غدارکون، محب وطن کون
ہماری سکیورٹی اسٹیبلش منٹ کی 'غداری' اور ملک دشمن کی یک طرفہ Definition کوقبول نہیں کیا جاسکتا۔ نہ سیکورٹی اسٹیبلش منٹ کویہ حق دیا جا سکتا ہے۔ ملک دشمن کون ہے، وہ اسے متعین کرے۔ سول سوسائٹی اورسیاست دانوں کواس کی مزاحمت کرنے کی ہمت پیدا کرنی ہوگی۔۔ جسے خاکی ملک دشمن کہیں، ضروری نہیں وہ ملک دشمن ہو۔ وہ ملک کا خیرخواہ بھی ہوسکتا ہے۔ آج تک ہماری دفاعی اسٹیبلش منٹ نے جن جن کو غداراورملک دشمن کہا۔۔ وہ سب اصل میں محب وطن تھے۔ پاکستان میں دیکھا گیا ہے کہ اسٹیبلش منٹ اپنی کمزوریوں، نااہلیوں اور دوغلی پالیسی کو بچانے کے لئے کسی بھی محب وطن دانش ور، یا سیاست دان پرغداری کا ٹھپہ لگا دیتی ہے۔ ڈان لیکس کا حالیہ واقع دیکھ لیں۔ کون سا ملک کا راز اس میں چوری یا لیک ہوا۔۔۔ کچھ بھی نہیں تھا۔۔ اس خبرمیں ملک کے لئے کوئی قیامت برپا ہونے والی بات نہ تھی۔ ٹھیک ہے، سیکورٹی اسٹیبلش منٹ کا اجلاس تھا۔ لیکن اس کا ایجنڈہ کوئی ملک کے حساس رازوں پرگفتگو نہ تھی۔۔ دہشت گردی سے نبٹنے کا موضوع تھا۔۔ جس میں بالاخر عوام کو بھی اعتماد میں لینا تھا۔ ایک صحافی نے یہ لکھ دیا، کہ کچھ انتہا پسندوں کو ایجنسیاں چھڑا لیتی ہیں۔ صوبائی سیکورٹی اداروں اوروفاقی سیکورٹی اداروں کے بیچ کچھ مسائل ہیں۔ اس 'لیک' کا تو ساری دنیا کوپہلے سے پتا ہے۔۔ یہ سلسلہ توکئی دہائیوں سے جاری ہے۔ درجنوں ملکی اور غیرملکی کتابیں اورسینکڑوں مضامین ان پرلکھے جا چکے ہیں۔ بجائے مسئلے کی اصل جڑکوسنجیدگی سے دیکھا جاتا، اوراسے حل کرنے کی یقنی دھانی کرائی جاتی۔۔ایک شوروغوغا اٹھا دیا گیا۔۔ غداری ہوگئی ہے۔۔ اس کا مطلب ہے جو بات کی گئی تھی، وہ سچ ہے۔۔لیکن پبلک کرنا جرم تھا۔۔ ان دوغلے تماشوں سے ریاست کوکب تک چلایا جائے گا۔۔۔ریاست اورعوام ایک ہونی چاہئے۔ ہمیں پتا ہو، ریاست کیا چاہتی ہے، کیا کررہی ہے۔ یہ 'ملک کا مفاد' کس چڑیا کا نام ہے۔ اسے کون متعین کرتا ہے۔ ہماری سیکورٹی اسٹیبلش منٹ عالمی طاقتوں جن میں سرفہرست امریکہ تھا۔۔کے ساتھ اتحادی تھی، عالمی دہشت گردی کوختم کرانے میں۔ ہم سالانہ ایک ارب ڈالرامریکہ سے اس کام کے لئے لے رہے تھے۔ جب کہ پتا چلتا ہے، دنیا کا سب سے بڑا اورمطلوب دہشت گرد ایک گیرژن شہر میں پاکستان کی سب سے بڑی ملڑی اکیڈیمی کے چند فرلانگ دور اپنے بال بچوں اورجانوروں سمیت ایک بڑے احاطے میں برسوں سے رہ رہا ہے۔ پتا چلتا ہے، ایک ڈاکڑنے سی آئی اے کے ساتھ مل کراسامہ کی تلاش میں مدد کی۔۔ اسی طرح حکومت وقت نے امریکہ میں اپنے سفیرکے ذریعے سی آئی اے کچھ ماہرین پاکستان بھیجنے کی اجازت دی۔ اوروہ کامیاب بھی ہوگے۔۔ اس مسئلے پرتو ہماری سیکورٹی اسٹیبلش منٹ کوملک کی سیاسی قیادت کا ساتھ دینا چاہئے تھا۔ لیکن ہوا یہ کہ ڈاکٹربھی غدار ہوگیا۔۔۔اورسفیر بھی۔۔۔ سیاسی پارٹی اوراس کی قیادت کوبھی ملعون کیا جاسکتا ہے۔ جب کہ یہ اقدامات ڈاکٹر، سفیر، اورحکومت وقت کی سیاسی قیادت نے خلوص نیت سے کئے ہونگے۔۔۔ اوران کا اچھا ہی نتیجہ نکلا۔۔۔ اس میں ملک سے غداری کا پہلو کہاں سے آگیا۔ سی آئی اے اور ہماری سیکورٹی اسٹیبلش منٹ کئی دہائیاں پارٹنرز رہے ہیں۔ سیکورٹی اسٹیبلش منٹ سول قیادت کے ساتھ مل کر'قومی مفاد' کو ڈیفائن کیوں نہیں کرتی؟ بلکہ قومی مفاد کو ڈیفائن کرنے کا حق ہی عوام یعنی سیاسی قیادت کوہے۔ اوراس قومی مفاد کا تحفظ کرنا سیکورٹی اسٹیبلش منٹ کی زمہ داری ہے۔۔ پاکستان میں معاملہ الٹ ہے۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“