جرمنی میں ہٹلر کی آمد کا بگل بج گیا
عالمی منظر نامے سے ایک اہم انتہائی اہم خبر پر نظر ڈالتے ہیں ۔یہ ایک ایسی خبر ہے جو پھر یورپ کے کسی ملک یا جرمنی میں ہٹلر کی آمد کا سبب بن سکتی ہے۔جرمنی میں ہونے والے انتخابات میں اینجلا مرکل چوتھی مرتبہ جرمن چانسلر بن گئیں ہیں ۔جرمنی یورپ کا امیر ترین اور اہم ملک سمجھا جاتا ہے،جرمنی کو یورپی یونین کا انجن بھی کہا جاتا ہے اور اس کی وجہ جرمنی کی اقتصادی قوت ہے ۔جرمنی میں ہونے والے اس مرتبہ کے انتخابات بہت پیچیدہ تھے ،ان انتخابات کی وجہ سے ہٹلر کی دوبارہ آمد کا اشارہ ملتا ہے۔اس مرتبہ اینجلا مرکل کی سیاسی جماعت کرسچئین ڈیموکریٹک اور کرسچین سوشل ڈیموکریٹک یعنی سی ڈی یو اور سی ایس ڈی کا الائنس تھا ۔اس الائنس نے ساڑھے پنتیس فیصد ووٹ حاصل کئے ۔اینجلا مرکل کی سابق اتحادی پارٹی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کو بیس فیصد ووٹ ملے۔یہاں تک تو سب ٹھیک ہے ،لیکن ان انتخابات میں جس سیاسی پارٹی کو سب سے زیادہ ووٹ پڑے اور جو تیسری بڑی پارٹی بنکر سامنے آئی ،اس کا نام alternative for Germany ہےیعنی AFD۔۔۔۔۔اس سیاسی جماعت کا دوسرا نام نیو نازی پارٹی ہے ۔یعنی جرمنی میں عرف عام میں اسے نیو نازی پارٹی کہا جاتا ہے ،ہٹلر کی سیاسی جماعت کا نام نازی پارٹی تھا ،اور اسے نیو نازی پارٹی کہا جاتا ہے ،وہ بھی فاشسٹ تھی اور یہ بھی اپنے آپ کو فاشسٹ پارٹی کہلوانا پسند کرتی ہے ۔ہٹلر کی نازی پارٹی کا منشور یہودیوں کا قتل عام تھا اور نیو نازی پارٹی مسلمانوں کو ہٹلر کے زمانے کے یہودی سمجھتی ہے ۔نیونازی پارٹی کا منشور یہ ہے کہ مسلمانوں کو جرمنی سے نکالا جائے ،انہیں ہر طرح کی سہولتوں سے محروم کیا جائے اور ان کے ساتھ سختی کی جائے ۔اب جرمن پارلیمنٹ میں نیو نازی پارٹی کے سو نمائندے آچکے ہیں ۔دوسری عالمی جنگ عظیم کے بعد پہلی مرتبہ ایسا ہورہا ہے کہ جرمن پارلیمنٹ میں ہٹلر کے سو ساتھی بیٹھ گئے ہیں ۔گزشتہ سال اینجلا مرکل نے شامی پناہ گزینوں کے لئے دروازے کھول دیئے تھے ۔مصلحت کی بجائے مرکل نے انسانیت کا ساتھ دیا ،پندرہ لاکھ شامی مہاجرین جرمنی آئے ۔مرکل کو شامی پناہ گزینوں کی انسانی بنیادوں پر ہمدردی مہنگی پڑ گئی ہے اور ہٹلر کے ساتھ پارلیمنٹ کا حصہ بن گئے ہیں ۔مرکل نے چوتھی بار چانسلر منتخب ہونے پر کہا ہے کہ پناہ گزینوں سے پید اہونے والی صورتحال پر بھی توجہ دینی ہو گی ۔مرکل جو بزات خود ایک سوشل ڈیموکریٹک ہیں ،انسانیت کی بات کرتی ہیں ،انسانوں کی برابری کی بات کرتی ہیں ،انہیں اب نازی انتہا پسندوں کے خطرے کا بھی سامنا ہے کیونکہ اب یہ سو نازی اینجلا مرکل پر مسکراتے نظر آئیں گے اور کہیں گے کہ کبھی نہ کبھی وہ بھی اقتدار میں آسکتے ہیں ،اس لئے اب جرمنی میں ہٹلر کی دوبارہ آمد کا بگل بج گیا ہے ،یہ میں نہیں کہہ رہا ،جرمن،یورپین اور امریکی میڈیا کہہ رہا ہے ۔جرمن چانسلر اینجلا مرکل کو اب انتہائی دائیں بازو کی پارٹیوں کی طرف جھکنا ہوگا ۔یہ ان کی سیاسی زندگی کا سوال ہے ۔دوسری جنگ عظیم ے بعد جب جرمنی تباہ و برباد ہو چکا تھا ،ہٹلر نے خودکشی کر لی تھی ۔تو اس کے بعد سوشل ڈیموکریٹس نے جرمنی اور یورپ کو نئی شکل دی تھی ۔دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ میں فلاحی ریاست کا نظریہ پروان چڑھا ،فاشزم کی بجائے انسانیت کا پیغام عام ہوا ،انسانی حقوق کا آئیڈیا مضبوط و مستحکم ہوا ،تمام یورپ میں فاشسٹ آئیڈیالوجی رکھنے والی سیاسی قوتوں کو شکست ہوئی اور سوشل ڈیموکریٹس یورپ پر چھا گئے ۔ہر طرف سوشل ڈیموکریٹس کی حکومتیں اب بھی ہیں ،لیکن اب ان سوشل ڈیموکریٹس کا اقتدار خطرے میں پڑتا نظر آرہا ہے ۔کہا جارہا ہے کہ آسٹریا اور اٹلی میں آئندہ ہونے والے عام انتخابات میں نیو نازی والے انتہا پسند اکثریت میں آسکتے ہیں ۔سوشل ڈیموکریٹس کی طاقت تیزی سے یورپ میں ختم ہو رہی ہے اور فاشسٹ قوتیں ابھرنا شروع ہو گئیں ہیں ،یہ تمام انتہا پسند قوتیں مسلمانوں کے خلاف ہیں اور انہیں یورپ بدر کرنا چاہتی ہیں ۔ہٹلر کا مسئلہ تو یہ تھا کہ وہ یہودیوں کا دشمن تھا لیکن ان نیو نازی انتہا پسندوں کا منشور مسلمانوں کے خلاف ہے ۔یورپ میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کی لہر مسلمانوں کے لئے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے ،اب ایک ایسا انتہائی دائیں بازو کا نیو نازی ہٹلر ابھر سکتا ہے جو مسلمانوں کے خلاف اقدامات کرے ،یہ وہ خطرہ ہے جس پر عالمی و یورپی میڈیا چیخ رہا ہے ۔بدقسمتی ہے کہ ہمارے میڈیا پر اس طرح کی خبروں کو اہمیت نہیں دی جارہی ۔سوشل ڈیوکریٹس کا تو یہ نظریہ تھا کہ طاقتور طبقات کو کمزور طبقات کی سماجی خبر گیری کرنی چاہیئے ۔تمام انسانوں کو برابری کی سطح پر حقوق حاصل ہوں ،دوسری جنگ عظیم کے بعد تاریخ یہ بتاتی ہے کہ مزدور اور مڈل کلاس طبقے نے سوشل ڈیمو کریٹ کا ساتھ دیا ،مگر اب پہیہ الٹا گھومنا شروع ہو گیا ہے ،انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خوف کی وجہ سے اب مزدور طبقہ نیو نازی انتہا پسندوں کے ساتھ کھڑا نظر آرہا ہے۔جرمنی کے نیو نازی انتہا پسندوں کو مودی کی بی جے پی سے تصور کر لیں تو بات زیادہ اچھے طریقے سے سمجھ آجائے گی ۔1934 میں جب جرمنی میں ہٹلر برسراقتدار آیا تھا تو اس وقت بھی مزدور اور مڈل کلاس طبقے نے ہٹلر کا ساتھ د یا تھا ،ہٹلر نے یہودیوں کے خوف کی سلطنت کی بنیاد پر اقتدار حاصل کیا ،جرمنی عیسائیوں کو کہا کہ دولت تمہاری ہے اور قابض یہودی ہیں ،نیو نازی والے اب یہ کہہ رہے کہ جرمنی عیسائیوں کا ہے ،اور انہیں دہشت گردی اور انتہا پسندی کا سامنا مسلمانوں سے ہے ،جو ان کے ملک میں رہ رہے ہیں ،ان کے وسائل بھی لوٹ رہے ہیں اور ساتھ دہشت گردی اور انتہا پسندی بھی پھیلا رہے ہیں ،اسی خوف کے سبب مزدوروں اور مڈل کلا س نے نیونازی یعنی AFDوالوں کو تیرہ فیصد وو ٹ دیئے ۔اب کی بار جرمنی یا یورپ کے دوسرے ملکوں میں ہٹلر آیا تو وہ یہودیوں سے نہیں مسلمانوں کے لئے خطرات پیدا کرے گا ۔جرمنی میں تو ہٹلر کی دوبارہ آمد کا بگل بج گیا ہے ۔دیکھتے ہیں کیا تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے یا پھر نیا کروٹ لیتی ہے ۔اب تک کے لئے اتنا ہی
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔