(Last Updated On: )
غنی وہ ہے جس کے پاس تہذیب وثقافت کا سرمایہ ہو
گزشتہ روز غالب اکیڈمی نئی دہلی ایران کلچرل ہائوس نئی دہلی کے ایک وفد نے غالب اکیڈمی اور اطراف غالب اکیڈمی کا دورہ کیا،وفد نے مزار غالب پر حاضری دی۔اکبر کے شاہی قبرستان اور عرس محل کا مشاہدہ کیا۔غالب اکیڈمی کے میوزیم میں بطور خاص دلچسپی لی۔ بہادر شاہ ظفر کے خطاطی کے نمونے کو پسند کیا۔غالب اکیڈمی کی لائبریری کی فارسی کتابیں ملاحظہ فرمائیں۔عربی اور خطاطی کلاس کے طلبا اساتذہ سے گفتگو کی۔اس موقع پر غالب اکیڈمی کے آڈیٹوریم میں ایک استقبالیہ جلسے کا اہتمام کیا گیا۔ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی نے ایران کلچرل ہائوس کے کلچرل کائونسلر ڈاکٹر محمد علی ربانی کو گلدستہ پیش کر کے خیر مقدم کیا۔مرکز تحقیق فارسی زبان کے ڈائرکٹر مشہور خطاط ڈاکٹر احسان شکر الہٰی کا استقبال خطاط عبدالرحمن نے کیا۔سکریٹری غالب اکیڈمی ڈاکٹر عقیل احمد نے غالب اکیڈمی اور بستی حضرت نظام الدین کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ بستی حضرت نظام الدین تہذیبی وثقافتی مقام ہے یہاں حضرت نظام الدین اولیا حضرت امیر خسرو اور مرزا غالب آرام فرماہیں۔جن کا ایران اور فارسی سے گہرا تعلق ہے۔جس سے ہندوستان کی مشترکہ تہذیب عمل میں آئی ہے اس کا سلسلہ برسوں کا نہیں صدیوں کا ہے۔اس موقع پر ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی نے ہندو ایران کے تعلق پر فارسی نظم پیش کرتے ہوئے کہاکہ زبان،ادب،تاریخ اور ثقافت کے لحاظ سے دونوں ملکوں کی بہت اہمیت ہے۔اس موقع پر ایران کلچر ہائوس کے مرکزی تحقیق فارسی زبان کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شکر الہٰی نے اپنی تقریر میں کہا کہ غالب اکیڈمی آکر خوشی ہوئی۔عظیم شخصیات کسی ایک ملک کی نہیں ہوتی ہیں۔رومی،حافظ،سعدی،بیدل اور غالب سب کے ہیں۔غالب کو سمجھنے کے لیے فارسی کی سمجھ ضروری ہے اس کے لیے غالب اکیڈمی میں فارسی کلاسز کا آغاز ضروری ہے۔اس موقع پر کلچر کائونسلر ڈاکٹر محمد علی ربانی نے کہا کہ غالب اکیڈمی آکر ایسا لگ رہا ہے جیسے ہم اپنی تہذیب کے ساتھ بیٹھے ہیں۔وہ تہذیب جو ہزاروں سال میں بنی ہے۔ہندوستان کی قدیم تہذیبی روایت ہے اور ایران کی بھی تہذیب قدیم ہے۔تصوف،تہذیب،تاریخ علم و ادب کا ذخیرہ دونوں ملکوں کے پاس ہے۔یہ وہ سرمایہ ہے جس ملک کے پاس ہو وہ غنی ہے ۔ا پنی تہذیبی وثقافتی سرمایے کی حفاظت ہمارا فرض ہے۔غالب اکیڈمی میں فارسی کی تعلیم کے لیے ایران کلچرل ہائوس معاونت کرے گا۔اس موقع پر متین امروہوی نے ایک قطع سے مہمان کا خیر مقدم کیا اور اپنی کتاب پیش کی۔ ایران کلچرل ہائوس کی طرف سے غالب اکیڈمی لائبریری کے لیے فارسی کی نایاب کتابیں عنایت کی گئیں۔غالب اکیڈمی کی چند مطبوعات ڈاکٹر محمد علی ربانی کی خدمت میں پیش کی گئیں۔آخر میں کلچرل کائونسلر نے کہا کہ غالب اکیڈمی میں جلد ہی فارسی کلاس کا آغاز کیا جائے گا۔ڈاکٹر مہدی باقر نے فارسی سے تقریر کا اردو ترجمہ بحسن خوبی پیش کیا۔ اس موقع پر قاری محمد یٰسین،ظہیر برنی عربی کے استاد محمد انعام،رام بابو ورما اور عربی کلاس کے طلبا موجود تھے۔
ڈاکٹر عقیل احمد
سکریٹری غالب اکیڈمی، نئی دہلی