1: گوشت کینسر کا باعث بنتا ہے
یہ بات خاص کر سرخ گوشت کے بارے میں کی جاتی ہے کہ سرخ گوشت کینسر کی بڑی وجہ بنتا ہے۔ عموما جب تحقیق کی جاتی ہے تو اس میں اتنے زیادہ امیدوار نہیں ہوتے، لیکن بعد میں اس تحقیق کو دوسری تحقیقات کے ساتھ ملا کر ریویو کیا جاتا ہے اور پھر اس کے نتائج نکالے جاتے ہیں۔ دو ریویو پیپر جن میں سے ایک میں 25 اور دوسرے میں 35 ریسرچ پیپرز کا ڈاٹا دیکھا گیا ان کے نتائج سے یہی پتا چلا ہے کہ نان پروسیسڈ گوشت مردوں میں کینسر کا بہت کم اور عورتوں میں بالکل بھی باعث نہیں بن رہا۔
ہاں
ہمیں یہ ضرور پتا چلا ہے کہ پروسیسڈ گوشت کینسر کا باعث بنتا ہے۔ عموما پروسیسڈ گوشت Colon کینسر کا باعث بنتا ہے۔
سو
یہاں قصور گوشت کا نہیں بلکہ اس کو ہم کس طرح سے استعمال کرتے ہیں اس بات کا آجاتا ہے۔ عموما زیادہ جلا ہوا گوشت ایسے کیمیائی کمپاؤنڈ بناتا ہے جو کہ آنت /کولون کے کینسر کا باعث بن سکتے ہیں۔ ورنہ ایک اچھی طرح پکا ہوا تازہ گوشت کینسر کا باعث نہیں بنتا۔
اس لئے
ہمیں گوشت کو احتیاط سے پکانا چاہیے نا اس کو کچا رکھنا چاہیے اور نا ہی بالکل جلا کر پکانا چاہیے۔ ایسے میں یہ گوشت بالکل محفوظ ہوتا ہے۔
2: گوشت ذیابطیس اور دل کی بیماریوں کا باعث بنتا ہے
اس بات کی تصدیق کے لئے جب 2010 میں ایک بڑے پیمانے پہ تحقیق کی گئی اور بارہ لاکھ سے اوپر لوگوں کا مطالعہ کیا گیا اور اسی طرح ایک اور سٹڈی میں پانچ لاکھ کے قریب لوگوں کا تجزیہ کیا گیا تو ریسرچرز کو نان پراسسڈ یا پھر تازہ گوشت اور ذیابطیس و دل کی بیماریوں کے درمیان کوئی تعلق نا نظر آیا۔
لیکن جو بات پتا چلی وہ یہ تھی کہ ان بیماریوں کی وجہ بننے میں پراسسڈ گوشت کا بہت بڑا کردار تھا۔ جبکہ جن سٹڈیز کی بنا پہ سرخ گوشت کو دل کی بیماریوں کا باعث کہا گیا ان میں اس بات کا خیال نہیں رکھا گیا کہ گوشت تازہ تھا یا پراسد شدہ۔
3: انسان فطری طور پہ گوشت خور جانور نہیں ہیں
یہ بات اکثر ویجیٹیرینز سے سننے کو ملتی ہے کہ انسان ایک گوشت خور جانور نہیں۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ہم پچھلے لاکھوں سالوں سے گوشت کھاتے آ رہے ہیں اور یہ ہماری خوراک کا بنیادی جزو رہا ہے۔
یہی وہ وجہ ہے کہ آج ہماری آنتیں چھوٹی اور معدہ ان انزائمز سے بھرا ہوا ہے جو کہ گوشت کو ہضم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ اگر ایسا ہوتا کہ ہم گوشت خوری کے لئے نا بنے ہوتے تو ہمارے معدے میں ایسی مشینری کبھی نا ہوتی لیکن ہمارے پاس ہمہ خوری والی ساری مشینری موجود ہے۔
اگر ہمارے اجداد گوشت خوری نا کرتے تو آج ہماری کھوپڑی کا سائز کافی چھوٹا رہتا اور ہم ذہانت کو خود میں کبھی بھی ارتقاء نا کرا سکتے۔ سو یہ کہنا کہ انسان سبزی خور ہیں غلط ہے بلکہ انسان ایک بہترین ہمہ خوری ہیں۔
4: گوشت خوری ہڈیوں کو کھوکھلا کر دیتی ہے
اکثر کہا جاتا ہے کہ گوشت خوری ہم میں اوسٹیوپوریسس نامی بیماری کا باعث بنتی ہے اور دلیل یہ دی جاتی ہے کہ پروٹینز کی زیادہ مقدار ہمارے جسم سے کیلشئم نکال دیتی ہے۔ جو کہ وقتی طور پہ درست بات ہے۔ لیکن لانگ ٹرم سٹڈیز سے یہ پتا چلتا ہے کہ عمر کے زیادہ حصے میں پروٹینز سے بھرپور غذا لینے والے لوگوں میں ہڈیوں کی کثافت بھاری اور ان کے ٹوٹنے کا امکان کم ہوتا ہے اور وہ اوسٹیوپوریسس سے بھی بچے رہتے ہیں۔
5: گوشت خوری موٹا کرتی ہے
کاغذی طور پہ یہ بات بالکل درست ہے کیونکہ گوشت میں فیٹس ہوتے ہیں اس لئے یہ موٹاپے کا باعث بن سکتا ہے۔ مگر حقیقت اس کے الٹ ہے۔ گوشت ہمارے لئے پروٹینز سے بھرپور غذا کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔ اور اس کی وجہ سے ہمارا میٹابولزم ریٹ کافی تیز ہو جاتا ہے۔ اس کو ہضم کرنے پہ ہمارے جسم کی انرجی سرف ہوتی ہے جس کی بنا پہ کیلیوریز ضائع ہوتی ہیں۔
یہی وہ وجہ ہے جس کی بنا پہ گوشت کھانے پہ ہمیں گرمی محسوس ہوتی ہے اور جسم انرجائزڈ محسوس ہوتا ہے۔ زیادہ تر گرم غذائیں اسی وجہ سے ایسی لگتی ہیں۔
یہ زیادہ پروٹینز ہمارے مسلز میں جا کر جمع ہوتے ہیں جو کہ ہر وقت ایکٹیو رہتے ہیں۔ سو جب آپ زیادہ پروٹین لینا شروع کر دیتے ہیں تو آپ کا جسم وزن کم کرنے کی طرف خود بخود لگ جاتا ہے اور یہ پروٹینز تحقیق سے ثابت کر چکے ہیں کہ یہ وزن کم کر سکتے ہیں
سادہ الفاظ میں اگر آپ اچھا گوشت کھاتے ہیں تو یہ آپ کو موٹا کرنے کی بجائے موٹاپے سے بچنے میں مدد دے سکتا ہے۔ مگر کم گھی کا استعمال پہلی شرط ہے۔
حرف آخر
ہمارے ہاں ہر قسم کی غذا کے بارے میں کافی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں میں نے یہ سلسلہ ان کو دور کرنے کے لئے شروع کیا اور اس سلسلے کا اطلاق ہر صحت مند شخص پہ ہوتا ہے یہ معلومات کسی بیمار شخص پہ لاگو نہیں کی جا سکتیں۔
گوشت اوورآل نقصاندہ نہیں بلکہ فائدہ مند ہے اور ہماری گروتھ کے لئے بہت ضروری ہے۔ یہ ہمیں مکمل بڑھنے میں مدد دیتا ہے۔ لیکن وہیں اس کو پکانے کا غلط طریقہ اس کو نقصاندہ بنا دیتا ہے۔ ہمارے ہاں ہوتا یہ ہے کہ ہم لو کوالٹی گھی استعمال کرتے ہیں اور پھر حد سے زیادہ استعمال کرتے ہیں جو کہ ہمارے خون کا حصہ بن کر فیٹس کی شکل میں موٹاپہ، ذیابطیس اور دل کی بیماریوں کا باعث بن جاتا ہے لیکن ہم یہ سارا الزام گوشت پہ دھر دیتے ہیں۔
اسی طرح تازہ گوشت نقصاندہ نہیں یا پھر نا ہونے کے برابر ہے وہیں پراسسڈ گوشت ہمارے لئے کافی نقصاندہ ہے اس لئے کوشش کریں کہ تازہ گوشت استعمال کریں پیک شدہ گوشت آپ کی صحت کے لئے ٹھیک نہیں۔
نوٹ: اس سلسلے کا تعلق نارمل غذائی استعمال سے ہے نا کہ حد سے زیادہ غذائی استعمال سے، حد سے زیادہ کسی بھی چیز کا استعمال مسائل کی وجہ بن سکتا ہے ۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...