غلط دشمن کا انتخاب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غلط دشمن آپ کی ساری زنگی کھا جاتا ہے ، صیح دشمن کے ہاتھوں کبھی آپ کی موت واقع نہیں ہوتی چاہے آپ کے جسم کو گولیوں سے چھلنی کر دیا جائے ۔
میرا دشمن وہ نہیں جو میری محبوبہ سے چوری چوری ملتا ہے اور میری محبوبہ کو میرے خلاف ورغلاتا ہے میرا دشمن وہ ہے جو محبت کو کفر قرار دے رہا ہے اور محبت کرنے کے عوض مجھے جہنم کی آگ میں جلنے کی پیشین گوئی کر رہا ہے
میرا دشمن وہ نہیں ہے جو میرے ہی باغیچحہ سے گلاب توڑ کر میری ہی محبوبہ کو دے رہا ہے میرا دشمن وہ ہے جو گلاب کے پودے اکھاڑ رہا ہے
میرا دشمن وہ نہیں ہے جو غزل کو ہی شاعری مانتا ہے میرا دشمن وہ نہیں ہے جو غزل کو وحشی صنف قرار دے رہا ہے اور آزاد یا نثری نظم کو شاعری نہیں مانتا میرا دشمن وہ ہے جو شاعری کو ہی گناہ قرار دے رہا ہے اور مجھے شاعری کرنے پہ عذاب میں مبتلا ہونے کی پیشین گوئی کر رہا ہے
میرا دشمن وہ نہیں جو اس ملک میں مذہبی نظام نافذ کرنا چاہتا ہے میرا دشمن وہ نہیں جو اس ملک میں لبرل اور سیکولر نظام نافذ کرنا چاہتا ہے میرا دشمن وہ ہے جو مجھے بندوق کے زور پہ سیکولر بنا رہا ہے جو مجھے بندوق کے زور پہ مذہبی بنا رہا ہے
میرا دشمن وہ نہیں ہے جو اس ملک میں پارلمانی نظام کی بجاے صدارتی نظام نافذ کرنا چاہتا ہے میرا دشمن وہ ہے جو مجھے میری رائے کے حق سے ہی مجھے محروم کرنا چاہتا ہے
میرادشمن وہ نہیں جو میرے گھر پہ قبضہ کرنا چاہتا ہے میرا دشمن وہ قانون ہے جو اس قبضے کو جائیز قرار دے رہا ہے
غلط دشمن آپ کی ساری زندگی کھا جاتا ہے صیح دشمن کے ہاتھوں کبھی آپ کی موت واقع نہیں ہوتی
چاہے آپ کا جسم گولیوں سے چھلنی کر دیا جائے
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“