1۔ کافی کے کسی کپڑے پر بننے والے داغ کا بغور جائزہ لیں۔ داغ میں باہر کی طرف والی سائیڈ پر گاڑھا رنگ ہو گا اور درمیان میں ہلکا۔ ایسا کیوں؟
2۔ ایک گلاس میں سیون اپ ڈالیں اور اس میں کشمش ڈال دیں۔ کِشمش گلاس میں اچھلنا شروع کر دے گی۔ ایسا کیسے؟
3۔ چائے کے بھرے کپ کے اوپر کنارے پر چمچے سے مختلف جگہ پر ضرب لگائیں۔ مختلف جگہ سے آواز مختلف آئے گی۔ اس کا کیا راز ہے؟
4۔ مکھن لگے ٹوسٹ کو میز سے نیچے گرائیں۔ اس چیز کا امکان بہت زیادہ ہے کہ مکھن والی سائیڈ نیچے گرے گی۔ آخر کیوں؟
یہاں پر رک کر سائنس کے بارے میں کچھ بات۔ سائنس پڑھنے کا اصل مقصد اپنے ارد گرد پھیلے ہر قسم کے مظہر کے بارے میں رک کر اور گہرائی سے اس کا تجزیہ کر کے فطرت کے اصول سمجھنے کا نام ہے۔ ہم یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ دنیا آخر چلتی کیسے ہے اور اس کے پیٹرن کیا ہیں اور ان اصولوں تک دنیا میں رونما ہونے والے مظاہر کے ذریعے پہنچا جاتا ہے۔ گہری سمجھ اسی قسم کے سوالوں سے ملتی ہے۔ شاید وہ سوال جو سوچنے یا سننے میں بچگانہ لگے، وہ اتنا آسان نہ ہو۔ سائنس بس اسی کو جاننے کا نام ہے۔ ہم ان کیا، کیوں اور کیسے کے سوالات کے جوابات کی تہہ تک پہنچتے ہیں، جن سے دنیا کی سمجھ اور پھر ذہن میں ابھرنے والے اگلے سوالات کا معیار بہتر ہوتا جاتا ہے۔
اب واپس شروع والے سوالوں پر۔ ہر ایک کا اشارہ نیچے ہے، تفصیلی جواب اب خود ڈھونڈیں۔
1۔ اس کی وجہ کافی کے ہزاروں مالیکیولز کا آپس میں گیند کی طرح ملنے کا طریقہ ہے۔
2۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ
3۔ جہاں ضرب لگائی، اس کا ہینڈل سے زاویہ
4۔ ہمارا کھانے کا اور ڈبل روٹی بنانے کا طریقہ
اگر یہ بیکار کی سوچیں لگتی ہیں تو یہ جان لیں کہ کافی رِنگ ایفیکٹ کی اپنی ایپلیکیشن روشنائی اور رنگ کی صنعت میں بھی ہے اور پھر فوٹونکس میں اور تھری ڈی کولائیڈل کرسٹلز میں بھی۔
اس طرح کے سوالات کو سوچنا اور ان کے جوابات کی تلاش میں وقت لگانا سائنس کی کسی بھی خبر یا آرٹیکل کو پڑھنے یا کسی بھی فارمولے کو یاد کرنے سے زیادہ مفید ہے کیونکہ اسی میں آپ کے دماغ کے تجزیہ کرنے والے حصے کا استعمال ہوتا ہے۔