت بلتستان میں جاری حقوق تحریک سے مکمل یکجہتی،
بابا جان اور دیگرسیاسی کارکنوں کو رھا کرواور خطے میں آرڈر نہیں آئین چاھیے
گلگت بلتستان کے ایک اھم راھنما منظور پروانہ نے آرڈر 2018 کے کچھ مندرجات شئیر کئے ہیں، پڑھیے اور دیکھیے کہ یہ کیا کسی نوآبادیاتی نظام سے کم ہیں۔ گلگت بلتستان کو پاکستان کی نوآبادیات بنا دیا گیا ہے اس آرڈر کے ذریعے
با اختیار گلگت بلتستان مبارک ہو ، ان آرٹیکل کے ساتھ
Order 2018
پارٹ I آرٹیکل 5:
(گلگت بلتستان کے) تمام شہریوں پر، وہ جہاں بھی رہتے ہوں، اس آرڈیننس کا اطلاق ہو گا ۔ گویا گلگت بلتستان سے باہر دیگر ممالک میں رہنے والے گلگت بلتستان کے باشندوں کو اس آئین کے تحت ملک دشمن اور تخریب کار قرار دیا جا سکے گا ۔
پارٹ II آرٹیکل 3:
فوج، پولیس اور ایجینسیوں پر اس آرڈیننس کا اطلاق نہیں ہو گا ۔
پارٹ II آرٹیکل 9:
مخصوص قوانین کے تحت گرفتار کئیے گئے افراد کو عدالت میں پیش کئیے جانے یا قانونی معاونت کے حقوق حاصل نہیں ہوں گے ۔
پاکستان یا پاکستان کے کسی حصے کی سالمیت، تحفظ اور دفاع، پاکستان کے خارجہ امور، امنِ عامہ اور رسل و رسائل کے امور سے متعلقہ معاملات میں گرفتار کئیے گئے افراد کو تین ماہ تک مسلسل حبسِ بیجا میں رکھا جا سکے گا اور ہر تین ماہ بعد اس حبسِ بیجا میں مزید تین ماہ کی توسیع کی جا سکے گی اور یہ سلسلہ غیر معینہ مدت تک چلتا رہے گا –
مخصوص حالات میں گرفتار کئیے گئے افراد کو اگر مجاز حکام چاہیں تو بغیر فردِ جرم عائد کئیے گرفتار رکھ سکیں گے ۔
مجاز حکام مخصوص حالات میں گرفتار کئیے گئے افراد کے بارے میں معلومات چھپانے کا اختیار بھی رکھتے ہیں –
کسی بھی شخص کو دشمن کا ایجنٹ یا ملک دشمن قرار دے کر غیر معینہ مدت تک غائب رکھا جا سکے گا ۔
ملک دشمن قرار دئیے گئے افراد کو کوئی قانونی تحفظ حاصل نہیں ہو گا ۔
پارٹ II آرٹیکل 15، 16، 17:
نقل و حرکت کی آزادی، اجتماع کی آزادی اور تنظیم سازی کی آزادی صرف ان لوگوں کو حاصل ہو گی جنہیں ریاست یہ اجازت دے گی ۔
پارٹ II آرٹیکل 17(2):
نظریہ پاکستان کے خلاف کوئی سیاسی جماعت بنانے یا سیاسی سرگرمی کرنے پر پابندی ہو گی ۔
پارٹ II آرٹیکل 19:
اظہارِرائے کی آزادی اسی قدر ہو گی جس قدر ریاست مناسب سمجھے گی ۔
پارٹ II آرٹیکل 21:
مذہبی آزادی قانون اور امنِ عامہ کی ضروریات کی حدود میں حاصل ہو گی ۔
پارٹ II آرٹیکل 24:
حقِ ملکیت اور جائیداد بھی ریاست کی منشاء کے تابع ہو گا ۔
پارٹ II آرٹیکل 25:
حکومت کسی بھی ایسی پراپرٹی کو قبضے میں لینے کی مجاز ہو گی جسے وہ کسی شہری کی ملکیت نہیں سمجھے گی یا جسے کچھ مخصوص لوگوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لئیے استعمال کرنا مقصود ہو گا ۔
حکومت قبضے میں لی گئی زمینوں کا جو معاوضہ مقرر کرے گی اسے کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا ۔
پارٹ III آرٹیکل 33:
گورنر کا تقرر پاکستان کا صدر پاکستان کے وزیرِاعظم کی ہدایت کے مطابق کرے گا ۔
پارٹ IV آرٹیکل 41:
گلگت بلتستان کی حکومت پاکستان کے وزیراعظم کی ہدایات کی پابند ہو گی ۔
پارٹ VI آرٹیکل 48:
گلگت بلتستان کا ڈومیسائل رکھنے والا کوئی بھی شخص جس کا نام ووٹر لسٹ میں درج ہو گا، ووٹ کا حق رکھتا ہے ۔
پارٹ VI آرٹیکل 50:
اگر عدالت کسی کو نظریہ پاکستان، پاکستان کی سالمیت، تحفظ، استحکام، پاکستانی فوج یا پاکستانی عدلیہ کی تذلیل و تحقیر کے جرم میں سزا سنا دیتی ہے تو سزا کاٹنے کے بعد بھی پانچ سال تک ایسا شخص انتخابات میں حصہ لینے کا اہل نہیں ہو گا ۔
پارٹ VI آرٹیکل 57:
گلگت بلتستان کی اسمبلی میں خارجہ امور، دفاع، اندرونی سیکورٹی کے معاملات اور ججوں کے فیصلوں پر کوئی بات نہیں کی جا سکتی ۔
پارٹ VII آرٹیکل 60:
قانون سازی کے تمام اختیارات پاکستان کے وزیراعظم کو حاصل ہوں گے اور اگر اسمبلی کوئی ایسا قانون بناتی ہے جس پر پاکستان کا وزیراعظم خوش نہیں تو اسمبلی کے قانون کے مقابلے میں پاکستانی وزیراعظم کا فیصلہ قانونی حیثیت کا حامل ہو گا اور گلگت بلتستان اسمبلی کا قانون کالعدم قرار پائے گا ۔
پارٹ VII آرٹیکل 61:
گلگت بلتستان کی حکومت کے انتظامی اختیارات پاکستان کے وزیراعظم کے احکامات کی بجاآوری تک محدود ہوں گے ۔
نیز گلگت بلتستان کو اندرونی خلفشار سے بچانا پاکستان کے وزیراعظم کی ذمہ داری ہو گی ۔ اور اس مقصد کے لئیے وہ اپنے صوابدیدی اختیارات استعمال کرے گا ۔
پارٹ VII آرٹیکل 62:
گلگت بلتستان کی حکومت کے تمام اختیارات پاکستانی وزیراعظم کی صوابدید پر ہوں گے ۔ گلگت بلتستان کی حکومت پاکستانی وزیراعظم کی حکم عدولی کرنے کی مجاز نہیں ہے ۔
گلگت بلتستان کی حکومت امن و امان اور اقتصادی و معاشی معاملات میں بھی پاکستانی وزیراعظم کے احکامات اور فیصلوں کی پابند ہو گی ۔
پارٹ VII آرٹیکل 64:
حکومتِ پاکستان گلگت بلتستان کے اندر کسی بھی مقصد کے لئیے کوئی بھی زمین حاصل کرنے کا پورا اختیار رکھتی ہے ۔ اور گلگت بلتستان کی حکومت اس ضمن میں کسی فیصلے پر انکار نہیں کر سکتی ۔
پارٹ VII آرٹیکل 65:
ٹیکس نافذ کرنے کے لئیے قانون کا سہارا لیا جائے گا اور پہلے سے قانونی طور پر نافذ کردہ تمام ٹیکس برقرار رہیں گے ۔
پارٹ XI آرٹیکل 75:
گلگت بلتستان میں سپریم ایپلیٹ کورٹ کے ججوں کی تقرری کا اختیار پاکستانی حکومت کو ہو گا ۔
ججوں کی تنخواہوں اور مراعات کے تعین کے اختیارات پاکستانی وزیراعظم کے پاس ہوں گے ۔
پارٹ XI آرٹیکل 8:
گلگت بلتستان میں ججوں کو مستقل کرنے کے اختیارات پاکستانی وزیراعظم کو حاصل ہوں گے ۔
پارٹ XII آرٹیکل 95:
گلگت بلتستان میں پبلک سروس کمیشن کے ممبران اور چئیرمین کے تقرر کے اختیارات پاکستانی وزیراعظم کو حاصل ہوں گے ۔
پارٹ XIII آرٹیکل 97:
گلگت بلتستان میں الیکشن کمشنر کی تقرری کا اختیار وزیراعظم پاکستان کو حاصل ہو گا ۔
پارٹ XIV آرٹیکل 98:
گلگت بلتستان میں آڈیٹر جنرل کی تقرری پاکستانی وزیراعظم کی ہدایت پر کی جائے گی اور اس کی ملازمت کی تمام شرائط کا تعین پاکستانی وزیراعظم کرے گا ۔
آڈیٹر جنرل کے اختیارات اور دائرہ کار کا تعین بھی پاکستانی وزیراعظم کرے گا ۔
پارٹ XV آرٹیکل 99:
گلگت بلتستان میں اس آرڈیننس کے نفاذ کے وقت موجود تمام قوانین جاری رہیں گے ۔
پارٹ XVI آرٹیکل 102:
گلگت بلتستان میں اندرونی خلفشار وغیرہ کو بنیاد بنا کر پاکستانی وزیراعظم ایمرجنسی نافذ کرنے کا اختیار رکھتا ہے ۔
ایمرجنسی کے نفاذ پر گلگت بلتستان کی حکومت کے تمام انتظامی اختیارات پاکستانی وزیراعظم کو منتقل ہو جائیں گے ۔ جو ان کا خود استعمال کرے گا.
Order 2018( black law of GB)
By Dedar Karim Beyg
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“