سوال :سائنٹفک لاء تو کائنات میں ہر جگہ applicable ہوتا ہے۔۔۔
لیکن مینڈل کا لاء آف سیگریگیشن ان جینز پر apply نہیں ہوتا جو یا تو ایک ہی کروموسوم پر موجود ہوں یا قریب موجود ہوں۔ پھر یہ لاء کسطرح ہوا؟
جواب : سائنس کے قوانین اپنی مخصوص حدود میں لاگو ہوتے ہئں ۔ اور پھر اپنی حد سے باہر بھی اکثرتحقیق کی راہ کی نشان دہی کرتے ہیں یانئے شواہد پر پورا اترتے ہیں۔
مینڈل کا پہلا قانون وراثت law of segregation یہ کہتا ہے کہ ایک ہی
خصوصیت مثلا مٹر کے دانے کا رنگ سبز یا پیلا بنانے والے دونوں جینیاتی عوامل ( یا hereditary factors جنہیں اب جینز genesکہا جاتا ہے اور اس مثال میں سبزرنگ پیدا کرنے والے جین کو ، پیلا رنگ بنانے والے جین کا allele کہیں گے ) عمومادو کاپیوں copies کی صورت میں ایک جاندار ( مٹر کے پودے ) میں موجود ہوتے ہیں مگر جنسی تولید کی خاطر نطفہ یعنی male gamete یا بیضہ یعنی female gamete کے خلئیے بناتے ہوئے الگ الگ ہو جاتےہیں ۔اس الگ الگ ہونے کے عمل کو segregation کہتے ہیں ۔ اور ایک gameteمیں کسی جین کی ایک کاپی ہی موجود ہوتی ہے۔
جیسا کہ اوپر سوال کرنے والے نے لکھا کہ یہ بات ان جینز پر لاگو ہوتی ہے جوایک کروموسوم پر موجود نہیں بلکہ الگ الگ کروموسومز پر ہیں ۔ ان جینز پر جو linked ہیں یہ بات لاگو نہیں ہوتی ۔یہاں سوال پوچھنے والا مندرجہ بالا وراثت کے پہلے قانون کو دوسرے قانون یعنی لا آف انڈپنڈنٹ اسورٹمنٹ law of independent assortmentسے کنفیوز کر رہا ہے !
ان دونوں قوانین کی تصدیق meiosis کے دوران ہونے والے واقعات سے ہوتی ہے ۔
۱۔ آئیے اول پہلے قانون کی بات کرتے ہیں ۔
مندرجہ بالا دو alleles جن کی اوپر مثال دی گئی وہ دو الگ الگ کروموسوم پر سہی مگر وہ کروموسوم ایک ہی homologous chromosomes کے جوڑے کا حصہ ہیں جو ایک مخصوص خلیے کی تقسیم جسے meiosis کہتے ہیں (اور وہ نطفہ یا بیضہ بننے کے لازمی ہے )
اس کی سٹیج anaphase 1 میں ائک دوسرے سے الگ الگ ہو کر الگ الگ gamete یعنی نطفہ وغیرہ میں جاتے ہیں ۔
گویا مینڈل کا پہلا قانون اس عمل یعنی meiosis کے دوران ان کروموسومز کےایک دوسرے سے الگ الگ ہوجانے والی حرکت کی صحیح نشان دہی کرتا ہے ۔
یہ ہواپہلے قانون کا شواہد سے ثابت ہونا۔یعنی genes
ایک کروموسوم پر ہوں یعنی linked یاالگ الگ پر ، وہ پہلے قانون وراثت کی ضرورپیروی کرتے ہیں .
۲۔ اب آئیے وراثت کے دوسرے قانون پر ۔
بلاشبہ یہ قانون linked جینزپر لاگو نہیں ہوتامگر ایسے جینز پر اس کا اطلاق ضرورہوتاہے جو الگ الگ homologous chromosomal pairs  پر ہوں اور یہ قانون miosisکےدوران ان کی حرکت کی ٹھیک نشان دہی کرتاہے۔
اور اس independent assortment کے ذریعہ ایک جاندارکی اگلی نسلوں میں جینیاتی فرقgenetic variation کی خوشخبری سناتا
ہے جو جنسی تولید کاخاصہ ہے۔
مینڈل کے قوانین وراثت کی مزید اہم باتیں درج ذیل ہیں-کاشیہ بھی نصاب میں پڑھائی جائیں !
۱۔ یہ قوانین جینز کاdiscrete ہونا یعنی اپنی ایک الگ شناخت اور وجود رکھنا تاریخ میں پہلی بار ثابت کرتے ہیں ۔اور یہ بھی کہ کوئی بھی جین ہووہ اپنی اس منفرد شناخت کو نسل در نسل برقرار رکھنا ہے۔اس سے پہلے blending theory of inheritance میں ایسا نہیں سمجھا جاتا تھا ۔
۲۔ دوسری اہم بات کہ یہ جینز probability کے حسابی قوانین کے تحت اگلی نسلوں کو وراثت میں ملتے ہیں۔اور یہ باتیں تمام جینز کے لئے درست ہیں اور یہ قوانین population geneticsمیں بھی کلیدی کردار اداکرتے ہیں۔
یہ ذہن میں رہے کہ مینڈل کو نہ ڈی این اے کا علم تھا اور نہ کروموسومز اس وقت دریافت ہوئے تھےاور نہ ہی meiosis کی کوئی شدھ بدھ تھی ۔یہ ہے ایک مستند سائنسی قانون یا قوانین کا اصل کمال !
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...