صدر جنرل ایوب کی زیرِ پرستی ہونے والے 1965 کے "صدارتی انتخابات" میں بانی پاکستان کی چہیتی بہن محترمہ "فاطمہ جناح" کو مُلک دشمن و انڈین ایجنٹ ڈکلئر کیا گیا تھا… جنرل ایوب نے اپنی الیکشن مہم میں فاطمہ جناح اور ہجرت کرنے والوں کو "مہاجرین" کہہ کر مخاطب کرتے ھوئے "آگے سمندر ھے" کے توہین آمیز الفاظ بھی استعمال کیے تھے جو آج ایک ضرب المثل بن کر مشہور ہو چکے ہیں۔
اس الیکشن میں جب صدر ایوب کامیاب ہو گئے تو ان کے بیٹے "گوہر ایوب" کی لگائی ھوئی لسانی آگ نے ہجرت کر کے پاکستان آئے لوگوں کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا تھا کہ
"وہ مہاجر ہیں اور یہ ان کا اپنا وطن نہیں ہے۔۔۔"
بدقسمتی سے یہ وہی پُر آشوب دور تھا جب کراچی میں تقسیمِ ہند کے فوراً بعد آنے والے "مہاجروں" کو اپنے "مہاجر" ہونے کا شدّت سے احساس دلایا گیا۔۔۔ اور اس کے پسِ منظر میں ہماری آمرانہ جرنیلی حکومت تھی جو ان "مہاجرین" کو الیکشن کے دوران "محترمہ فاطمہ جناح" کی مکمل حمایت کرنے پر شک و شبے کی نظر سے دیکھ رہی تھی۔
اس تحریر میں شامل کی گئی تصویر جنوری 1965 کے روزنامہ جنگ سے لی گئی ہے۔۔۔ وہ افسوسناک تاریخی دن جب صدر جنرل ایوب کے بیٹے گوہر ایوب کی سرپرستی میں نکالے گئے جلوس کے شرکاء نے کراچی کی مہاجر بستیوں پر باقاعدہ فائرنگ کر کے لسانیت کو فروغ دیا تھا۔
“