ماضی کی سپر اسٹار ہیروئین اور شاعرہ مینا کماری جس کا اصل نام ماہ جبیں اور تخلص ناز تھا ۔ مینا کماری یکم اگست 1932 میں پیدا ہوئیں ان کے والد کا نام علی بخش اور ان کی عیسائی والدہ، ڈانسر پربھاوتی کا اسلامی نام اقبال بیگم تھا۔ مینا کماری اپنے دور کی انتہائی خوبصورت اور مہنگی ترین اداکارہ تھیں ۔ بظاہر جس قدر وہ کامیاب ترین اداکارہ اور شاعرہ تھیں باطن میں وہ اتنا ہی ناکام اور دکھوں میں گھری ہوئی خاتون تھیں ۔ وہ اپنے دور کے کروڑوں دلوں کی دھڑکن تھیں ۔
مینا کماری ناز کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے ہندوستان کے لاکھوں نوجوان بے چین اور بیتاب رہا کرتے تھے مگر بدقسمتی سے وہ خود محبت سے محروم زندگی گزار رہی تھیں ان کی اگر شادی بھی ہوئی تو ہدایت کار کمال امروہوی کے ساتھ دوسری بیوی کی حیثیت میں ، اور ان کو اپنی ازدواجی زندگی میں مکمل طور پر ناکامی ہوئی باالآخر کمال امروہوی اور مینا کماری کے درمیان علیحدگی ہو گئی ۔ وہ ناکامی کا صدمہ لے کر زندگی بھر نا امیدی اور مایوسی کا شکار رہی اور عجیب اتفاق ہے کہ فلموں میں بھی ان کو المیہ کردار ہی ملتے رہے ان کے فلمی کرداروں کی طرح حقیقی زندگی بھی المیوں سے بھرپور رہی جس کی وجہ سے ان کو " ٹریجڈی کوئین(غم کی ملکہ ) کا خطاب دیا گیا ۔ وہ تمام عمر محبت اور خوشیوں کے لیے ترستی رہی اور یونہی دکھ اور غم کی زندگی گزار کر یکم مار چ 19 72 کو دار فانی سے کوچ کر گئیں ۔ مینا کماری کاایک کلام بطور نمونہ پیش خدمت ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آبلہ پا کوئی اس دشت میں آیا ہو گا
ورنہ آندھی میں دیا کس نے جلایا ہو گا
ذرے ذرے پہ جڑے ہوں گے کنوارے سجدے
اک اک بت کو خدا اس نے بنایا ہو گا
پیاس جلتے ہوئے ہونٹوں کی بجھائی ہو گی
رستے پانی کو ہتھیلی پہ سجایا ہو گا
مل گیا ہو گا اگر کوئی سنہرا پتھر
اپنا ٹوٹا ہوا دل یاد تو آیا ہو گا
مینا کماری ناز