گدھ
فرانز کافکا /محمد عاصم بٹ
ایک گدھ اپنی چونچ سے میرے پیروں سے گوشت نوچ رہا تھا۔اس نے میرے جوتوں اور جرابوں کو پہلے ہی کھسوٹ پھینکا تھا۔اور اب میرے پیروں کو کاٹنے مین لگا تھا۔وہ بار بار ان پر چونچ مارتا تھا۔کبھی بے چینی سے بار بار میرے گرد چکر کاٹتا، پھر واپس اپنی جگہ آن بیٹھا اور اپنے کام میں جت جاتا تھا۔ایک معزز شخص میرے قریب سے گزرا اس نے میری طرف غور سے دیکھا اور مجھ سے پوچھا" تم اس گدھ کو روکتے کیوں نہین ہو؟ "
"میں بے بس ہوں" میں نے کہا" جب یہ مجھ پر حملہ کرتا ہے تو میں اسے پرے دھکیلنے کی کوشش کرتا ہوں اس کا گلا بھی گھونٹتا ہوں لیکن یہ بہت طاقتور جانور ہے۔یہ میرے چہرے پر حملہ کر دیتا ہے۔مین اپنے چہرے کیلئے اپنے پیروں کی قربانی کو ترجیح دیتا ہوں اب تو میرا پیر بھی کٹ پھٹ گیا ہے "
" حیرت کی بات ہے کہ تم اس گدھ کی یہ زیادتی برداشت کر رہے ہو" اس نے کہا" یہ گدھ تمہاری ایک گولی کی مار ہے"
"کیا واقعی "میں نے حیرت سے پوچھا" کیا تم میری خاطر اسے مار دو گے؟ " کیوں نہیں؟ "
معزز شخص بولا" مجھے گھر تک جانا ہوگا. تاکہ میں اپنی بندوق لے آؤں 'کیا تم میرا نصف گھنٹہ انتظار کر سکتے ہو؟ "
"مجھے یقین نہیں ہے کہ تب تک میں زندہ رہوں گا" میں نے درد سے کراہتے ہوئے کہا "خدا کے لیے جلدی آنے کی کوشش کرنا"
"بے شک میں جلد آنے کی کوشش کروں گا"
گدھ نہایت اطمینان سے ہماری گفتگو سن رہا تھا۔اس کی نظریں میرے اور معزز شخص پر جمی ہوئی تھیں ۔مجھے محسوس ہواکہ وہ ہماری ہر بات سمجھ گیا تھا۔اس نے اپنے پر پھیلائے، گردن پیچھے گرائی اور اپنی چونچ میرے منہ میں گھسیڑ دی پھر باہر نکال لی اسے میرے خون میں غرق دیکھ کر مجھے دلی طمانیت ہوئی۔
میرا خون ہر نشیب کو پُر کر رہا تھا اور بہتا ہوئے ہر حد سے پرے جا رہا تھا۔
"کافکا کہانیاں" میں سے منتخبہ
ترجمہ : محمد عاصم بٹ
ناشر : جنگ پبلشرز کراچی
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔