کرپشن ایک زہرِقاتل
قرآن حکیم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ
’’ان اللہ لا یغیرما بقوم حتی یغیروا ما بانفسہم‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ کسی قوم کے حالات اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت بدلنے پر تیار نہ ہو۔
کرپشن دراصل جھوٹ سے پیدا ہونے والی ایسی برائی ہے جوگُھن کی طرح ملک و قوم کو کھوکھلا کردیتی ہے۔دیگربرائیوں کی طرح کرپشن کی ابتدا بھی جھوٹ سے ہوتی ہے۔
جھوٹ جسے ہمارے پیارے نبی اکرم خاتم النبییں ﷺ نے برائیوں کی جڑ قرار دیا ہے۔ اسی لیے جب انگریزی لغت دیکھیں تو اس کے معانی میں بددیانتی، دھوکہ، جرم اور ہرغلط کام کے ہیں۔
کرپشن دراصل اردو بول چال میں عام ہونے والا بلکہ زبان زدِعام ہونے والا ایک انگریزی کا لفظ ہے۔ جس کے معانی میں دنیا جہان کی برائیاں درج ہیں۔ اوریہ عام اس وقت ہوا جب ہمارے معاشرے میں جھوٹ خوب پنپنے لگا اور خاص طور پر سیاست نے خدمت کا لبادہ اوڑھ کر مسلسل جھوٹ کا سہارا لیا اورچھوت کی بیماری کی طرح پھر بچے دیے اور کرپشن پر پلنے والی ایک نسل تیار کر لی۔ تب سے یہ ہمارے معاشرے اچھی طرح جانا جاتا ہے۔
شیطان کے ان سیاسی کارندوں نے باقائدہ ایک نیٹ ورک بنایا اوراسے ہر محکمہ میں داخل کیا تاکہ ان کی کرپشن پر پردہ رہے اور ملک کے ہر حصے میں ان کے شیطانی کارندے ان کی مدد کے لیے موجود ہوں۔ اس طرح عوام کو سالہا سال بیوقوف بنایا جاسکے اور وہ اس میں بالکل کامیاب رہے۔
ان شیطانی کارندوں نے خاص طور پر ہمارے تعلیمی نظام کو بگاڑا تاکہ قوم جہالت میں رہے اور ان کے خلاف کھڑی نہ ہوسکے ان کے شعور کو دبایا گیا اور تو اور ان کو غربت میں رکھ کر ان کی صحت کو اتنا کمزور کر دیا گیا کہ وہ ذہنی پسماندگی کا شکار رہیں کیونکہ ایک صحت مند دماغ ایک تعلیم یافتہ شخص تو اس کرپشن کے نظام کے خلاف کھڑا ہوجائے گا۔ اور ان کے لیے خطرہ بن جائے گا۔ لہٰذا ایک گھناؤنی سازش کے تحت ہمارے ملک ہماری قوم کو برباد کیا گیا اور بیرونی ہاتھ کے بھی آلہ کار بنے رہے۔ اس ٹولے کو کسی سے ہمدردی نہیں یہ انسان کے روپ میں بھیڑیے ہیں جن کا مقصد صرف پیٹ کا دوزخ بھرنا ہے۔ یہ سلسلہ ہمارے ملک کو اب تک برباد کررہا ہے اور ہم تاحال خوابِ غفلت میں ہیں۔
ہمارا سیاسی نظام ، ہماری عدالتیں، ہمارے وکلا ، ہمارے ہسپتال، ہمارے پٹوارخانے۔۔۔۔ کیا کیا گنوائیں۔ الغرض ہر محکمہ ہی کرپشن میں لتھڑا ہوا ہے۔ جوشخص کرپشن سے بچنا چاہے اس کو یہ کرپشن کے شیطانی کارندے ایسا رگیدتے ہیں کہ یا تو وہ چھوڑ کر بھاگ جاتا ہے یا ایک کونے میں دبک کر زندگی کے دن پورے کرتا ہے اور یا پھر تھک ہار کر ایک دن اسی کرپشن کا حصہ بن جاتا ہے اور اس کی توجیہات پیش کرتا نظر آتا ہے۔
ہمیں اس کے خلاف کھڑے ہونا ہے۔ ہم عوام کو اپنے گھر سے اپنے محلے سے اس کے خلاف جہاد شروع کرنا ہے۔ ہمیں ان لوگوں کا ساتھ دینا ہے جو دیانت دار ہیں جو اس کرپشن کے خلاف کھڑے ہیں۔ ہمیں ان کے ہاتھ مضبوط کرنے ہیں تاکہ کل ہمارا ملک اس کے چنگل سے آزاد ہوکر حقیقی آزادی حاصل کرسکے۔ اور ہماری آئندہ نسلیں ترقی کرسکیں۔
ہمیں روایتی سیاست دانوں سے جو کرپشن کے بادشاہ مشہور ہیں جان چھڑا کر اپنے محلے سے دیانت دار سیاست دان پیدا کرنے ہیں اور ان کےساتھ کھڑے ہونا ہے۔ ہمیں کسی پارٹی کی وفاداری کرنے کی بجائے اپنے ملک کی وفاداری کرنی ہے۔ جس کی وجہ سے ہم ہیں۔ ہمیں ہر اس بددیانت شخص سے قطعہ تعلق کرنا ہے جو عوام کا خون چوس کر اپنی تجوریاں بھر رہا ہے۔ خواہ وہ کسی بھی پارٹی سے تعلق رکھتا ہو۔
کرپشن ایک زہرِقاتل ہے! کیسے۔۔۔۔۔۔۔ اس طرح کہ جب ہر قسم کی برائیاں اس کے اندرپائی جاتی ہیں تو آخر انجام کیا ہوگا۔۔۔۔۔ یقیناً موت۔ جیسا کہ جب ایک انسان کو کئی قسم کی بیماریاں آگھیریں تونتیجہ موت کے سوا کچھ نہیں نکلتا۔ اسی طرح جب ایک قوم کو کرپشن گھن کی طرح لگ جائے تو اس ملک کا اس قوم کا انجام موت اور تباہی کے سوا کچھ نہیں ہوسکتا تاوقتیکہ وہ اپنی اصلاح کی طرف مائل ہوجائیں۔ اے کاش ہم اس کی طرف مائل ہوجائیں۔ اے کاش ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کرپشن کیا ہے؟ یارو اک خباثت کی کہانی ہے
یہی امّ البغایا ہے سبھی جھوٹوں کی نانی ہے
راقم الحروف عامرحسنیؔ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔