::: جرمن ادیب منفریڈ فرینک کی " نو ساختیات" پر فکر انگیز کتاب" :::
*** اظہاریہ: احمد سہیل ***
گذشتہ ہفتے میں سفر میں رہا۔ سفر کے دوران کوئی پانچ دنوں میں منفریڈ فرینک {Manfred Frank } کتاب {" What is Neostructuralism?} "کا ایک ایک لفظ غور سے پڑھا۔ کتاب میں ادب کے تنقیدی نظرئیے کے حوالے سے انھوں نے نئی راہیں خلق کی ہیں جو معروضی بھی ہے اور پس ساختیات کے نظرئیے سے اپنی برھمی کا اظیار بھی کرتا ہے۔ جس کو پڑھ کرساختیاتی مباحث کی کئی نئی راہیں کھلتی ہیں۔ اور نت نئے فکری انکشافات ہوتے ہیں اور ایک مہذب " نرم فکری مزاحمت اور بےچینی" نظر آتی ہے۔ ان کی اس کتاب کوسبیں ویلک {Sabine Wilke} اور رچرڈ گیری {Richard Gray} نے انگریزی میں ترجمہ کیا ہے۔
مصنف کو بہت کم قاری نصیب ہوئے مگر انھوں نے " نو ساختیات" کےتصور کو خاصی حد تک واضح کردیا ہے۔ مگر وہ اس بات کا احساس دلواتے ہیں کہ وہ جو بات کہ رہے ہیں وہ " جینوئن" ہے۔ کیونکہ یہ " نئی" ہے۔ لیکن اس کی شکل بگڑی ہوئی ہے۔ وہ اس کی درستگی اور تزئین چاہتے ہیں۔ وہ اس بات کے متمنی ہیں کہ ان کا قاری ان سے سوال کرے اور ان کا فکری احتساب کرے۔
منفریڈ فرینک کی اصطلاح " نو ساختیات" کواکثر پر پس ساختیات کی سیاق میں لیا جاتا ہے۔ . فرینک کا کہنا ہے کہ پوسٹ ساختیات کی تشکیل سازی ناممکن اور نامناسب ہےاور نہ ہی اس سے ساختیات اور پس ساختیات کو آزادنہ سے سمجھا جاسکتا ہے۔ ۔ اس کے نقطہ نظر سے " نو ساختیات" کی مدد سے ان کی تفھیم اور تشریح کی جاتی ہے۔ ان کے خیال میں نو ساختیات ہی نئے فکری رموز کھولتا ہے اور نئے رموز اور نظریات کی تشکیل سازی کرتا ہے۔ . جیسا کہ فرینک اسے دیکھتے ہیں۔ " نو ساختیات" ایک فرانسییسی تحریک ہے جس کے ڈانڈے 1968 کی پیرس کی طلبا تحریک سے جوڈے جاسکتے ہیں. بے شک، ژاک دریڈا ، گیلیس ڈیلازی مائیکل فوکوٹ، جولیا کریسٹووا، اور جین فرانیسس لیوٹارڈ کے دیگر متعدد متوازن فکری نظریات اور کاموں سے منسلک فکریات میں ایک تسلط اور جبر کی بو آتی ہے اور نظام سے بغاوت ، اور گریز پسندی سے ان کے نظریات میں ایک فکری تباہی کی نشاندہی ہوتی ہے۔ لیکن وہ اس پوزیشن کے ساتھ ساتھ چلتے ہیں جس میں وہ موضوع کی موت کو amoral جشن کے طور پر دیکھتے ہیں جو پریشانی کی بات ہے.
کتاب کو پڑھ کر میرے ذہن میں یہ سوالات آئے:
1۔ کیا دنیا کا عصری نقاد ، دانشور اور قاری " نو ساختیات " کے محیط ارض آفاق میں داخل ہوچکا ہے؟
2۔ کیا " نو ساختیات" کے مخاطبے کا ارتقا ساختیات کے قدیم اور روایتی نظرئیے کی طہارت کرنا چاھتا ہے؟
3۔ کیا " نوساختیات" ساختیات اور پس ساختیات دریدا، فوکو گولڈ میں، لاکان، جمیسن، لیورڈ، اور ٹیری ایگلٹن
کی فکریات کا رد ہے۔ جو کہ پس ساختیات کے زندان میں پابند سلاسل ہے۔
4۔ کیا " نو ساختیات " کی تنقیدی اور فکری نظریہ سازی کی نئی انصرامی سمتوں اور حدود فراہم کرتا ہے؟
5۔ کیا " نو ساختیات" نئے اطلاعتی معاشرے میں " متن " ایک صنعتی یا " ہائپر ٹیکسٹ" { قبل متن} بن گیا ہے؟
6۔ کیا آپ کے خیال میں اردو کے فکری اور تنقیدی افق پر " نوساختیات" کے ابھرنے کی گنجائش ہے ؟
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔