غالب انسٹی ٹیوٹ میں دو روزہ بین الاقوامی سمینار کا افتتاح
موضوع: ’’مغلوں کے آخری دور کا فارسی ادب‘‘
بنیاد فارسی ہند، غالب انسٹی ٹیوٹ و بنیاد بیدل تہران کی مشارکت سے غالب انسٹی ٹیوٹ میں دو رزہ بین الاقوامی سمینار کا انعقاد کیاگیا۔ سفیرایران جناب غلام رضاانصاری نے بنیاد فارسی ہند و غالب انسٹی ٹیوٹ کو سمینا رکے انعقاد پر مبارک باد دی او رکہاکہ اس طرح کہ سمیناروں کاانعقادحقیقی طور پر مختلف اداروں کوایک ساتھ مل کر کام کرنے کی ترغیب دیتاہے اور ساتھ ہی نئی نسل میں علمی کام کرنے کاذوق و شوق پیدا کرتاہے۔ ڈاکٹر شیدامحمد ابدالی (سفیر افغانستان) نے مغلوں کے آخری دور کے فارسی ادب پر مختصر گفتگو کی اورکہاکہ ایران، افغانستان و ہندوستان کے دانشمندوں اور اداروں کے لیے بیدل ایک مشترک نقطہ ہے اور اس سلسلے میں غالب انسٹی ٹیوٹ اور بنیاد فارسی ہند کے ذریعے اس سمینار کا انعقا دخوش آینداقدام ہے۔
افتتاحی جلسے کے مہمان اعزازی پروفیسر ارتضیٰ کریم،ڈائرکٹر قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نے متعلقہ امورپر اپنے خیالات کااظہار کرتے ہوئے اضافہ کیاکہ بنیاد فارسی ہند قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کی مالی ومعنوی استمداد کے ساتھ فارسی اردو، ہندوستانی تہذیب و تمدن کے دومشترکہ دھاروں پرایک بین الاقوامی سہ یاچہار روزہ سمینار کاانعقاد کرنا چاہیے۔ پروفیسر آذرمی دُخت صفوی، سابق ڈائرکٹر مرکز تحقیقات فارسی علی گڑھ، نے اپنی تقریر میں کہاکہ آج بھی ہم بیدل کواچھی طرح نہیں سمجھ سکتے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے سبک ہندی ہی کو ٹھیک سے نہیں سمجھا، لہٰذا بیدل کو سمجھنے کے لیے سبک ہندی کو اساس سمجھنا چاہئے۔ اسی طرح ڈاکٹر اکبر عبداللہ (تاجیکستان) نے ہند و تاجیکستان کے ادبی روابط پر روشنی ڈالی او رکہاکہ بنیاد فارسی ہند و اتفاق نویسندگان تاجیکستان کے درمیان دائمی مشارکت ہے۔
افتتاحی جلسے کے آغا زمیں ڈاکٹر سید رضاحیدر،ڈائرکٹر غالب انسٹی ٹیوٹ نے تمام مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہاکہ غالب انسٹی ٹیوٹ کی کوشش ہوگی کہ ہر سال بنیاد فارسی ہند و بنیاد بیدل تہران کی مشارکت سے ایک بڑے سمینارکاانعقاد کرے تاکہ ارو زبان و ادب کے ساتھ ساتھ فارسی کا فروغ بھی ہو۔
اس موقع پر بنیاد فارسی ہندکے سکریٹری ڈاکٹر علی اکبرشاہ نے اپنے تعارفی کلمات میں اس سمینارکے انعقاد کی غرض و غایت پر روشنی ڈالی اور اضافہ کیاکہ غالب انسٹی ٹیوٹ کی مشارکت سے ہرسال ایک بڑے پیمانے پر سمینا رمنعقد کرنے کا منصوبہ کوعملی بنایا جائے گا۔پروفیسر گل فشان خان،شعبہ تاریخ، علیگڑھ مسلم یونیورسٹی نے کلیدی خطبہ پیش کیاجس میں انہوں نے مغلوں کے آخری دورکے فارسی ادب اور اس کے مختلف رجحانات پربحث کی اور کہاکہ اس دورکافارسی ادب درواقع بدلتے رجحانات کا ادب ہے اور شعروشاعری کے علاوہ اس دورکے سفرنامے، تدکرے، ترجمے، لغات، تاریخیں نہایت اہم ہیں اور ان کابالاستیاب مطالعہ لازم ہے جس کے فقدان کی وجہ سے اس دورکا ادب کم جانا گیایاصرف چندناموں کی وجہ سے معروف ہے۔
اپنے صدارتی کلمات میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق وائس چانسلر سید شاہد مہدی نے کہاکہ بیدل پر منعقدہ یہ سمینار نہایت عمدہ اقدام ہے جس کے نتیجے میں بیدل کے علاوہ مغلو ں کے آخری دورکافارسی ادب پرنیز دانشمندوں کی توجہ مبذول ہوگی۔
آخر میں پروفیسر چندرشیکھر ،ڈائرکٹر بنیادفارسی ہند نے اظہار تشکر میں مہمانوں و سامعین کا شکریہ ادا کیااور اضافہ کیاکہ مغلوں کا آخری دورادبی اور تاریخی نقطہ نظر سے اب تک بہت نظرانداز ہواہے۔افتتاحی اجلاس کی نظامت بنیاد فارسی ہند کے جوائنٹ سکریٹری ڈاکٹر سید نقی عباس کیفی نے کی۔ اس جلسے میں بڑی تعداد میں مختلف علوم و فنون کے افراد موجود تھے۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔