کیا آپ جانتے ہیں۔۔۔۔ کہ قدیم سپین (اندلس) اور طارق بن زیاد کے سپین پر حملے لے حوالے سے جس جبرالٹر یا جبل طارق Gibraltar کا ذکر آپ سنتے آئے ہیں وہ درحقیقت اب سپین کا حصہ نہیں بلکہ برطانیہ کے زیر انتظام ایک الگ چھوٹی سی ریاست ہے۔
جبرالٹر کی داستان ہمیں یہ بتاتی ہے کہ “انسان زمین کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے کی خاطر صدیوں تک ایک دوسرے کا خون بہا سکتا ہے لیکن امن کی خاطر اس سے دستبردار نہیں ہوسکتا”۔
۔۔۔۔۔۔
پس منظر :
جبرالٹر (جبل طارق) سپین کے “جزیرہ نمائے آئیبریا” بحیرہ میڈیٹرینئن کے کنارے واقع ہے۔
جبرالٹر سے مراد جبل طارق نامی پہاڑ اور اس کے گرد و نواح کا علاقہ ہے۔ جس کا رقبہ تقریبا 7 مربع کلومیٹر ہے۔
۔
26 اپریل 711 میں اموی سلطنت کے جرنیل طارق بن زیاد کی افواج جبرالٹر پر لنگر انداز ہوئیں۔
جس کے بعد سنہ 1492 تک سپین پر بنام “اندلس” مسلم حکومت قائم رہی۔
جس کے بعد اندلس پھر سے سپین میں ڈھل گیا۔
۔
۔ 1701 سے 1714 تک سپین میں جاری رہنے والی جنگ کے دوران برطانوی ایڈمرل Sir George Rooke کی فورسز نے جبرالٹر پر قبضہ کرلیا اور جبرالٹر کو برطانوی جاگیر قرار دے دیا گیا ۔
1713 میں سپین کی نئی حکومت نے ایک معاہدہ Treaty of Utrecht کے تحت جبرالٹر کو باضابطہ طور پر برطانیہ کو سونپ دیا ۔
لیکن۔۔۔11 فروری 1727 کو سپین نے جبرالٹر کی بازیابی کے لیے اس پر حملہ کردیا۔ لیکن وہاں تعینات برطانوی فوج نے کامیابی سے اس حملے کو ناکام بنا دیا اور 12 جون 1727 تک جاری رہنے والی اس جنگ میں سپین کو شکست ہوگئی۔
۔
جنگ جبرالٹر :
24 جون 1779 کو سپین اور فرانس ایک مرتبہ پھر مل کر پوری طاقت سے جبرالٹر پر حملہ کردیا جس کا مقصد جبرالٹر کو برطانوی قبضے سے بازیاب کروانا تھا ۔
یہ گھمسان کی جنگ 3 برس تک جاری رہی اور 7 فروری 1783 کو اختتام پذیر ہونے والی اس جنگ میں برطانیہ ایک مرتبہ پھر سے فاتح ٹھہرا اور جبرالٹر پر برطانیہ کا تسلط برقرار رہا۔
7 مربع کلومیٹر کے اس رقبے کے لیے کم از کم 10 ہزار افراد اس جنگ کی نذر ہوگئے۔
1783 میں “معاہدہ پیرس” کے تحت سپین نے جبرالٹر کو پھر سے برطانیہ کو سونپ دیا۔
۔۔۔۔
دوسری جنگ عظیم :
جنگ عظیم دوئم کے چلتے جرمنی نے سپین کے بادشاہ فرانسسکو فرانکو کی افواج کے ساتھ مل کر 1940 میں جبرالٹر کو کو برطانوی تسلط سے نجات دلانے کے لیے Operation Felix کے نام سے ایک عسکری مہم کا منصوبہ بنایا لیکن اس پر عمل درآمد سے قبل فرانکو نے اس منصوبے کو منسوخ کردیا کیونکہ وہ سپین کو جنگ عظیم میں دھکیلنے سے بچنا چاہتا تھا ۔
۔۔۔۔۔
2002 ریفرنڈم :
7 نومبر 2002 کو برطانوی حکومت نے جبرالٹر میں ایک ریفرنڈم کا انعقاد کیا جس کا مقصد جبرالٹر کو برطانیہ کے زیر انتظام رکھنے یا اسے سپین سے شیئر کرنے کا فیصلہ طے کرنا تھا ۔
اس ریفرنڈم میں سپین کے حق میں صرف 187 جبکہ برطانیہ کے حق میں 17900 ووٹ پڑے۔۔۔۔ اس طرح جبرالٹر ایک مرتبہ پھر سپین کے ہاتھ سے نکل گیا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
موجودہ ریاست جبرالٹر :
جبرالٹر کی موجودہ حیثیت British Overseas Territory کی سی ہے۔
یہ برطانیہ کے زیر انتظام ایک چھوٹی سی ریاست ہے جس کی اپنی حکومت، پارلیمنٹ، کرنسی اور پرچم ہے ۔۔۔
ریاست جبرالٹر کی تفصیلات :
رقبہ = 6.8 مربع کلومیٹر۔
آبادی = 34 ہزار
کرنسی = جبرالٹر پاونڈ
ملٹری = رائل جبرالٹر رجمنٹ ، تعداد 400
معیشت اور ذرائع روزگار = سیاحت ، آئی-ٹی، مقامی صنعت، شپنگ۔, آفشور بنکنگ، گیمنگ انڈسٹری۔
شرح خواندگی = 99%
اقوام = برطانوی، ہسپانوی، مراکشی ۔
زبان = انگلش، سپینش۔
مذہب= رومن کیتھولک عیسائیت۔
پارلیمنٹ = 17 سیٹیں ،
جبرالٹر سوشلسٹ لیبر پارٹی(حکومت) = 7 سیٹیں۔
لبرل پارٹی آف جبرالٹر (حکومت) = 3 سیٹیں۔
جبرالٹر سوشل ڈیموکریٹس(اپوزیشن)= 6 سیٹیں۔
ٹوگیدر جبرالٹر (اپوزیشن) = 1 سیٹ۔
قومی دن = 10 ستمبر ۔
سپورٹس = رگبی، فٹ بال، کرکٹ۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...