* جرمنی میں انتہا پسند رائیٹ ونگ کی تیسری پوزیشن
* یورپ میں اسلام مخالف، نسل پرست، تارکین وطن مخالف گروھوں کی سیاست کا جائزہ اور تارکین وطن کے لئے ٹاسک
جرمنی میں کل 24 ستمبر کو ہونے والے عام انتخابات میں ایک نیو نازی سیاسی جماعت (جرمنی میں متبادل) Alternative for Germany نے 13.5 فیصد ووٹ لے کر 631 ممبران کی پارلیمنٹ میں 95 سیٹیں جیت لی ہیں۔ جبکہ بائیں بازو کی جماعت The Left نے 9.6 فیصد ووٹ لے کر 65 سیٹیں جیتی ہیں۔ اگرچہ انجلا مارکل کی رائیٹ ونگ سیاسی جماعت کرسچین ڈیمریٹک یونین CDU نے چوتھی بار انتخابات میں 34.6 فیصد ووٹ لے کر 238 سیٹیں جیت لی ہیں۔ مگر انکی مقبولیت پہلے کی نسبت کم ہوئی ہے۔
جرمنی میں ایک نیو فاشسٹ جماعت کی جانب سے انتخابات میں حصہ لے کر پہلی دفعہ پارلیمنٹ میں تیسری پوزیشن حاصل کرنا یورپ میں انتہا پسند رائیٹ ونگ جماعتوں کے ہر جگہ بڑھتے قدموں کی نشان دھی کرتا ہے۔
انجلا مارکل نے اس سے قبل شام کے لوگوں کی یورپ کی جانب ھجرت کے بعد دس لاکھ افراد کو جرمنی میں ایک سال کے دوران سیاسی پناہ دی تھی۔ جس کے بعد "جرمنی میں متبادل" نامی سیاسی جماعت نے مقبولیت حاصل کرنا شروع کی تھی۔ اور یہ کہنا شروع کیا کہ جرمنی پر مسلامانوں کا قبضہ ہو رھا ہے، مہاجرین کو نکالا جائے، جرمنی جرمنوں کا ہے۔
وہ دوسری جنگ عظیم سے قبل کے ھٹلر کے فاشسٹ قدموں پر چل کر پارلیمنٹ میں پہنچے ہیں۔ ھٹلر نے بھی اپنی فاشسٹ جماعت کے زریعے پہلے پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کی اور بعد ازاں فاشسٹ اقدامات کئے۔ مزھبی اقلیت یہودیوں کو قربانی کا بکرا بناتے ہوئے ان کا قتل عام کیا، ٹریڈ یونینوں پر مکمل پابندی لگائی۔ اور عظیم جرمن قوم کے تصور کو ابھارتے ہوئے قریبی ملکوں پر قبضہ شروع کیا جس کے بعد دوسری جنگ عظیم کا آغاز ہوا جس میں ایک اندازے کے مطابق 6 کروڑ افراد مارے گئے تھے جو اس وقت دنیا کی کل آبادی 2.3 ارب کا تقریبآ تین فیصد تھے۔
"جرمنی کا متبادل" پارٹی کا آغاز فروری 2013 میں ہوا۔ 2013 کے عام انتخابات میں اس نے 4.7 فیصد ووٹ لئے مگر نشستیں حاصل کرنے کے لئے مطلوبہ 5 فیصد واٹ حاصل کرنے میں ناکام رھے۔ 2014 میں یورپین پارلیمنٹ کے انتخابات میں اس نے 7.1 فیصد ووٹ لے کر جرمنی کے لئے مخصوص 96 سیٹوں میں سے 7 سیٹیں جیت لیں۔ اور پہلی دفعہ یورپین پارلیمنٹ میں داخل ہو گئے۔
اس نیو فاشسٹ پارٹی کا ان انتخابات میں نعرہ تھا "اسلام کا جرمنی سے کوئی تعلق نہیں" اور انہوں نے جرمنی میں برقعہ، حجاب یا کوئی بھی اسلامی مزھبی سمبل کو پبلک میں لانے ہر پابندی کا اعلان کیا تھا۔
یورپ میں تقریباء تمام انتہا پسند، نسل پرست، نیو فاشسٹ سیاسی جماعتیں انہی مزھبی اقلیت مخالف، اسلام مخالف، تارکین وطن مخالف ایجنڈا پر پراپیگنڈا کرتی ہوئی مقبول ہوئی ہیں۔
فرانس میں نسل پرست نیشنل فرنٹ کی صدارتی امیدوار مرین لی پن کو صدارتی انتخابات کے دوسرے راؤنڈ میں جا کو شکست ہوئی۔ انہوں نے سات مئی 2017 کو ہونے والے دوسرے راونڈ میں 33.9 فیصد ووٹ لئے تھے۔ ان کا ایجنڈا بھی "فرانس فراسیسیوں کے لئے" تارکین وطن کو نکالنے اورنسل پرست نظریات پر تیار ہوا تھا۔
آسٹریا میں نسل پرست انتہا پسند رائیٹ ونگ پارٹی "فریڈم پارٹی آف آسٹریا" نے بھی عوام میں خاصی مقبولیت حاصل کی ہوئی ہے۔ اس نے 183 رکنی نیشنل کونسل میں 38, فیڈرل کونسل کی 61 سیٹوں میں سے 13 اور یورپین یونین میں آسٹریا کے لئے مخصوص 18 سیٹوں میں سے 4 جیتی ہوئی ہیں۔
بالینڈ میں نسل پرست مسلمان مخالف گیرٹ وائیلڈرز کی سیاسی جماعت "پارٹی فار فریڈم" نے 2017 میں منعقد ہونے والے عام انتخابات میں 150 رکنی پارلیمنٹ میں 13.3 فیصد ووٹ لے کر 13 سیٹیں جیت لی تھیں۔ گیرٹ سرعام اسلام کے خلاف پراپیگنڈا کرتا ہے۔ اگرچہ یہ انتخابات بھی کنزرویٹو سیاسی جماعت VVD نے 21.3 فیصد ووٹ لے کر 33 سیٹوں کے ساتھ جیت لئے تھے لیکن اس نے سابقہ انتخابات کی نسبت 8 سیٹیں کم حاصل کیں جبکہ لیفٹ ونگ سیاسی جماعت "گرین لیفٹ" نے 9.1 فیصدووٹ لے کر 14 سیٹیں جیتی تھیں جبکہ ایک اور لیفٹ ونگ سیاسی جماعت "سوشلسٹ پارٹی" نے بھی 9.1 فیصدووٹ لے کر 14 سیٹیں جیتی تھیں۔
برطانیہ میں یونایئٹڈ کنگڈم انڈیپینڈنٹ پارٹی UKIP نے برطانیہ کے یورپین یونین سے علیحدگی کے ایشو پر دو بڑی سیاسی جماعتوں کنزرویٹو اور لیبر کی علیحدگی مخالف مشترکہ مہم کو شکست دے کر سب کو حیران کر دیا تھا۔ اگرچہ وہ اس کے بعد ھونے والے عام انتخابات میں کوئی سیٹ نہ جیت سکی مگر یورپین یونین میں برطانیہ کے لئے مخصوص 73 سیٹوں میں سے 20 پر براجمان ہے۔ یہ جماعت بھی تارکین وطن مخالف نظریات پر کام کرتی ہے۔
سویڈن میں "سویڈن ڈیموکریٹس" نامی انتہا پسند رائیٹ ونگ سیاسی جماعت نے بھی 2014 کے عام انتخابات میں 12.9 فیصد ووٹ لے کر 349 سیٹوں پر مشتمل پارلیمنٹ میں 49 سیٹیں حاصل کر لی تھیں۔
آپ غور کریں کہ یہ تمام نسل پرست تنظیمیں اپنے آپ کو "فریڈم، ڈیموکریٹ، انڈیپنڈنٹ اور نیشنل وغیرہ کے جاذب نظر اور عوام میں تسلیم کئے جانے والے ناموں پر کام کرتی ہیں۔ یورپ کی تمام نسل پرست تنظیمیں اپنے اپ کو نیشلسٹ کہتی ہیں، تارکین وطن مخالف ہیں، اسلام کو ایک انتہا پسند مذھب قرار دے کے اس کے مخالف پراپیگینڈا کرتی ہیں۔ نسل پرست ہیں۔ مزھبی اقلیتوں کے مخالف ہیں، جنسی برابری کے خلاف ہیں، قدیمی خانہ بدوشوں کے خلاف ہیں۔ وائیٹ غلبہ چاھتی ہیں۔ ٹریڈ یونینز کی مخا لفت کرتی ہیں۔ اور مزدور حقوق کے نام پر مقامی مزدوروں کو دوسرے ملکوں سےائے ھوۓ مزرودرں کے خلاف پراپیگنڈا کرتی ہیں۔ یہ تمام انتہا پسند رائیٹ ونگ نظریات ہیں۔ مزھبی دھشت گردی کی مخالفت میں تمام مسلمانوں کو یورپ سے نکالنے کا مطالبہ کرتی ہیں۔ یہ عام مسلمانوں اور انتہا پسند مسلمانوں میں شعوری طور پر فرق نہیں کرتیں انک نزدیک کر برقع، پردہ یا حجاب کرنے والی مسلمان ہر عورت دھشت گرد ہے اور ان پر پابندی لگوانے کا مطالبہ کرتی ہیں۔
ان کا جواب ان کے سیاسی نظریات کو بے نقاب کر کے ہی دیا جا سکتاہے۔ سیاسی طور پر تارکین وطن کو مزھبی گروھوں کا حصہ بننے کی بجائے مقامی ترقی پسند لیفٹ ونگ جماعتوں کے ساتھ مل کر جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ یورپ میں نیشنلزم کا موازنہ غریب ملکوں میں مظلوم قوموں کے قوم پرست نظریات سے نہیں کیا جا سکتا۔
ایک ظالم قوم کی قوم پرستی اور ایک مظلوم قوم کی قوم پرستی میں فرق کرنا لازمی ہے۔ یورپین قوم پرست یورپ کو تارکین وطن اور خاص طور پر مسلمان تارکین وطن کو نکالنے پر اپنی سیاسی بنیاد رکھتے ہیں۔ یہ نسل پرستی ہے۔ قوم پرستی نہیں۔ جو قوم اپنا خیال رکھنے کے علاوہ اپنے ملک میں بسنے والی چھوٹی قوموں، سیاسی اور معاشی مائیگرنٹس کا خیال نہیں رکھتی وہ لازمی طور پر نسل پرست رحجانات کی حامل ہے۔
محنت کش طبقہ کو طبقاتی بنیادوں پر مشترکہ جدوجہد کی ضرورت ہے۔ اپ یورپ میں نسل پرستی اور اسلام مخالف نظریات کا مقابلہ مزید مسلمان بن کر یا مزھبی گروھوں، ملاؤں یا پیروں فقیروں کی اؤ بھگت یا انُکا حصہ بن کر نہیں کر سکتے۔ اسکے لئے مقامی ترقی پسند جماعتوں لیبر اور سوشلسٹ پارٹیوں، لیفٹ ونگ سیاسی گروپوں اور ٹریڈ یونینوں کا حصہ بننا ضروری ہے۔
جیسے اس وقت برطانیہ میں لیبر پارٹی کی لیفٹ ونگ سیاست نے جرمی کوربائن کی قیادت میں انتہا پسند رائٹ ونگ گروھوں کی مقبولیت میں کمی کر دی ہے اور اس میں مسلمان تارکین وطن کی ایک بڑی اکثریت شامل ہے۔
یورپ کا لیفٹ ان نیو فاشسٹوں کے خلاف جدوجہد کر رھا ہے جلسے جلوسوں مظاہروں اور گھیراؤ کے زریعے ان فاشسٹ قوتوں کو کھلا موقع دینے کے خلاف اقدامات کررھا ہے۔ یہ گروپ نسل ہرستی کو زھر قاتل سمجھتے ہیں۔ مسلمان اقلیتوں اور مسلمان سیاسی مھاجرین کو دل و جان سے مدد کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک کوئی مہاجر غیر قانونی نہیں۔ وہ سب کے ساتھ ہیں۔ آپ بھی ایسے گروھوں کو حصہ بنیے۔
فاروق طارق
farooqtariq@hotmail.com
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔